یو این آئی
حکومت نے آج یقین دلایا کہ ملک میں فرقہ وارانہ حساس نوعیت کے بیانات دینے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ فرقہ وارانہ تصادم کے بڑھتے ہوئے واقعات اور بعض ارکان کی جانب سے دئیے جانے والے اشتعال انگیز بیانات کا مسئلہ آج راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران اٹھایا گیا ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے درمیان میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ چاہے اس جانب ہو یا اس جانب سے ہو اگر کوئی فرقہ وارانہ حساس نوعیت کے بیانات دے تو حکومت اس کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ نظم و ضبط کا مسئلہ ریاست کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ ملک میں فرقہ وارانہ واقعات میں اضافہ کے بارے میں حکومت کی جانب سے گمراہ کرنے کی کوشش سے متعلق سی پی آئی ایم کے رکن جے ڈی بیدیا کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے قبل ازیں مملکتی وزیر داخلہ کرن رجیجو نے کہا کہ کوئی واقعہ فرقہ وارانہ ہے یا نہیں اس کا تعین تحقیقات کے بعد ہی کیاجاسکتا ہے ۔ جب رکن نے اس بات پر زور دیا کہ گرجا گھروں پر حملوں کے باوجود فرقہ ورانہ واقعات کی حیثیت سے اس کا اندراج نہیں کیا گیا ؟ رجیجو نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سلسلہ میں اپنے عہد کا اظہار کیا ہے اس پر ترنمول کانگریس ڈیرک اوبرین نے کہا کہ حکومت اگر چہ فرقہ وارانہ واقعات میں 22فیصد کمی کا دعویٰ کررہی ہے لیکن حقیقت مختلف ہے ۔ رجیجو نے تاہم دو فرقوں کے مابین ہونے والے تصادم اور دو افراد کے درمیان ہونے والئے جھگڑے کے درمیان فرق کی ضرورت کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حتمی ثبوت یا شہادت نہ ملے تب تک کسی واقعہ کو فرقہ وارانہ حملہ کی حیثیت سے نہیں دیکھا جاسکتا۔ یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ ایسے واقعات باعث تشویش ہیں اور اس کے لئے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے ، رجیجو نے کہا ’’میں خود بھی اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھتا ہوں ۔‘‘کانگریس کے ڈگ وجئے سنگھ نے بھی زور دیا کہ دسمبر2014کے بعد سے ایسے واقعات دوگنے ہوگئے ہیں اس پر وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو ان سے سختی سے نمٹنے کا تیقن دینا پڑا۔
Strong action against those disturbing communal harmony, says Rajnath Singh
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں