حیدرآباد میں سہ روزہ عالمی زرعی فورم کانفرنس سے طارق انورکا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-06

حیدرآباد میں سہ روزہ عالمی زرعی فورم کانفرنس سے طارق انورکا خطاب

آنے والے برسوں میں ملک کی مسلسل بڑھتی آبادی کو غذائی تحفظ کے حصول اور فائدہ مندزراعت کی برقراری کے لیے منصفانہ طور پر پانی،زمین اورجدید ٹکنالوجی کا استعمال کیاجاناچاہیے۔یہ بات آج یہاں مملکتی وزیرزراعت طارق انور نے کہی۔اس بات کے پیش نظر کہ2030تک ملک کی آبادی کے 1.53بلین تک بڑھنے کا امکان ہے،جوچین کی آبادی سے بھی زیادہ ہوگی،انہوں نے کہاکہ غذائی تحفظ کا بڑھتی آبادی کے لیے تیقن دینا ایک چیلنج ہے۔انور یہاں سہ روزہ عالمی زرعی فورم کانگریس2013اوراگرٹیک ٹریڈمیلہ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔پانی کی قلت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ موجودہ وسائل کے منصفانہ طور پر استعمال اوران کے تحفظ کے لیے واٹرشیڈمینجمنٹ،بارش کے پانی کی جمع اندوزی زیرزمین پانی کوری چارج کرنے کے عمل کو فروغ دیناچاہیے۔انہوں نے کہاکہ آنے والے برسوں میں ملک میں زرعی پیداوار پر ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے متضاد اثرپڑسکتا ہے،چنانچہ اس سے نمٹنے کے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔انہوں نے بتایا بائیوٹکنالوجی پیداوار کے فروٖغ میں مدددے گی،لیکن یہ ٹکنالوجی ایک متنازعہ نوعیت رکھتی ہے اور اس طرح مسئلہ پر صحت مندانہ بحث کی ضرورت ہے۔جینیاتی نئے طریقہ عمل کی فصلوں کے تخمینہ کے لیے ایک زبردست باقاعدہ نظام بناناچاہیے۔تاکہ ان کے استعمال کے سلسلہ میں پیدا ہونے والے تمام مسائل سے نمٹاجائے۔وزیرنے سیاست دانوں پر زوردیاکہ وہ بائیوٹکنالوجی اوراس کے استعمال کے بارے میں عوام کے سامنے بڑی وضاحت دینے کے لیے کوشش کریں۔زرعی شعبہ کی خانگی کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ منصفانہ طور پر اپنے پراڈکٹس کی قیمتیں متعین کریں،کیوں کہ ان کی طویل مدتی دلچسپی کسانوں کی برقی خریدی میں مضمرہے۔اس موقع پر چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے نوجوانوں کے کاشتکاری کو بطور پیشہ اپنانے کے رجحان کی جانب مائل نہ ہونے پر فکر ظاہر کی۔اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ کاشتکاری کے بڑھتے اخراجات اور اقل ترین رٹرنس سے کسانوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے،انہوں نے کہاکہ زراعت سے وابستہ افراد کو ان کی پیداوار کامناسب معاوضہ ملناچاہیے۔قدرتی آفات،مارکٹ میں رسائی،گودام کی جگہ،سردخانوں اور قرضوں کے مسائل کی وجہ سے فصلوں کو نقصان ہوتاہے۔ان مسائل سے توسیعی طور پرنمٹاجاناچاہیے،تاکہ کسانوں کے لیے زراعت ایک سودمند پیشہ ثابت ہو۔اپنے افتتاحی ریمارکس میں عالمی زرعی فورم کے صدر نشین کینتھ ایم بیکرنے کہایہ کانفرنس چھوٹے ومتوسط کسانوں اور انہیں درپیش مسائل پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔فورم کے مشاورتی بورڈ کے صدرنشین جیمس بولگرنے کسانوں کے فائدہ کے لیے وسائل جیسے اراضی،پانی اور ٹکنالوجی کے مؤثراستعمال کی وکالت کی۔

Strong patent regime needed for GM crops: Tariq Anwar addressing The World Agriculture Forum Congress (WAFC) 2013

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں