آرڈیننس کی واپسی میں راہول کا رول نہیں - اڈوانی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-05

آرڈیننس کی واپسی میں راہول کا رول نہیں - اڈوانی

Advani and Rahul Gandhi
بھارتیہ جنتاپارٹی(بی جے پی)کے سینئرلیڈرلال کرشن اڈوانی نے کہا ہے کہ سنرایافتہ عوامی نمائندوں کو بچانے والے آرڈیننس کی واپسی کانگریس کے نائب صدرراہول گاندھی کی وجہ سے نہیں بلکہ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کی وجہ سے ہوئی ہے۔اڈوانی نے آج یہاں اپنے تارہ ترین بلاگ میں کہاکہ صدرجمہوریہ کے ذریعہ آرڈیننس لوٹائے جانے کے اندیشے کے بعد کانگریس صدرسونیا گاندھی کے ذریعہ کی گئی نقصان کی تلافی کی کوششوں کے تحت گاندھی نے اس آرڈیننس پرتنقیدکی تھی۔اڈوانی نے لکھا ہے کہ آرڈینس کی وجہ سے ملک بھر میں جوصور تحال پیدا ہوئی اس سے نمٹنے میں گاندھی نہیں بلکہ مکرجی کا رول اہم تھا ۔انہوں نے صدرجمہوریہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مکرجی نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہی اس اعلی عہدے پر پہلے بیٹھنے والے کانگریسیوں کی طرح وہ ربراسٹامپ نہیں ہیں۔اڈوانی نے کہا کہ راہول گاندھی نے ساڑھے تین منٹ کی اپنی تقریر میں کہاکہ آرڈیننس بالکل بکواس ہے جسے پھاڑکرپھینک دینا چاہئے۔لیکن انہوں نے اس کی بھی وجہ نہیں بتائی کہ آخرکارکس وجہ سے یہ آرڈیننس غلط ہے۔اسی دوران بی جے پی لیڈ رسشماسوراج نے آج حکومت کے اس استدلال کو''بددیانیے''اور ''شرانگیزی قراردیاکہ انہوں (سشماسوراج)نے خاطی قانون سازوں سے متعلق آرڈیننس کی تائیدکی تھی -سلسلہ وارٹویٹس میں لوک سبھا میں قائداپوزیشن نے کہا کہ انہوں نے''رسمی دستاویز''کو دیکھاجسے مبینہ طورپر میڈیا کے لئے حکو مت نے افشاء کیا۔سشماسوراج نے کہا کہ یہ کاروائی کل جماعتی اجلاس کی نہیں ہے ۔اس دستادیز کا جائزہ لینے کا بعد مجھے یہ کہناہے کہ کل جماعتی اجلاس میں جو کوئی بھی بات مجھ سے منسوب کی گئی ہے بالکلیہ جھوٹ ہے بی جے پی قائد نے کہاکہ انہوں نے اور ان کی پارٹی نے پہلے بل کی تائیدکی۔یہ بل عدالت کے اس حکم کے خلاف تھا کہ اگرکوئی شخص ایک دن کے لئے بھی جیل جاتاہے اسے (مرد/خاتون) کو انتخابات لڑنے کی اجازت نہ دی جائے لیکن ہم خاطی قانون سازوں کے بارے میں مجوزہ قانون سازی کے محالف تھے اور سشماسوراج نے کہا کہ اس''رسمی دستاویز''کاحکومت کی جانب سے افشاء بددیانتانہ اورشرانگیزرپورٹنگ کاکیس ہے۔

Immoral ordinance withdrawn thanks to Pranab, not Rahul: Advani

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں