عام آدمی پارٹی کے وزیر پر استعفیٰ کیلئے دباؤ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-23

عام آدمی پارٹی کے وزیر پر استعفیٰ کیلئے دباؤ

دہلی کے وزیر قانون سومناتھ بھارتی کی مشکلات میں کوئی کمی ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی ہے اور مالویہ نگر کے کھڑکی ایکس ٹنشن میں رات کو چھاپہ مارنے کے معاملہ پر ان پر استعفیٰ کیلئے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ 15جنوری کی رات کو کھڑکی گاؤں میں چھاپہ مارنے گئے بھارتی کی اس وقت وہاں موجود یوگانڈا کی ایک عورت نے شناخت کرلی ہے۔ ساکیت کی عدالت میں مجسٹریٹ کے سامنے درج کرائے گئے بیان میں خاتون نے ٹیلی ویژن اور پرنٹ میڈیا کے فوٹیج دیکھنے کے بعد بھارتی کی شناخت کی ہے۔ ساکیت عدالت میں دو خواتین نے بیان درج کرائے ہیں۔ جن میں سے ایک کا تعلق یوگانڈا سے ہے جبکہ دوسری خاتون کی قومیت کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ یوگانڈا کی خاتون نے راج کرائے گئے بیان میں کہا ہے کہ چہارشنبہ کی رات کو بھارتی کی قیادت میں ہندوستانیوں نے ان پر حملہ کیا۔ حملہ کرنے والے کہہ رہے تے کہ ہم کالے ہیں اس لئے ہمیں ملک چھوڑدینا چاہئے۔ ہمیں ہراساں کیاگیا، مارا پیٹا گیا۔ حملہ آوروں کے ہاتھ میں لاٹھیاں تھیں جو کہہ رہے تھے کہ ہم یہاں سے چلے جائیں ورنہ ہمیں ماردیا جائے گا۔ میں نے ان کی شناخت کرلی ہے کیونکہ اگلے دن صبح میں نے ان کی تصویر میڈیا میں دیکھی وہ انہیں کپڑوں میں تھے جو رات کو پہنے ہوئے تھے۔ پولیس نے وقت پر آکر ہمیں بھیڑ سے بچایا۔ دوسری طرف دہلی خواتین کمیشن نے یوگانڈا کی اس خاتون کی شکایت پر بھارتی کو پولیس کے ذریعہ دوسرا سمن بھجوایا ہے۔ کمیشن کے مطابق یوگانڈا کی 5خواتین نے اس سے اپنے ساتھ کی جانے والی مبینہ بدسلوکی کی شکایت کی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے ذرائع کے مطابق بھارتی کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ بیان دینے میں احتیاط کریں۔ ذرائع نے مزید کہاکہ بھارتی کو غیر پارلیمانی بیانوں سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ان سے صاف صاف کہہ دیا گیا ہے کہ مستقبل میں مہذب الفاظ کا استعمال کریں ورنہ پارٹی ان کے بیانات کا دفاع نہیں کرے گی۔ بھارتی کی تائید میں دھرنے کو کل شام دہلی کے لیفٹنٹ گورنر نجیب جنگ کی پیشکش کے بعد کہ وہ 2پولیس ملازمین کو تحقیقات مکمل ہونے تک رخصت پر بھیجنے کیلئے تیار ہیں، کجریوال نے ختم کرنے کا اعلان کردیاتھا۔ کجریوال نے گورنر کی پیشکش کو عام آدمی کیلئے بڑی کامیابی قرار دیا۔ لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ جن مطالبات کو منوانے کیلئے وہ دھرنا پر بیٹھے تھے ان میں سے کسی کو تسلیم نہیں کیاگیا ہے۔ یہ تنازعہ حکومت دہلی کے 2وزراء اور کچھ پولیس عہدیداروں کے درمیان ہونے والے الگ الگ واقعات کے بعد شروع ہوا تھا اور جب وفاقی حکومت نے ان عہدیداروں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے انکار کردیا تو کجریوال وسطی دہلی میں پارلیمنٹ کے قریب دھرنا پر بیٹھ گئے۔ دہلی پولیس وفاقی حکومت کے تحت کام کرتی ہے۔ تنازعہ کے مرکزی کردار وزیر قانون سومناتھ بھارتی ہیں جو دہلی کے ایک علاقہ میں منشیات اور جسم فروشی کا مبینہ ریاکٹ چلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے پولیس پر دباؤ ڈال رہے تھے۔ لیکن پولیس عہدیداروں کا کہنا تھا کہ رات میں بغیر کسی ثبوت اور بغیر عدالتی وارنٹ وہ زبردستی کسی کے گھر میں داخل نہیں ہوسکتے اور نہ ہی قانون دن ڈھلنے کے بعد کسی خاتون سے پوچھ گچھ کی اجازت دیتا ہے۔ سومناتھ بھارتی کا الزام تھا کہ اس علاقہ میں افریقی ممالک کے کچھ باشندے جسم فروشی اور منشیات کا دھندا کرتے ہیں۔ وزیر پر افریقی باشندوں کے خلاف نسلی تعصب کا بھی الزام ہے اور اس عللاقہ میں رہنے والی یوگانڈا کی ایک خاتون نے اس پورے معاملہ پر مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔ ملک میں خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی سرکردہ تنظیموں نے کجریوال کے نام ایک خط میں سومناتھ بھارتی کے خلاف مناسب کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دھرنا ختم کرانے کیلئے رخصت پر بھیجے جانے والے پولیس عہدیدار نے افریقی خاتون کا تحفظ کیا تھا۔ ایسے عہدیدار کے خلاف کارروائی کرنے سے خواتین کے حقوق کے مقصد کو نقصان پہنچے گا۔ کجریوال اب تک سومناتھ بھارتی کا دفاع کرتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے جب تک دہلی پولیس کو ریاستی حکومت کے کنٹرول میں نہیں دیا جائے گا،شہر میں امن وقانون کی صور تحال بحتر نہیں ہوسکتی۔دہلی بی جیپی نے آج کہا ہے کہ اس کی ضلع یونٹس 24جنوری کو وزیرقانون سومناتھ بھارتی کے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنادیں گی۔پارٹی نے انہیں سب سے بڈا قانون شکن قرار دیا اور کہا کہ وہ خواتین دشمن اور عوام دشمن ہیں۔ بی جے پی کے ریاستی صدروجئے گوئل نے ایک پر یس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

Pressure mounts on AAP govt to act against Somnath Bharti

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں