جنس کا جغرافیہ - قسط:16 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-15

جنس کا جغرافیہ - قسط:16


man-and-woman-clipart
مرد کا عضو ِتناسل لچکدار نسوں سے بنا ہوا ہوتا ہے اس لیے مباشرت کے وقت اس کے خلیوں میں خون بھر جانے سے موٹا اور لمبا ہو جاتا ہے ۔ جنسی ملاپ کے وقت مختلف مردوں میں ذکر کی لمبائی مختلف ہوتی ہے ۔ عام طور پر ایستادگی کی حالت میں یہ چار سے چھ انچ تک لمبا ہوتا ہے ۔۔۔ لیکن اگر کسی مرد کا عضوِ تناسل ایستادگی کے وقت چار انچ سے چھوٹا ہو تو اسے احساس کمتری کا شکار نہیں ہو جانا چاہیے ۔ ذکر کے لانبے ہونے کی کوئی اہمیت نہیں ۔ سختی اصل چیز ہے بلکہ وہی جنسی ملاپ کی جان ہے !
عضوِ تناسل کی کوتاہی ازدواجی زندگی میں کبھی رخنے نہیں ڈال سکتی ۔ اگر بہت زیادہ فرق ہے تو جنسی ملاپ کے مروجہ طریقوں سے ہٹ کر چند مخصوص طریقوں سے ملاپ کرنا چاہیے ۔ اگر عضو کی لمبائی بہت زیادہ ہے تو پہلو بہ پہلو لیٹنے سے زیادہ دخول نہ ہوگا ۔ اگر عضو بہت چھوٹا ہے تو رفیقہء حیات ۔۔۔ کے کولھوں کے نیچے تکیہ رکھنے سے دخول زیادہ گہرا ہوگا ۔ بہرحال یہ آپس ہی میں طے کرنے کی بات ہے کہ کون سا طریقہ زیادہ تسکین کا باعث بنتا ہے ۔
جب تک مرد کی منی کے جراثیم اور عورت کے پختہ بیضہ کا ملاپ نہیں ہوتا بچے کی پیدائش ممکن نہیں ۔ منی میں کئی گِلٹیوں کے ملے جلے لعاب کے ساتھ جراثیم ہوتے ہیں جن کی حرکت کی وجہ سے منی کے اخراج کے وقت مرد کو خاص لطف آتا ہے ۔ جس کے آگے دنیا کے سارے مزے ہیج ہیں ! مباشرت میں انزال کے وقت جو منی نکلتی ہے اس میں جراثیم کی تعداد کئی لاکھ ہوتی ہے جبکہ عورت کے بیضہ سے مل کر بچہ بنانے کا کام صرف ایک جرثومہ کرتا ہے ۔ باقی جراثیم آخر خود بخود ختم ہوجاتے ہیں ۔ ایک صحت مند مرد کی منی کا رنگ چاول کی کانجی سے مشابہ یعنی قدرے زردی مائل سفید ہوتا ہے اور منی گوند کی مانند گاڑھی چپچپی اور لیس دار ہوتی ہے ۔
بلوغت کے ساتھ ہی دونوں خصیئے لاکھوں کی تعداد میں منی کے جراثیم بنانے لگتے ہیں ۔ اگر فطری جنسی ملاپ کے ذریعہ یہ باہر نہیں نکل پاتی تو کچھ کچھ وقفہ کے بعد نیند کی حالت میں خوابوں کے سہارے یہ اپنا سارا راستہ پیدا کر لیتے ہیں کیونکہ ان کی زیادتی کے تناؤ کو کم کرنے کے لیے قدرت نے یہی انتظام کر رکھا ہے ۔ جس زمانے میں جنسی جذبات بھڑکنے کا ماحول پیدا ہوجاتا ہے تو ان کی پیدائش میں زیادتی ہو جاتی ہے اور اسی زمانہ میں نیند کی حالت میں اس کا اخراج بھی جلدی جلدی ہونے لگتا ہے ۔
جب تک انسان کو اپنی جسمانی ساخت کا علم نہیں تھا وہ یہ سمجھتا تھا کہ منی خون کا جوہر ہوتی ہے ۔ اس لیے اس کی حفاظت پر غیر معمولی زور دیا جاتا تھا ۔۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ صحت کے اعتبار سے منی کی کوئی اہمیت ہی نہیں ۔ اس کی کافی اہمیت ہے لیکن اتنی نہیں کہ ایک قطرے کا ضائع ہونا موت اور ایک قطرے کی حفاظت زندگی ہے ۔ احتلام یا مباشرت کی شکل میں منی کا جسم سے خارج ہونا بالکل فطری اور صحت مند عمل ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ کثرت جماع یقیناً صحت کو متاثر کرے گی ۔ گنا اگر میٹھا ہو تو جڑ سے تو نہیں کھایا جاسکتا! اعتدال میں سلامتی ہے ۔

عورت اور مرد کے اعضائے تولید سے پوری طرح واقفیت اس لیے ضروری ہے کہ یہ اعضاء ہی ازدواجی زندگی میں محبت کے اظہار کا جسمانی اور بنیادی ذریعہ ہیں ۔ ان کی واقفیت ہی سے زندگی میں شوہر اور بیوی کے درمیان محبت کا دروازہ کھلتا ہے ، آئیے اب ہم ذرا عورت کے اعضائے تناسل پر ایک غائرانہ نظر ڈالیں۔۔۔

قدرت نے عورت کے اعضائے تولید کی ساخت کچھ ایسی دلچسپ اور پیچیدہ رکھی ہے کہ جن کو دیکھ کر عقل انسانی دنگ رہ جاتی ہے !عورت اور مرد کے جنسی اعضاء میں نمایاں فرق یہ ہے کہ مرد کے جنسی اعضاء جسم کے بیرونی حصے میں ہوتے ہیں جبکہ عورت کے یہ اعضاء زیادہ تر جسم کے اندرونی حصے میں ہوتے ہیں اور یہ شاید اس لیے کہ عورت کو حاملہ بن کر اپنے اندر بچے کی پرورش کرنی ہوتی ہے اور اس سلسلے میں مرد جو دیتا ہے عورت اسے اپنے اندر سمو کر رکھتی ہے ۔ مرد کے اعضائے تولید لمبے اور ابھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس عورت کے اعضاء گہرے اور گڑھے کی شکل کے ہوتے ہیں ۔ یعنی عورت اور مرد کے اعضاء تولید تالے اور چابی کی طرح ہوتے ہیں جو ایک دوسرے میں جذب ہو کر ایک دوسرے کو مکمل بناتے ہیں ۔
عورت کے اعضائے تناسل کے دو حصے ہوتے ہیں ۔۔۔ ایک حصہ تو وہ ہے جو ایک دراڑ کی شکل کا ہوتا ہے ۔جس کو انسان دیکھ سکتا ہے ۔ یہ بلی کے منہ سے مشابہ ہوتا ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ بلی کا منہ آڑا ہوتا ہے اور عورت کی شرم گاہ کی شکل کھڑی ہوتی ہے ! عورت کے باہر کے حصے میں دو بڑے لب دو چھوٹے لب ، فرج کے لب، فرج کا دانہ ، پیشاب کا سوراخ اور پردۂ بکارت ہوتا ہے ۔

ہر مکان کی دہلیز اونچی ہوتی ہے ۔ اسی طرح مرد کی قضیب کے آشیانے کی دہلیز بھی قدرے اونچی ہوتی ہے ۔ چنانچہ عورت کی ناف کے نیچے پیڑو کی ہڈی کے سامنے ، قدرے اوپر دو رانوں کے بیچ جو اُبھرا ہو احصہ ہے وہ مرد کے آلہء تناسل کا مسکن ہے ۔ اسی لیے پیکر نسائیت کے پوشیدہ حصے کی پردہ داری کے لیے اس بلند مسکن پر بال اگتے ہیں ۔ یہ مقام اس لیے بھی نسبتاً اُبھرا ہوا معلوم ہوتا ہے کہ اس کے نیچے چربی ہوتی ہے ۔
بلوغت کے ساتھ ہی نہ صرف مرد بلکہ عورت کے اعضائے تناسل کے اوپری حصے پر بھی ریشم جیسے ملائم بال اُگتے ہیں جو زعفران سے بہت مشابہ ہوتے ہیں۔
مرد کے آلہء تناسل کی پناہ گاہ یعنی فرج کے دو بڑے لب ہوتے ہیں جنھیں قدرت نے اندر کے نازک اعضاء کی حفاظت کے لیے بنایا ہے ۔ کنواری لڑکیوں کے یہ دو لب اکثر آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں لیکن شادی شدہ عورت میں یہ لب قدرے کشادہ اور کھلے ہوتے ہیں ۔ یہ دولب اندرونی اعضاء کے لیے گویا پھاٹک کا کام دیتے ہیں ۔ جس طرح پنکھڑیوں کے اندر کلی کی خوشبو رہتی ہے ، اسی طرح ان دونوں بڑے لبوں کے درمیان گوہر عصمت پوشیدہ رہتا ہے ۔ بڑے لبوں کی جلد اور رنگ عام جسم کی جلد اور رنگ جیسا ہی ہوتا ہے ۔

بڑے لبوں کے اندر دو ارغوانی رنگ کے چھوٹے چھوٹے لب ہوتے ہیں مباشرت کے وقت ان دونوں لبوں میں سختی پیدا ہوجاتی ہے ۔ یہ گُلکوں کے کنارے بہت نازک اور حساس ہوتے ہیں ۔۔ یہ ریشم جیسی جھلی سے بنے ہوتے ہیں اور ان کا رنگ گلابی ہوتا ہے ۔ بڑے لبوں کو ہٹا کر دیکھا جائے تو یہ چھوٹے لب دکھائی دیتے ہیں ۔
بچہ پیدا ہونے کے بعد یہ دونوں لب کافی کھل جاتے ہیں ۔ ان دو گلابی قدرتی پنکھڑیوں کے بالائی حصے میں جہاں دونوں چھوٹے لب ملتے ہیں پیشاب کے سوراخ سے ایک انچ اوپر کی طرف مٹر کے دانہ کے برابر بیضوی شکل کا ایک چھوٹا سا ابھرا ہو اعضو ہوتا ہے جس کا اصطلاحی نام تو "بظر [انگریزی میں کلائی-ٹورِس کہتے ہیں۔ سی-ایل-آئی-ٹی-او-آر-آئی۔ایس]" ہے لیکن عام لفظوں میں "دانہ " کہتے ہیں ۔
دانہ عورت کے تما م جنسی اعضاء میں ایک خاص اہمیت رکھتا ہے ۔ کیونکہ یہ عورتوں کو جنس کا احساس دلاتا ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ دانہ عورت کی شہوت کا خزانہ ہے ۔ جنسی بیداری یا ہیجان کی حالت میں اسے چُھونا گویا بجلی کا بٹن دبانے کے برابر ہے ۔ کیونکہ اس کے چھونے سے عورت کے سارے بدن میں برقی رو سی دوڑ جاتی ہے !
ماہر اجسام نے اسے مرد کے عضو تناسل ہی کا دوسرا روپ تسلیم کیا ہے ۔ کیونکہ اس کی ساخت بھی مرد کے عضوِ تناسل کی طرح اسفنج کے مانند خلیوں سے ہوتی ہے اور جنسی اشتعال کے وقت یہ مرد کے عضوِتناسل کی طرح سخت ہوجاتا ہے اور پھیل کر بڑا ہوجاتا ہے ۔ جس وقت عورت کی دبی ہوئی تمنائیں باہر نکلنے کے لیے بے تاب ہوتی ہیں تو اس دانہ میں سختی آجاتی ہے ، لیکن یہ چھوٹا عضو ، مرد کے ذکر کی طرح اپنے جوش کا اظہار نہیں کرسکتا ۔
بطنِ مادری میں رحم کے اندر جب بچہ بننے لگتا ہے تو اسی دوران میں اعضائے تولید کی جگہ ایک بہت چھوٹا ابھار سا ہوتا ہے جو لڑکی اور لڑکے دونوں میں یکساں اور برابر ہوتا ہے ۔ اسی وجہ سے ایک عرصہ تک رحم میں بچے کے جنس کا اندازہ نہیں ہوسکتا ۔ بعد میں یہی ابھار اگر لڑکا ہوتو ذکر بن جاتا ہے اور لڑکی ہو تو ذرا سا بڑھ کر دانہ بن جاتا ہے ۔ بعض عورتوں کا دانہ بڑا بھی ہوتا ہے اور اشتعال کی حالت میں بڑھ کر ایک سے دیڑھ انچ تک ہوجاتا ہے ۔ تما م عورتوں میں اس کا طول یکساں نہیں ہوتا ۔ بعض عورتوں کا یہ دانہ اتنا بڑا ہوجاتا ہے کہ وہ بڑے لبوں سے باہر نکلا رہتا ہے !
دانہ سے تقریباً ایک انچ نیچے کی طرف ایک باریک سوراخ ہوتا ہے جہاں سے عورت کا پیشاب خارج ہوتا ہے ۔ پیشاب کے سوراخ سے کچھ نیچے ایک سوراخ نما نالی ہوتی ہے جسے "فرج" کہتے ہیں ۔ یہ مرد کے "ہتھیار" کے لیے نیام کا کام دیتی ہے۔

Jins Geography -episode:16

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں