آندھرا پردیش انتخابات - سیاسی جماعتوں کا انتخابی مفاہمت پر کوئی واضح موقف نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-15

آندھرا پردیش انتخابات - سیاسی جماعتوں کا انتخابی مفاہمت پر کوئی واضح موقف نہیں

ریاست کی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ انتخابی مفاہمت کیلئے ہنوز اپنا ہوم ورک کرہی ہیں۔ لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخابات‘ ریاست میں ایک ساتھ منعقد ہورہے ہیں جبکہ تلنگانہ میں 30اپریل کو اور سیما آندھرا میں 7مئی کو رائے دہی مقرر ہے۔ انتخابات غیر منقسم آندھراپردیش میں منعقد ہوں گے۔ سیاسی جماعتیں انتخابی مفاہمت کے سلسلہ میں کئی امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم کسی بھی دو جماعتوں کے درمیان اتحاد کے بارے میں کوئی ٹھوس اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ تلنگانہ کی صورتحال کا فائدہ اٹھانے کیلئے کانگریس ہائی کمان‘ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ساتھ مفاہمت کیلئے کوشاں ہیں‘ لیکن ٹی آرایس‘ کانگریس پارٹی کو گھاس نہیں ڈال رہی ہے۔ اس کے علاوہ حکمراں پارٹی کے تلنگانہ قائدین بھی اس مفاہمت کی مخالفت کررہے ہیں۔ تلنگانہ کانگریس قائدین نے کل ہی پارٹی جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران واضح کردیا کہ وہ ٹی آرایس سے دوستی کے بغیر اپنے بل بوتے پر تلنگانہ میں بہترین مظاہرہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ایک تلگو نیوز چیانل کیلئے ایک قومی ایجنسی کے سروے کے نتائج کا حوالہ دیا جس میں دکھایا گیا ہے کہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو 55تا60 اور ٹی آرایس کو 40تا45نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ تلنگانہ کانگریس قائدین نے ڈگ وجئے سنگھ سے کہہ دیا ہے کہ انتخابات میں کانگریس پارٹی ہی واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے گی‘ اس لئے ٹی آرایس پر انحصار کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ واضح ہوکہ ٹی آرایس نے کانگریس پارٹی میں اپنے انضمام کی تمام تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔ پارٹی قیادت نے واضح کردیا ہے کہ ان کے قائدین‘ انضمام کے مخالف ہیں۔ ٹی آرایس‘ کانگریس کے ساتھ ممکنہ مفاہمت کے سلسلہ میں بھی کوئی واضح موقف نہیں رکھتی۔ اس نے بی جے پی کے ساتھ ممکنہ مفاہمت کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھ یہیں۔ انتخابات سے قبل ہیں تو ٹی آرایس انتخابات کے بعد بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کرسکتی ہے کیونکہ اسے امید ہے کہ زعفرانی جماعت مرکز میں آئندہ حکومت تشکیل دے سکتی ہے۔ یہاں اس امر کا تذکرہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ بائیں بازو جماعتیں سی پی آئی اور سی پی آئی(ایم) تلنگانہ میں ٹی آرایس سے انتخابی اتحاد کیلئے کوشاں ہیں۔ سی پی آئی (ایم) کے نوتشکیل کردہ تلنگانہ یونٹ کے سکریٹری ٹی ویرا بھدرم نے بتایاکہ اگر ٹی آرایس‘ تلنگانہ کی ترقی کیلئے ایک ٹھوس منصوبہ کا اعلان کرتی ہے تو ہم اس کے ساتھ مفاہمت کرسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ٹی آرایس نے تاحال کوئی بات نہیں کی ہے۔ یہ پارٹی انتخابی اتحاد کے سلسلہ میں ہنوزمہر بہ لب ہے اور ہر ایک کو یہ موقع دے رہی ہے کہ وہ پیش قیاسیاں کررہے ہیں۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ٹی آرایس‘ مجلس سے ہاتھ ملانے میں دلچسپی رکھتی ہے جس کا حیدرآباد میں کافی طاقتور وجودہے۔ یہ پارٹی حیدرآباد سے باہر نکل کر تلنگانہ کے مختلف حصوں میں اپنے پر پھیلانے کوشاں ہے۔ ٹی آریس سے قطع نظر دیگر تمام سیاسی جماعتیں بھی ایک دوسرے سے اتحاد کے سلسلہ میں کوئی واضح موقف کی حامل نہیں ہیں۔ اس طرح تلنگانہ میں مختلف پارٹیوں کے درمیان انتخابی مفاہمت پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ کئی تجزیہ نگار تلگودیشم پارٹی اور بی جے پی اتحاد کو ناگزیر سمجھتے ہیں تاہم اس موضوع پر دونوں طرف خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ دو قدیم دوستوں کے درمیان تاہم نئے رشتے استوار ہونے کے بارے میں پیش قیاسیاں جاری ہیں۔ پارلیمنٹ میں آندھراپردیش کی تنظیم جدید بل کی منظوری کے بعد سیما آندھرا میں دونوں پارٹیوں کے درمیان مفاہمت کی مخالفت کی جارہی ہے۔ تلگودیشم پارٹی ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں اس مسئلہ پر واضح بات کی مخالفت کی جارہی ہے۔ اسی دوران شہری مجالس مقامی کے انتخابات کیلئے تاحال صرف سی پی آئی اور سی پی آئی(ایم) کا انتخابی اتحاد سامنے آیا ہے۔ ریاست کے 10کارپوریشنوں اور 146 بلدیات کیلئے 30 مارچ کو انتخابات منعقد شدنی ہیں۔ دیگر تمام سیاسی جماعتیں بلدی انتخابات میں تنہا مقابلہ کررہی ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں