حیدرآباد اور رنگاریڈی میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں آرمی متعین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-25

حیدرآباد اور رنگاریڈی میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں آرمی متعین

حیدرآباد
پی ٹی آئی
حیدرآباد اور اس کے پڑوسی ضلع رنگا ریڈی کے بارش سے متاثرہ علاقوں میں آرمی کے چار کالم متعین کردیے گئے ہیں کیونکہ شدید ترین بارش کی وجہ سے دارالحکومت اور تلنگانہ کے دیگر حصوں میں کافی تباہی و بربادی ہوئی ہے اور نشیبی علاقے الگ تھلگ ہوگئے ہیں ۔ ڈیفنس کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس نوٹ کے بموجب آرمی کے عہدیدار و جوان شہر حیدرآباد کے بیگم پیٹ ، نظام پیٹ اور حکیم پیٹ کے علاقوں اور ضلع رنگا ریڈی کے علاقہ میں پہنچ گئے ہیں تاکہ بچاؤ اور امداد کے کام انجام دیے جاسکیں ۔ پریس نوٹ میں بتایا گیا ہے کہ آرمی کی جانب سے جی ایچ ایم سی آفس میں کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے اور آرمی جی ایچ ایم سی اور قومی تباہ کاریوں سے نمٹنے والی فورس کے عہدیداروں کے ساتھ تال میل برقرار رکھتے ہوئے صورتحال پر چوبیس گھنٹے گہری نظر رکھ رہی ہے ۔ پریس نوٹ میں وضاحت کی گئی آرمی کے کالم الوال کی گندہ بستیوں میں امدادی اشیاء اور طبی امداد کی فراہمی کے لئے پہلے ہی سے حرکت میں آگئے ہیں۔ آرمی کے دوسرے کالمس کو تیار رکھا گیا ہے جن کو جب کبھی ضرورت پیش ہوگی متعین کردیاجائے گا۔ آرمی کے عہدیداروں نے آج صبح کی اولین ساعتوں میں کمشنر جی ایچ ایم سی جناردھن ریڈی سے ملاقات کی اور نظم و نسق کو اس بات چیت سے واقف کرایا کہ ان کی فورسس جب کبھی بھی ضرورت در پیش ہوگی، حرکت میں آنے کے لئے تیار ہیں ۔ علاوہ ازیں چیف منسٹرتلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی ہدایات کے پیش نظر قومی تباہ کاریوں سے نمٹنے والی ساٹھ رکنی فورس کو شہر میں تیار رکھا گیا ہے ۔ ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو یہ احکام جاری کئے ہیں کہ وہ ساری ریاست کے تمام اضلاع میں کنٹرول رومس کا قیام عمل میں لائیں تاکہ پانی سے محصور افراد کو ضروری ریلیف کی فراہمی عمل میں لائی جاسکے ۔ حیدرآباد کے بعض نشیبی علاقوں کا ماباقی شہر سے رابطہ ہنوز منقطع ہے اور جی ایچ ایم سی کے علاوہ بعض این جی اوز کی جانب سے ان متاثرین کو غذائی اشیاء جن میں دودھ بھی شامل ہے ۔ فراہم کی جارہی ہیں ۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ وہ متعدی امراض کو پھیلنے سے روکنے کے لئے درکار قدم اٹھائیں ۔ شدید ترین بارش کے پیش نظر حیدرآباد کے علاوہ رنگا ریڈی ، کھمم ، ورنگل ا ور میدک کے ضلعی نظم و نسق نے آج تعلیمی اداروں کے لئے تعطیل کا اعلان کیا تھا ۔ حکومت تلنگانہ نے کل بتایا تھا کہ اس نے دو ہیلی کاپٹرس کو تیار رکھا جس کو ضروری رہا تو نشیبی علاقوں سے عوام کو محفوظ مقامات کو منتقل کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ ضلع میدک میں کل بارش سے متعلق واقعات میں چار افراد ہلاک اور چھ افراد زخمی ہوگئے تھے ۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق تلنگانہ میں کہیں کہیں شدید سے شدید ترین بارش ہوسکتی ہے ۔ اسی دوران ساؤتھ سنٹرل ریلوے نے گنٹور ، سکندرآباد انٹرسٹی ایکسپریس اور سکندرآباد، گنٹور انٹرسٹی ایکسپریس ٹرینوں کو منسوخ کردیا ہے ۔ ساؤتھ سنٹرل ریلوے کے ایک پریس نوٹ میں بتایا گیا کہ سکندرآباد، بھوبنیشور ایکسپریس جو آج 4:50شام سکندرآباد سے روانہ ہونے والی تھی، اس کا از سر نو شیڈول تیار کیا گیا اور وہ6:50بجے شام روا نہ ہوئی کیونکہ اس کی جوڑی دار ٹرین کی آمد میں تاخیر ہوئی تھی ۔ ایجنسیز کے بموجب جمعہ کی شب موسلا دھار بارش کی وجہ سے الوال، کوکٹ پلی، میاں پور، نظام پیٹ اور بیگم پیٹ کی کالونیوں میں رہنے والے افراد کو ہنوز پریشانی کا سامنا ہے ۔ کوکٹ پلی کے محلمہ دھرانی نگر میں مقامی افراد نے ایک اسکول بس میں سوار چالیس بچوں کو بچالیا ۔ یہ بس بارش کے پانی میں پھنس گئی تھی ۔ حیدرآباد کے تعلیمی اداروں کو کل اور آج دو دن کی تعطیلات کے اعلان کے باوجود اس علاقہ کے ایک اسکول کو کھلا رکھاگیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق اسکول بس کے ڈرائیور نے وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے بس کو تیز بہتے ہوئے پانی میں آگے لے جانے کی کوشش کی جس ے دوران یہ بس پانی میں پھنس گئی تاہم مقامی افراد نے اس اسکول بس کے چالیس بچوں کو جو ایک خانگی اسکول سے تعلق رکھتے ہیں بچالیا ۔ اسی دوران موصولہ ایک اطلاع میں بتایا گیا کہ ریاست تلنگانہ میں بر سر اقتدار ٹی آر ایس حکومت نے انڈین ایر فورس کو بھی طلب کرلیا ہے جو کسی بھی وقت حیدرآباد پہنچ سکتی ہے ۔ انڈین ایر فورس کو حیدرآباد ، رنگا ریڈی اور ریاست کے بارش سے متاثرہ علاقوں میں جو پانی سے محصور ہوگئے ہیں اور متاثرین تک غذائی اشیاء اور پ انی کے پیاکٹس اور طبی امداد وغیرہ کی فراہمی مشکل ہوگئی ہے ہیلی کاپٹرس کے ذریعہ غذائی پیاکٹس، پانی کے پیاکٹس، ادویات اور ضروری سازو سامان گرائے گی اور بچاؤ کے کام میں حصہ لے گی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں