علی گڑھ مسلم یونیورسٹی امور میں مداخلت - راجیہ سبھا میں اپوزیشن کا ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-05

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی امور میں مداخلت - راجیہ سبھا میں اپوزیشن کا ہنگامہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس اور سماج وادی پارٹی کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) کی خود اختیاری مین حکومت کی مبینہ مداخلت پر راجیہ سبھا میں آج ہنگامہ برپا کیا ۔ ایوان کو دوپہر تک ملتوی کردینا پڑا ۔ یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو مبینہ خطرہ اور حکومت کی مداخلت کے خلاف نعرے لگاتے اپوزیشن ارکان ایوان کے وسط میں اکٹھے ہوگئے۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے ان سے کہا کہ وہ اپنی نشست پر لوٹ جائیں اور اگر وہ اس مسئلہ پر بحث چاہتے ہیں تو نوٹس دیں لیکن کسی نے بھی ان کی بات نہیں مانی ۔ اس پر انہوں نے اجلاس دوپہر تک ملتوی کردیا۔ سماج وادی پارٹی کے جاوید علی خان نے وقفہ صفر میں مسئلہ اٹھایا تھا کہ وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے یونیورسٹی کے سنٹرس کو غیر قانونی قرار دیا اور ان کی مالی امداد روکنے کی دھمکی دی ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی مجلس عاملہ اور اکیڈیمک کونسل نے اے ایم یو ایکٹ کی دفعہ12کے تحت حاصل اختیارات کی رو سے2008ء میں5کیمپس سنٹرس قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ ان میں تین کارکرد ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اب اس فیصلہ پر سوال اٹھا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر اے ایم یو نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر فروغ انسانی وسائل ان مراکز کو غیر قانونی قرار دے رہی ہیں اور امداد روکنے کی دھمکی دے رہی ہیں ۔ جاوید علی خان نے کہا کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کی باتیں ہوتی ہیں لیکن حکومت آبادی کے ایک بڑے حصہ کو تعلیم سے محروم کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے اے ایم یو اور اس جیسے دیگر اداروں کے اقلیتی کردار کے تعلق سے حکومت سے وضاحت طلب کی ۔ مملکتی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ حکومت اے ایم یو اور دیگر اقلیتی اداروں کے اقلیتی کردار کے تحفظ کی پابند ہے ۔ اے ایم یو کا معاملہ عدالت میں ہے اور ہر کسی کو عدالت کے فیصلہ کی پابندی کرنی ہوگی چاہے وہ جو بھی آئے۔ ان کے اس جواب سے مطمئن نہ ہوکر جنتادل یو کے شرد یادو اور کانگریس کے ڈگ وجئے سنگھ نے جاوید علی خان کی ہاں میں ہاں ملائی اور کہا کہ بی جے پی حکومت نے پچھلی یوپی اے حکومت کا داخل کردہ حلف نامہ واپس لے کر نیا حلف نامہ داخل کیا ہے جس کے نتیجہ میں یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

Uproar in RS after Oppn alleges interference in AMU

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں