دلتوں کے تئیں حکومت کا طالبان جیسا برتاؤ - اپوزیشن جماعتوں کی تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-22

دلتوں کے تئیں حکومت کا طالبان جیسا برتاؤ - اپوزیشن جماعتوں کی تنقید

نئی دہلی
یو این آئی
اپوزیشن نے جمعرات کے دن راجیہ سبھا میں دلتوں اور دیگر پچھڑے طبقات پر بڑھتے ہوئے حملوں کے ضمن میں بی جے پی پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں طالبان جیسا برتاؤ سامنے آیا اور گجرات ماڈل کلی طور پر کھل کر سامنے آگیا ہے۔ ملک بھر میں دلتوں کے خلاف مظالم پر ہوئی بحث میں حصہ لیتے ہوئے ممبران نے کہا کہ گجرات کے حالات دھماکو ہیں جہاں دلتوں نے خود کشی کی کوشش کی ہے ۔ یہ بحث اونا، گجرات میں ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاج کے ضمن میں کیا گیا جب کہ خود ساختہ گاؤ رکھشکوں نے چار دلتوں کو عوام کے سامنے کار سے باندھ کر بڑی بے رحمی سے پیٹا تھا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے جے ڈی یو قائد شرد یادو نے گاؤ رکھشک پر جو ملک کے کئی حصوں میں کارکرد ہیں امتناع عائد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان جیسا برتاؤ نظر آرہا ہے اور یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ آزادی کے ستر سال گزر جانے کے باوجود دلتوں ، بالخصوص خواتین پر مظالم کا سلسلہ بڑھ رہا ہے ۔ کس نے اسے ایجاد کیا، گاؤ رکھشکوں ، نے ۔ کیوں حکومت ان پر امتنا ع عائد نہیں کرتی؟ یہ تماشہ کیا ہے؟ ہم طالبان کے بارے میں بات کرتے ہیں ۔ ہمارا ذات پات کا نظام طالبان جیسا برتاؤ رکھتا ہے ، ہمیں اس پر بحث کرنے کی ضرورت ہے ، یادو نے کہا۔ کانگریس اور دیگر ممبران نے ان کا ساتھ دیا، انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات نے گجرات ماڈل کا اصلی چہرہ سامنے کردیا ہے ، جسے وزیر اعظم نریندر مودی نے بڑے زوروشور سے انتخابی مہم کے دوران پیش کیا تھا۔ یادو نے کہا کہ گاؤ رکھشک کہتے ہیں کہ 33کروڑ دیوتاؤں اور دیو یاں گائے میں رہتے ہیں ۔ ایسی توہم پرستی ملک بھر میں پھیل رہی ہے ۔ کانگریس قائد احمد پٹیل نے کہا کہ گجرات کے حالات دھماکو ہیں جب کہ دلت خود کشی کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ مرکز اس بات کا تیقن دے کہ حالیہ شرمناک واقعات اگلے سال ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات کے لئے فرقہ وارانہ فسادات میں تبدیل نہ ہوجائیں ۔ آپ سب کا ساتھ سب کا وکاس کے بارے میں بات کرتے ہیں ، تاہم حالات اس کے بالکل برعکس ہیں۔ پٹیل نے کہا کہ گجرات ماڈل کا اصلی چہرہ سب کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا کہ گجرات ماڈل کا مقصد صرف کچھ صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانا ہے ۔ وہ (بی جے پی) ہمیشہ ہی سے سماج کو تقسیم کر کے حکومت کرنے پر کاربند رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گجرات میں حالات انتہائی دھماکو ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کئے گئے تب حالات اور بھی خطرناک صورتحال اختیار کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اس بات پر مغرور نہ ہو کہ اسے مکمل اکثریت حاصل ہے اور لوگوں تک پہنچنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ گجرات کی وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل نے متاثرین سے کل ملاقات کی جب کہ یہ واقعہ کو ایک ہفتہ سے بھی زیادہ کا عرصہ ہوگیا۔ سینئر سی پی آئی ایم قائد سیتا رام یچوری نے الزام عائد کیا کہ حکومت، نئے طریقہ ایجاد کرتے ہوئے دلتوں پر حملے کررہی ہے ، یہ اسی وقت سے شروع ہوگیا جب اس نے 2014میں قیادت سنبالی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال ہندوستان کے وہ سال نہیں تھے جو انہیں یاد ہیں ، یچوری نے کہا کہ گائے مقدس ہے تاہم لوگوں کے خلاف مردہ گائے کی کھال نکالنے پر فضول الزامات عائد کئے گئے۔ نئی اصطلاح اور الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے دلتوں کو کتوں سے تعبیر کیاجارہا ہے ۔ گزشتہ سال پچیس طلبہ نے خو د کشی کی جس میں سے تئیس دلت تھے۔ انہوں نے کہا کہ دلتوں کے خلاف ذہن سازی کی جارہی ہے اور کچھ وزراء انہیں گالی گلوچ کررہے ہیں اور آڑ ایس ایس کی اعلیٰ قیادت ریزرویشن پالیسی پر نظر ثانی کا مطالبہ کررہی ہے۔ یچوری نے کہا کہ 2014میں دلتوں پر حملوں میں انیس فیصد اضافہ ہوا جو کہ47,064ہے، علاوہ ااس کے1.23لاکھ مقدامات ابتدائی مرحلوں میں ہین۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات میں گجرات حکومت دلتوں کے لئے وکیلوں کے پیانل فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی تاکہ وہ اپنا دفاع کرسکیں ، ریاستی حکومت نے سب پلان کو لاگو کرنے میں دفتوں کی بات کہی او اسے انتہائی مشکل قرار دیا۔ ڈریک اوبرین(ٹی ایم سی) نے بھی بی جے پی قائد دیاشنکر سنگھ کے مایاوتی کے خلاف آہانت آمیز الفاظ کی مذمت کی۔ گجرات واقعات پر انہوں نے کہا کہ ہم سب کو گائے کی عزت کرنا چاہئے ۔ تاہم کیوں ہم گائے کے ورکروں کی توہین کریں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ مودی ، امبیڈکر کے کام کا ترجمہ کرنا چاہتے ہیں ، تاہم اس ترجمہ میں اس کے معنی غلط ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ2.5لاکھ فراد ہندوستان بھر میں گائے کے چرم کے کاروبار سے جڑے ہوئے ہیں ۔

Opposition slams BJP for 'Taliban-like attitude' towards Dalits

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں