ہندوستان اقلیتی طبقوں کی آزادی اور ان کے حقوق کا تحفظ کرے - امریکی قرارداد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-20

ہندوستان اقلیتی طبقوں کی آزادی اور ان کے حقوق کا تحفظ کرے - امریکی قرارداد


واشنگٹن
(پی ٹی آئی )
ہندوستان میں وزارت عظمی کے لیے بی جے پی کے امید وار نریندر مودی کو ویزانہ دینے حکومت ا مریکہ کے فیصلہ کی ستائش اور حمایت کرتے ہوئے امریکی ایوان نمائندگان نے ری پبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان نے متفقہ طور پر ایک قرار کو منظوری دے دی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ مودی کو ویزانہ دینے کی پالیسی بر قرار رکھی جانی چاہیے ۔ اس قرار داد میں ہندوستانی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا گیا وہ مذہبی اقلیتوں کی آزادی اور ان کے حقوق کا تحفظ کرے اور ساری دنیا کو اس بات کی ضمانت دے کہ اقلیتوں کو سیکو ریٹی فراہم کی جائے گی ۔ نہ صرف یہ بلکہ ایوان کے نمائندگان نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی اقلیتوں کی حفاظت کا مسئلہ ہند ۔ امریکی دفاعی معاہدہ میں شامل کرے ۔ ڈیموکرٹیک پارٹی کے رکن کیتھ الیسن اور ری پبلکن کے جوئے پیتھیس نے اپنی اپنی جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہوئے قرار داد پیش کی ۔ دیگر کئی ارکان نے اس قرار داد کی حمایت کی ۔ امریکی نمائندگان نے اسٹیسٹ ڈپارٹمنٹ پر زور دیا کہ وہ چیف منسٹر گجرات نریندمودی کو ویزا نہ دینے کی پالیسی جاری رکھے ۔ 2005میں امریکی حکومت نے نریندر مودی کو سفارتی ۔ سیاحتی ، تجارتی ، بلکہ کسی بھی قسم کا ویزا دینے سے انکار کردیا تھا ۔ تارکین وطن اور قومیت قانون کے تحت کسی بھی ایسے شخص کے لیے ویزا کی اجرائی پر پابندی عائد کی جاتی ہے جو مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے۔ اسی قانون کے تحت نریندر مودی کے امریکی ویزا پر پابندی عائد کی گئی تھی ۔ امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کی متفقہ قرار داد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ کو ہندوستانی اقلیتوں کے حقوق کی فکر دامن گیر ہے ۔اور وہ ہندوستانی مسلمانوں کی حفاظت کو اولین تر جیح دے رہا ہے ۔ اب یہ قرار داد ایوان کی امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی سے رجوع کردی گئی ہے ، تاکہ اس ضمن میں مناسب کاروائی کی جاسکے ۔ ڈیموکرٹیک پارٹی کی کیتھ الیسن نے امریکی کانگریس میں قرار اداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام ہندوستانیوں کو اپنے مذہب پر آزادانہ عقیدہ رکھنے، اس پر عمل کرنے اور اپنی پسند سے مذہب قبول کرنے کا اختیار اور آزادی دی جانی چاہیے ۔ہندوستان میں تمام شہریوں کے لیے مساوی حقوق ہونے چاہئیں ۔ ہندوستان کے معماروں نے متنوع ہندوستان کو فروغ دیل؂نے کے لیے جو بنیاد یں قائم کی ہیں ، وہ قابل ستائش ہیں ۔ گجرات فسادات کے متاثرین ابھی تک انصاف کے طلبگار ہیں ۔ ڈیمو کریٹک پارٹی کے جوئے پیٹھس نے اس بات کا مطالبہ کیا کہ فساد کے متاثین کے ساتھ فوری انصاف کیا جائے ۔ ہندوستان میں مذہبی آزادی کو سلب کرلیے جانے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک کی مذہبی تنوع ، رواداری اور مساوات کی ستائش بھی کی ، امریکی کانگریس کی اس قرار داد ہندوستا ن کے انسانی حقوق کمیشن اور سپریم کورٹ کے رول کی ستائش کی گئی ،جن کی کوششوں سے گجرات فسادات کے بعد مجرمین کو سزا دی گئی اور بعج کو گرفتار کرلیا گیا ۔ امریکی کانگریس نمائندوں نے ہندوستا ن سے زور مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ملک میں انسانی حقوق کی حفاظت کو یقینی بنائیں ۔،مذہبی آزادی برقرار رکھیں ، پولیس اور عدلیہ کو انسانی حقوق کی حفاظت کی تر بیت فراہم کرے ۔ قرار داد میں اس باتکا بھی مطالبہ کی گیا ہے کہ گجرات اوردیگر ریاستوں میں مذہبی تبدیلی کا قانون منسوخ کیا جائے اور ہندوستانی دستور میں مذہبی آزادی کی جو ضمانت دی گئی ہے اس کو بحال کرے ۔ امریکہ نے حکومت ہند سے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ قومی اقلیتی کمیشن کو مزید با اختیار بنائے ۔آخر میں امریکی کانگریس کی متفقہ قرار داد میں تمام سیاسی جماعتوں اورتنظیموں سے پر زور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مذہبی اختلافات کے استحصال کی بر سر عام مخالفت کریں ، مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد اور ان کی ہراسانی کی بھی مخالفت کریں اور ان کے حقوق کے تحفظ کی ساری دنیا کو ضمانت دیں ۔ایوان نمائندگان میں قرار داد نمبر 417پیر کی شام پیش کی گئی ۔، جس میں صاف صاف الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ہندوقوم پرستی کی تحریک سے رواداد ہندوعقیدہ اور ہندوستا کی روایت کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ بی جے پی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس کا پر تشدد ایجنڈہ ہندوستان کے سماجی ڈھانچہ کے لیے خطرہ بن گیا ہے ۔ اس قرار داد میں گجرات فسادات کا ذکر کرتے ہوئے کہاگیا کہ زائد از دو ہزار افراد ہلاک ہوئے اور تقریبا ایک لاکھ افراد بھی تک ریلیف کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں ۔ نسل کشی کے خلاف اتحاد نامی تنظیم کے ترجمان کنانسریو اسن نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرار داد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ تمام ہندوستانیوں کے لیے آج کا دن انتہائی ندامت کا ہے کہ محض ایک شخص کی وجہ سے جو قتل عام اور اقلیتوں کی نسل کشی پر یقین رکھتا ہے اور سوائے زمانہ ہے ، اب ہندوستان میں وزارت عظمی کے لیے نامزد کیا گیا ہے ، یہ اقدام سارے ملک کے لیے باعث مذامت ہے ۔
Protect India's religious minorities: US House resolution

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں