پی ٹی آئی
صدر روس ولادیمیر پوٹین نے آج کہا کہ ماسکو کے نقطہ نظر سے ترکی نے ماسکو اور انقرہ کے تعلقات کو دیدہ و دانستہ تعطل سے دوچار کیا ہے ۔ پوٹین نے کریملن میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ترکی کی قیادت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بند باب تک پہنچانے کی خواہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو کو اس کے جنگی طیارہ کے مار گرائے جانے پر ترکی کی جانب سے معذرت خواہی اور مالی نقصانات کے ازالہ کی پیشکش کا انتظار ہے ۔ روس کے وزیر خارجہ سرگی لاروف اور امریکہ کے وزیر خارجہ جان کریی نے ترکی کی جانب سے روسی جنگی طیارہ کو مار گرانے کے مسئلہ پر آج ٹیلیفون پر تبادلہ خیال کیا۔ روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ لاروف نے کیری سے کہا کہ ترکی کا اقدام ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان شام پر فضائی تحفظ پٹی کے معاہدہ کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ اس علاقہ میں دونوں ممالک کے طیارے آزادانہ فضائی مہم انجام دے رہے ہیں۔ امریکہ کے وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ کیری نے آج اپنے روسی ہم منصب پر فون پر بات کرتے ہوئے ترکی اور روس کے درمیان صبر و تحمل اور مذاکرات کی اپیل کی ۔ کیری نے دونوں ممالک پر اس بات کے لئے زور دیا کہ جنگی جہاز مار گرائے جانے کے واقعہ کو دونوں ممالک کے درمیا ن یا شام میں کشیدگی کا سبب بننے نہیں دیاجانا چاہئے ۔ اسی دوران استنبول سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ترکی فوج نے کہا کہ اس نے روس کے فوجی اتاشی کو اپنے ہیڈ کوارٹر س پر طلب کیا اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کی وجہ سے روسی جنگی طیارہ کو انقرہ کی جانب سے مار گرائے جانے کی وضاحت کی ۔ فوج نے ایک بیان میں کہا کہ جنگی طیارہ ترکی کے انتباہ پر ر د عمل نہیں دے رہا تھا جس کے نتیجہ میں ترکی کی مسلح افواج نے اسے نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ۔ بیان میں کہا گیا کہ ترک فوج نے طیارہ کے پائلٹس کا پتہ چلانے اور انہیں بچانے کی کافی کوششیں کی ںاور اس کے لئے ماسکو کے فوجی حکام سے ربط پیدا کرتے ہوئے ہر طرح کے تعاون پر آمادگی ظاہر کی۔ ترک فوج نے روسی جنگی طیارہ کو دئیے گئے انتباہ کا آڈیو ریکارڈ بھی جاری کیا ۔ کیوں کہ بچ جانے والے پائلٹ نے انتباہ کی تردید کی تھی ۔ اس آڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنا گیا “اپنا راستہ تبدیل کرو۔
Putin says Turkey deliberately dragging relations to a standstill
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں