کے اقتباسات پیش کئے ہیں حیدرآباد پر پولیس ایکشن سے قبل کا بینہ کے اجلاس میں نہرواور پٹیل کے درمیان تلخ الفاظ کے تبادلے کا تذکرہ کیاگیاہے۔کتاب میں کہاگیا ہے کہ حیدرآباد کے نظام،پاکستان میں شامل ہوناچاہتے تھے اور انہوں نے پڑوسی ملک کو اپنا ایک نمائندہ روانہ کیاتھااور وہاں کی حکومت کو بھاری رقم منتقل کی تھی۔نظام کے عہدیدار مبینہ طور پر مقامی عوام پر ظلم ڈھارہے تھے۔پٹیل نے کابینہ کے ایک اجلاس میں ان باتوں کا تذکرہ کیاتھا اور مطالبہ کیاتھا کہ حیدرآباد میں دہشت پسند حکومت کے خاتمہ کے لیے فوج روانہ کی جائے۔نہرونے جوعمومااطمینان سے اور بین الاقوامی پر وٹوکول کے مطابق نرم لہجہ میں گفتگوکیاکرتے تھے،اچانک آپے سے باہر ہوگئے اور کہاکہ آپ کٹر فرقہ پرست ہیں،میں آپ کی سفارش کبھی قبول نہیں کروں گا۔اڈوانی نے نائرکی کتاب کے حوالے سے کہا کہ نہروکی بات کا پٹیل پر کوئی اثرنہیں ہوااوروہ دستاویزات کے ساتھ کمرہ سے باہرنکل گئے۔یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ بی جے پی حالیہ عرصہ میں سردارپٹیل کو ہندوتوانظریات کا حامل لیڈرقراردینے کی کوشش کررہی ہے۔اڈوانی نے31اکتوبر کو سردار پٹیل کے138ویں یوم پیدائش کے موقع پران کے ایک دیوہیکل مجسمہ کاسنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے دوران ہندوستان کے پہلے وزیرداخلہ کی بھرپورستائش کی تھی۔چیف منسٹر گجرات نریندرمودی نے پٹیل کا ایک 182میٹر طویل مجسمہ تعمیر کرنے کا پراجکٹ شروع کیاہے،انھوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کو سردار پٹیل کے سیکولرازم کی ضرورت ہے جس نے عوام کو متحد کیاتھا۔ملک کو ووٹ بینک کے سیکولرازم کی ضرورت نہیں جس پر آج عمل کیاجارہاہے۔اڈوانی اور مودی دونوں نے اپنے آپ کو سردار پٹیل کے وارثین کی حیثیت سے پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔بی جے پی نے الزام عائدکیاکہ کانگریس نے کبھی سردار پٹیل کے خدمات کو نہیں سراہاہے۔وہ صرف نہرو۔گاندھی خاندان کی ستائش کرتی رہتی ہے۔
Nehru had called Patel a 'total communalist', Advani says
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں