موسم گرما میں 5 گھنٹے برقی کٹوتی - برقی بحران سے نمٹنے تلنگانہ حکومت کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-13

موسم گرما میں 5 گھنٹے برقی کٹوتی - برقی بحران سے نمٹنے تلنگانہ حکومت کا فیصلہ

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
تلنگانہ حکومت 21فروری کے بعد برقی کٹوتی پر فیصلہ کرے گی ۔ تلنگانہ اسٹیٹ سدرن پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی لمٹیڈTSSPDCLکے عہدیداروں نے بتایا کہ چار گھنٹے برقی کٹوتی دو سیشن میں ہوگی ۔ عہدیدار پہلا مرحلہ صبح6:30تا9:00بجے کے درمیان اور دوسر امرحلہ شام6بجے سے قبل مقرر کرنے پر غور کررہے ہیں ۔ شہر میں6بجے کے بعد برقی کٹوتی نہیں ہوگی۔ سینئر عہدیدار نے کہا کہ بلدیات اور دیگر شہروں میں بھی برقی لوڈ شیڈنگ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے زرعی پمپ سٹیشن کو 6بجے شام کے بعد رات دیر گئے تک برقی سربراہ کی جائے گی۔ فی الحال ریاست کے دو ڈسکامس روزانہ5209میگاواٹ(3679 میگا واٹ سدرن اور1530میگاواٹ ناردن) استعمال کررہے ہیں۔ تپش میں اضافہ کے ساتھ برقی استعمال میں اضافہ ہوگا ۔ فی الحال ہم پورے وسائل سے حاصل ہونے والی برقی استعمال کررہے ہیں۔ شہر میں ہی ہم روزانہ3600میگاواٹ برقی استعمال کرتے ہیں۔ مارچ کے مہینہ میں برقی استعمال4200میگا واٹ کر پہنچ جائے گی ۔ سینئر عہدیدار پراوین کمار ریڈی نے کہا کہ حکومت ٹرانسکو ٹیم بیرون ریاست سے برقی کے حصول کی کوشش کررہی ہے ۔ برقی خریدی جائے گی اور کٹوتی کم سے کم کرنے اقدامات کئے جائیں گے ۔ ڈائرکٹر آپریشنس جے سرینواس ریڈی نے کہا کہ تقریباً1200تا1400میگاواٹ اضافی برقی کی ضرورت پڑے گی جس کے منجملہ زائد از700میگا واٹ برقی شہر اور مضافاتی علاقہ کے لئے ہوگی ۔ ڈابھول پاور سے ہمیں1000میگاواٹ برقی حاصل ہوگی تاہم اے پی نے بھی اس کو طلب کیا ہے ۔ ہمارا تخمینہ ہے کہ این ٹی پی سی صرف500میگا واٹ برقی دے گا ۔ آندھرا پردیش میں واقع نپتھا گیاس یونٹ سے 300تا350میگا یونٹ برقی حاصل ہونے کی توقع ہے ۔ اس میں سے ہمیں53.89فیصد حصہ ملنے کی توقع ہے ۔ چیف منسٹر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے مرکز سے برقی مختص کرنے مداخلت کی اپیل کی ۔

جی ایچ ایم سی کے تحت زائد از3لاکھ متوسط و اعلیٰ طبقہ کے صارفین برقی شرحوں میں اضافہ کی نئی تجاویز سے متاثر ہوں گے اگر دونوں ڈسکامس کی داخل کردہ سفارش کو قبول کرلیاجائے 37.6لاکھ برقی کنکشن کے منجملہ17لاکھ غیر متاثر ہوں گے کیونکہ ان کا صرفہ فی ماہ100یونٹس سے کم ہے۔ وہ فی یونٹ1.45تا2.60روپے موجودہ شرح ہی ادا کرتے رہیں گے ۔ 200یونٹ سے زیادہ اور500یونٹ سے کم رینج کے صارفین کو نئی تجاویز پر بھاری بوجھ عائد ہوگا ۔ ایسے صارفین کی تعداد لگ بھگ7.24لاکھ ہے ۔500سے زائد یونٹ صرفہ میں تجارتی ادارے اور صنعتی شعبہ آتے ہیں ۔ انہیں موجودہ شرح کا کم از کم4.75فیصد زائد ادا کرنا ہوگا ۔ 13لاکھ صارفین جن کا ماہانہ خرچ فی ماہ لگ بھگ101تا200یونٹ اوسطاً ہے انہیں35تا150روپے زائد برقی بل ادا کرنے تیار رہنا ہے ۔200سے زائد یونٹ خرچ کرنے والوں کو لگ بھگ665روپے بل ادا کرنا ہوگا جس میں سرویس چارج بھی شامل ہے ۔ تاہم اگر ان کے یونٹس201بھی ہوجائیں تو ان کے بل کو دوسرے سلاب میں شامل کیاجائے گا۔اور بل میں اضافہ240روپے تک ہوسکتا ہے اور تقریباً860روپے ادا کرنا ہوگا ۔ ٹی ایس پی ڈی سی ایل کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ قدیم شہر کے بیشتر متوسط گھروں میں190تا200یونٹ برقی صرف کی جاتی ہے اگر وہ احتیاط نہ برتیں تو ممکن ہے کہ وہ200یونٹ کے نشانہ کو عبور کرلیں ۔ ڈومسٹک شعبہ میں صارفین کی تعداد31لاکھ ہے صرف28لاکھ کو بل دی جارہی ہے ۔ ماباقی تین لاکھ افراد مکان مقفل کے زمرہ میں درج ہوتے ہیں ۔ اگر پورےTSSPDCLزون کو شمار کیاجائے تو میدک، نلگنڈہ ، رنگا ریڈی اضلاع کے جملہ صارفین 52لاکھ ہوتے ہیں ۔

Power crisis in Telangana in Summer

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں