Ideologically bankrupt upa govt - bjp
روپیہ کی قدر میں بھاری گراوٹ کے ساتھ ہی بی جے پی نے آج کہاکہ کانگریس زیر قیادت یوپی اے حکومت کا نظریاتی دیوالیہ پن اور فیصلہ کرنے میں تذبذب اس کا ذمہ دار ہے اور مطالبہ کیا کہ ماہر معاشیات وزیراعظم اگر اس گراوٹ پر قابو نہیں پاسکتے تو انہیں مستعفی ہوجانا چاہئے۔ بی جے پی ترجمان شاہنواز حسین نے کہاکہ منموہن سنگھ ماہر معاشیات ہونے کی وجہ سے پہلے وزیر فائنانس اور پھر ملک کے وزیراعظم بنے۔ اگر وہ روپیہ کی قدر میں گراوٹ پر قابو نہیں پاسکتے یا پھر معیشت کی حالت کو بہتر نہیں بناسکتے تو انہیں عہدہ پر برقرار رہنے کا کوئی حق نہیں۔ انہیں استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ پارٹی کے ایک اور ترجمان پرکاش جاودیکر نے امریکی ڈالر کے مقابلہ روپیہ کی قدر میں کمی کیلئے یو پی اے حکومت کی بے جا حکمرانی، نظریاتی دیوالیہ پن اور فیصلوں میں تذبذب کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہاکہ (اس تباہی کیلئے) منموہن سنگھ اور ان کے وزراء کی ٹیم واضح طورپر ذمہ دار ہیں اور انہیں یہ ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ امپورٹ، ایکسپورٹ کے محاذ پر اگر حکومت نے بروقت اقدامات کئے ہوتے اور انفراسٹرکچر کے شعبہ میں بھاری سرمایہ کاری کی ہوتی تو آج معیشت کی حالت کافی بہتر ہوتی۔ انہوں نے میکسیکو اور دیگر ممالک کی مثال دیتے ہوئے جنہیں مماثل چیلنج کا سامنا کرنا پڑا تھا، کہا کہ انہوں نے دکھادیا ہے کہ زبردست اصلاحات کرتے ہوئے کس طرح کرنسی کو مستحکم بنایاجاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ بیرونی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی جانب سے اچانک سرمایہ نکاسی کے دباؤ پر قابو پاسکے۔ اس حکومت کی غلطیوں کی قیمت ملک اور قوم کو چکانی پڑے گی۔ ہر شئے کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا اور لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہوجائیں گے۔ عام آدمی پریشان ہوجائے گا۔ یوپی اے حکومت میں حکمرانی کا فقدان اس بحران کا ذمہ دار ہے۔ بی جے پی نے زور دے کر کہا کہ یوپی اے حکومت کو مستعفی ہوجانا چاہئے کیونکہ وہ بحران سے نمٹنے کے کسی طریقہ سے واقف نہیں۔ سابق وزیر فائنس و بی جے پی لیڈر یشونت سنہا نے کہاکہ وہ یہ کہتا رہا ہوں کہ اس وقت صرف ایک چیز روپیہ کی قدر کو اور مارکٹ کومستحکم کرسکتی ہے اور وہ ہے حکومت کااستعفیٰ اور تازہ انتخابات۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں