آئی اے این ایس؍یو این آئی
آندھرا پردیش اسمبلی میں وزیر فینانس وائی رام کرشنوڈو نے آج ریاست کے لئے زائد از7ہزار کروڑ روپے کا خسارہ بجٹ پیش کیا ۔ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد بچ جانے والی ریاست کے لئے یہ پہلا مکمل بجٹ ہوگا جو مالیاتی سال2015-16کے لئے پیش کیا گی ا۔ وزیر فینانس وائی رام کرشنوڈو نے اپنے پہلے بجٹ میں ایک لاکھ 13ہزار049کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ پیش کیا جس میں غیر منصوبہ جاتی اخراجات کے تحت78,637کروڑ روپے اور منصوبہ جاتی اخراجات کے تحت34,412کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ انہوں نے اپنی بجٹ تقریر میں ایوان اسمبلی کو بتایا کہ نئے مالیاتی سال کے دوران7,300کروڑ روپے آمدنی خسارہ کا امکان ہے جب کہ مالیاتی خسارہ17ہزار584کروڑ روپے تک ہوسکتا ہے۔ انہوں نے تاہم اس اعتماد کااظہار کیا کہ بجٹ ایک نئی ریاست کی مستحکم خطوط پر ترقی کو بڑھاوا دے گا اور آنے والے دنوں میں ریاست مختلف شعبوں میں ترقی کرے گی۔ رائی رام کرشنوڈو نے سال 2015-16 کے لئے گزشتہ سال اگست میں1,11لاکھ کروڑ روپے کا عبوری بجٹ پیش کیا تھا ۔ اپنے پہلے مکمل بجٹ میں انہوں نے کوئی نئے ٹیکس عائد نہیں کئے اور نہ ہی موجودہ ٹیکسوں میں اضافہ عمل میں لایا ۔ بجٹ میں فلاحی اور ترقیاتی اسکیموں پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ اپنی90منٹ طویل بجٹ تقریر میں وائی رام کرشنوڈو نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد ہمیں بیشمار مسائل کا سامنا ہے اور2029تک چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے منصوبوں کے مطابق ریاست کو ملک کی سب سے ترقی یافتہ ریاست میں تبدیل کرنے کے لئے ہمیں جارحانہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ2050ء تک ریاست کو دنیا بھر کی سرمایہ کاری کے لئے پسندیدہ منزل میں تبدیل کردیاجائے گا ۔ انہوں نے انتخابات سے قبل کئے گئے تمام وعدوں کی تکمیل کا تیقن دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی معافی اسکیم کے لئے5ہزار کروڑ روپے جاری کئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو ریاست کی ترقی کویقینی بنانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے ۔ وزیر فینانس نے ریاست کی اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لئے بجٹ میں379کروڑ روپے مختص کئے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اقلیتوں کے فلاح و بہبود کی پابند ہے اور ان کی ترقی کے لئے مختلف اسکیموں پر عمل آوری جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی طلباء کو پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپس دئیے جارہے ہیں مسابقتی امتحانات کی کوچنگ فراہم کی جارہی ہے اور اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے ذریعہ ایک لاکھ روپے تک کی سبسیڈی دی جارہی ہے تاکہ بیروز گار نوجوان بینکوں سے مربوط اسکیموں کے ذریعہ خود روزگار پیدا کرسکیں ۔ دکان و مکان ، شادی خانہ آبادی اور روشنی اسکیموں کے ذریعہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایاجائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ وقف جائیدادوں کا تحفظ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ وزیر فینانس نے اپنے بجٹ میں تعلیم اور اسکل ڈیولپمنٹ کو اولین ترجیح دی ہے ۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ حکومت عنقریب اساتذہ کی زائد از10ہزار مخلوعہ جائیدادوں پر تقرررات عمل میں لائے گی ۔ شعبہ تعلیم کے لئے18,757کروڑ روپے اور شعبہ صحت و خاندانی بہبود کے لئے5728کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شعبہ زراعت کے لئے حکومت علیحدہ بجٹ پیش کرے گی۔
Over Rs.7,000 crore deficit budget for Andhra Pradesh
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں