آر۔ٹی۔آئی کے جواب سے شمالی دہلی میں غیر قانونی کالونی کا پردہ فاش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-24

آر۔ٹی۔آئی کے جواب سے شمالی دہلی میں غیر قانونی کالونی کا پردہ فاش

1966ء میں کالج کے نام پر جگہ منتقل کی گئی،اور آج غیر قانونی کالونی آباد

شمالی دہلی کے پریم نگر سبزی منڈی علاقہ میں گزشتہ اپریل کے مہینے میں آرٹی آئی کے جواب سے غیر قانونی کالونی کا پردہ فاش ہوا،جہاں کالج تعمیر ہو ناتھامگر تاحال فلیٹ تعمیر کردئے گئے،نیزاس طرح بڑے پیمانے پر کام ہوناز مین مافیاؤں کے ساتھ مل کر سرکاری محکموں کی ساز بازی کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ واضح ہو کہ زمین خسرہ نمبر 80,79,78 جو کہ بلڈرمافیاسیلک رام کی پیش کردہ رجسٹری میں صرف ایک سو گز کا پلاٹ دکھایاگیا تھا ۔ جب ڈی ڈی اے سے جواب طلب کیاتو ان تینوں خسرہ جات میں تقریبا تیس ہزار گزسے زائد زمین ہے ۔اور اسے 1960ء میں کالج کے نام پر جگہ منتقل کی گئی تھی،لیکن 1962ء میں ڈی ڈی اے نے قبضہ کر لیا ۔بعد ازیں وہاں پر فلیٹ تعمیراتی کام بڑے پیمانے پر چل پڑا ،اور آج وہاں پر ایک غیر قانونی کالونی آباد ہوگئی۔لیکن 2011ء میں دہلی کے ایک باشندہ نے تیس ہزاری کورٹ میں چل رہے مقدمے کے سلسلے میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( DDA )اورمحکمہ ریوینیو میں آر۔ٹی۔آئی لگائی جس کے جواب کے لئے درخواست گذار کو کافی وقت کاانتظار کرنا پڑا ۔مگر آرٹی آئی کے فیصلے کے بعد جب ڈی ڈی اے نے زمین کی تفصیلات دی تو حیرت انگیز معلومات برآمد ہوئی ۔ کیو نکہ درخواست گذار کے جانب سے پوچھی گئی زمین خسرہ نمبر 80,79,78 جو کہ سیلک رام کی پیش کردہ رجسٹری میں صرف ایک سو گز کا پلاٹ دکھایاگیا تھا ۔وہاں پر تقریبا تیس ہزار گزسے زائد زمین ہے ۔ جو ہضم نہیں ہوتی بلکہ دیگر کئی سوالات کھڑے کرتی ہے کہ اگرڈی ڈی اے نے اس زمین کا قبضہ کسی کالج کے لئے منتقل کردیا تو پھر کالج کہاں ہے ؟آخر پریم نگر کا علاقہ اس پر کیسے آباد ہو گیا ؟ کس سے؟ اور کیسے؟ اور کہاں سے غلطی ہوئی ؟ جب 1966ء میں زمین کالج کے لئے وقف ہو چکی تو 38۔1937 ء کی رجسٹری کہاں سے آرہی ہے ؟ کہیں اس معاملہ میں زمین مافیا اور سرکاری محکموں کی سازباز تو نہیں ہے؟ جواب جو بھی ہو مگر معلومات اورذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ اس معاملہ میں زمیں مافیا اور سرکاری محکموں کی سازش ہے ۔جس سے پریم نگرسبزی منڈی میں کسی سرکاری کالج کی بنیاد پڑی ہو یا نہ پڑی ہو لیکن زمین کا غیر قانونی طور خرید و فروخت کا سلسلہ لگاتاراب بھی جاری ہے اس سے بھی زیادہ دل چسپ بات یہ ہے کہ ریوینیو محکمہ کے ذریعہ رجسٹری بھی تیار کی جا رہی ہے حالاں کہ یہ زمین پہلے ہی شہڈورا کلاں سرکاری کالج کے حوالے کی جا چکی ہے۔بہر کیف آئندہ ذرائع ابلاغ کے مطابق آگے کے شمارہ میں اور تفصیلات کا خلاصہ عوام کے سامنے آتا رہے گا۔

illegal colony in North Delhi exposed

1 تبصرہ:

  1. Bahut hi badhiya koshish hai gufran afridi, akhbar -e- mashriq se lekar sayed mukkaram niyaz, tameer news tak corruption ke khilaf and in favour of Right to Education.... Hope ye koshish mukam milne tak chalti rahe...... Salute to Gufran and Niyaz for the same ...

    جواب دیںحذف کریں