جنس کا جغرافیہ - قسط:2 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-10

جنس کا جغرافیہ - قسط:2



شادی یعنی عورت اور مرد کا ازدواجی رشتہ ہے درحقیقت انسانی تمدن کا سنگ بنیاد ہے اور کوئی فرد خواہ و عورت ہو یا مرد قانون فطرت کے اس دائرے سے خارج نہیں ہو سکتا جو اس رشتہ کو مضبوط بنانے کیلئے بنایا گیا ہے ۔ کیونکہ بچپن سے لے کر بڑھاپے تک عمر کے ہر حصے میں یہ رشتہ کسی نہ کسی صورت میں انسان کی زندگی پر ضرور اثر انداز ہوتا ہے ۔ اگروہ بچہ ہے تو ماں اور باپ کے تعلقات اس کی تربیت پر اثر ڈالیں گے ۔ اگر جوان ہے تو اس کی شریک زندگی سے واسطہ پڑے گا۔ اگر سن رسیدہ ہے تو اس کی اولاد ازدواجی رشتے کے بندھنوں میں بندھ جائیں گی اور ان کے قطب و روح کا سکون اور ان کی زندگی کا چین بڑی حد تک ان تعلقات کی بہتری پر منحصر ہو گا۔

اکثر لوگ شادی کے اصل مطلب کو سمجھ نہیں پاتے ۔ درحقیقت شادی کے رشتے میں عورت اور مرد اپنی مرضی سے اپنی زندگیوں کو ایک دوسرے کیلئے وقت کر دینا چاہتے ہیں اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو انہیں ایک دوسرے کے بغیر زندگی ادھوری اور ناکارہ معلوم ہونے لگتی ہے ۔ اسی لئے ایک دوسرے کا ہاتھ بڑی محبت اور تپاک سے تھام کر شادی کے بندھن میں ایسے بندھ جاتے ہیں کہ صرف موت ہی انہیں جدا کر سکتی ہے ۔

شادی نہ تو ایک ایسا قلعہ ہے جس کے قیدی باہر آناچاہتے ہیں اور نہ باہر کے آزاد لوگ اندر جانا چاہتے ہیں ۔ اور نہ ہی ایک ایسا گہرا سمندر ہے جس میں آدمی ہر دم غوطے کھانے لگتا ہے اور بلکہ اس دنیا کے بے آب و گیاہ ریگستان میں شادی ایک ایسا نخلستان ہے جہاں دو محبت بھرے دل دنیا و مافیا سے بے خبر، بے پروا، سکون کی چند گھڑیاں گذارنے میں مدد دیتے ہیں ۔ لیکن جب عورت اور مرد شادی کے مقدس بندھن میں بندھ جانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ان دونوں پر بڑی بھاری ذمہ داریاں عائد ہو جاتی ہیں ۔ کیونکہ ایک کا سکھ، دوسرے کا سکھ، ایک کی خوشی دوسرے کی خوشی ہوتی ہے ۔ کچھ چھوٹی بڑی قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیں ۔ تب کہیں جا کر زندگی کی اصل خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ اگر زندگی میں اونچ نیچ، اتار چڑھاؤ نہ ہوتو زندگی کا لطب ہی ختم ہو جاتا ہے ۔ ایک سپاٹ زندگی جس میں حرکت اور کشاکش نہ ہو بے جان اور بے مزہ زندگی بن جاتی ہے ۔

ادھر چند سالوں سے مغرب میں یہ رجحان بڑھ رہا ہے کہ تنہا مرد یا اکیلی عورت ہی خوشحال اور پرسکون زندگی گذار سکتے ہیں اور تماشہ تو یہ کہ ایسے جراثیم اڑتے اڑے مشرق تک بھی آپہنچے ہیں ۔ تعجب کی بات تو یہ کہ مشرق کی ساری جراثیم کش ادویات بھی اس وباء کا مقابلہ نہیں کرپا رہی ہیں ۔ اس کی ایک مسلمہ وجہ تو عورتوں کی نام نہاد آزادی ہے ۔ اصل میں عورت مرد کی جگہ لے کر الٹی گنگا بہانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے ۔ اس کے جو بھی نتائج ہو سکتے ہیں وہ آج ہماری نظروں کے سامنے ہیں لیکن اس میں مردوں کی لاپرواہی کا بھی بڑادخل ہے ۔ اگر مرد نے بار بار عورت کی عظمت کا سبق دہرا کر عورت کو اس کے اصل مقام سے نیچے نہ گرنے دیا ہوتا تو آج یہ حالت نہ ہوتی۔ آج مرد خود اپنے کرتوتوں کی وجہہ سے شرمندہ ہے ۔ اگرچہ کہ پانی سر سے اونچا ہو گیا ہے پھر اس کی سطح گھٹائی جاسکتی ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کل کی ازدواجی زندگی کے غیر متوازن ہونے میں عورت کی آزادی کو بڑا دخل ہے ۔ حوّا کی بیٹی نے اپنا صحیح مقام کھودیا ہے بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہے کہ وہ اپنے صحیح مقام سے ہٹادی گئی ہے ۔ چراغ خانہ کے بجائے شمع محفل بنادی گئی ہے ۔ اس کا صحیح مقام تو گھر کی چاردیواری ہے نہ کہ عالمی حسن کے مقابلے کا اسٹیج۔

یہ خیال قطعی گمراہ کن ہے کہ اکیلا مرد یا اکیلی عورت آرام دہ اور پرسکون زندگی گذارسکتے ہیں ۔ یہ نظریہ چند غیر صحت مند ذہنوں کی پیداوار ہے ۔ یقینا عورت اور مرد کی تخلیق ایک دوسرے کیلئے ہوئی ہے ۔ مرد اور عورت ایک دوسرے کے بغیر ننگے ہیں ۔ کیونکہ وہ ایک دوسرے کی پوشاک ہیں ۔ ایک دوسرے کا لباس ہیں ۔ مردعورت کے بغیر تنہا اور عورت مرد کے بغیر بے بس، کیونکہ وہ ایک دوسرے کی ڈھال ہیں ۔ دونوں کا ملاپ ہی انسانیت کی تکمیل ہے ۔ مرد اور عورت کو ایک دوسرے کی ہر قدم پر ضرورت ہوتی ہے ۔ مرد عورت کے بغیر اندھا ہے اور عورت مرد کے بغیر بے دست و پا۔ مرد اور عورت زندگی کی گاڑی کے دو پہے ئے ہیں ۔ قدرت کی قینچی کے دو پھل ہیں جو زندگی کی گانٹھوں اور گرہوں کو کاٹتے ہیں ۔ اگر ان میں سے کوئی ایک پھل بھی علیحدہ کر دیا جائے یا ٹوٹ جائے تو قینچی ہی ناکارہ ہو جاتی ہے ۔ مختصر یہ کہ عورت اور مردکے وجود سے عالم امکاں کا وجود ہے ۔ ان دونوں کے وجود ہی سے تصویر کائنات رنگین ہے ۔ اگر چند لمحوں کیلئے ہی سہی مرد یا عورت کو اس دنیا سے ہٹا کر سوچئے تو دنیا کا سارا حسن ہی ختم ہو جائے گا؟

Jins Geography - episode:2

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں