اترکھنڈ صدر راج - حریف جماعتوں کانگریس و بی جے پی کو ہائیکورٹ کے فیصلہ کا انتظار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-05

اترکھنڈ صدر راج - حریف جماعتوں کانگریس و بی جے پی کو ہائیکورٹ کے فیصلہ کا انتظار

دہرہ دون، نینی تال
پی ٹی آئی
کانگریس اور بی جے پی اتر کھنڈ میں صدر راج سے نفاذ سے متعلق دو اہم درخواستوں پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے بے چینی سے منتظر ہیں، جن کی جمعرات کو سماعت کی جائے گی۔ دونوں جماعتیں اپنے اپنے ارکان اسمبلی کو متحد رکھنے میں مصروف ہیں ۔ ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ مرکز کی درخواست کی دوبارہ سماعت کرے گی ، جس میں واحد رکنی بنچ کے احکام کو چیلنج کیا گیا ہے اور معزول چیف منسٹر ہریش راوت سے کہا گیا ہے کہ وہ ریاستی اسمبلی میں طاقت کی آزمائش کریں۔ اس کے علاوہ راوت کی جانب سے داخل کی گئی ایک اور درخوست کی سماعت کی جائے گی، جس میں نا اہل قرار دئیے گئے کانگریس کے باغی ارکان اسمبلی کو طاقت آزمائش کے دوران ووٹ دینے کی اجازت کے احکام کو چلنج کیا جائے گا۔ دونوں درخواستوں پر سماعت کے اختتام تک واحد رکنی بنچ کے احکام کو معطل رکھا گیا ہے۔ مرکز نے اس بنیاد پر واحد رکنی بنچ کے احکام کو چیلنج کیا ہے کہ جب صدر راج نافذ ہوتو ریاستی اسمبلی میں طاقت کی آزمائش کا حکم نہیں دیاجاسکتا ، جب کہ راوت نے واحد رکنی بنچ کے احکام پر نظر ثانی کی خواہش کی ہے اور نا اہل قرار دیے گئے باغی کانگریس ارکان اسمبلی کو طاقت کی آزمائش کے دوران ووٹ دینے کی اجازت کے دستوری جواز پر سوال اٹھایا ہے ۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی ، حکومت ہند کی نمائندگی کررہے ہیں ، جب کہ سپریم کورٹ کے سینئر وکلا کپل سبل اور ابھیشیک مانو سنگھوی ، راوت کی جانب سے بحث کررہے ہیں۔ یہ دونوں درخواستیں اور راوت کی جانب سے سبل کے ذریعہ داخل کی گئی ایک اور درخواست کی سماعت کی جائے گی جس میں ریاست کے سالانہ بجٹ میں مصارف بل پر مرکز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کو چیلنج کیا گیا ہے ۔ ان دونوں درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس وی کے بشت پر مشتمل ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ پر ہوگی ۔ اسی دوران دونوں حریف سیاسی جماعتیں سودے بازی کے الزامات کے درمیان اپنے ارکان اسمبلی کو متحد رکھنے کی کوشش کررہی ہیں۔ کانگریس نے اپنے کم از کم نو ارکان اسمبلی کو پڑوسی ریاست ہماچل پردیش میں ایک تفریح گاہ میں رکھا ہے ۔ جب کہ بی جے پی کے ساتھ شامل ہونے والے نو باغی ارکان اسمبلی کے منجملہ چھ دہلی میں ہیں ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہاں کانگریس حلقوں میں کسی کو بھی یہ اندازہ نہیں ہے کہ باغی ارکان اسمبلی کو دہلی میں کہاں رکھا گیا ہے ۔ بی جے پی بظاہر اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ وہ حریف کیمپ کی جانب سے مجبو رکیے جانے یا پھوٹ ڈالنے کے حربوں سے محفوظ رہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں