بابری مسجد کی شہادت - منصوبہ بند سبوتاج - کوبرا پوسٹ کا انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-05

بابری مسجد کی شہادت - منصوبہ بند سبوتاج - کوبرا پوسٹ کا انکشاف

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
گیڈیٹر انیرودھ بہل نے ریکارڈ کردہ انٹرویوز اسکرین پر دکھائے جس میں بی جے پی وی ایچ پی اور شیوسینا کے بعض ثانوی درجہ کے قائدین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہدام (شہادت) کی کارروائی ان کے والینٹرس نے ٹھیک طورپر انجام دی۔ اس سے قبل ان والینٹرس نے زبردست تربیت حاصل کی تھی اور فرضی (ڈرلس) مشقیں انجام دی تھیں۔ پورٹل نے جس نے بی جے پی قائدین سے انٹرویو لیا، ان میں اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور ونئے کٹیار شامل تھے، جنہوں نے مسجد کی شہادت کی تیاری کے دوران ہوئلے واقعات کا تذکرہ کیا۔ بہل نے بی جے پی کے اس الزام کی تردید کردی کہ اس اسٹنگ آپریشن کو کانگریس کی ایما پر منظر عام پر لایا جارہا ہے۔ الیکشن کمیشن سے بی جے پی کے اس الزام کی تردید کردی کہ اس اسٹنگ آپریشن کو کانگریس کی ایما پر منظر عام پر لایاجارہا ہے۔ الیکشن کمیشن سے بی جے پی کے اس مطالبہ پر کہ اس اسٹنگ آپریشن کی ٹیلی کاسٹ کو روک دیاجائے، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بہل نے کہاکہ "اس سلسلہ یں ہمیں الیکشن کمیشن سے کوئی اطلاع نہیں ملی ہے"۔ "ہمارا موقف یہ ہے کہ یہ میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ ہم انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ ہمارا مقصد سچائی کو سامنے لانا ہے اور یہی ہم نے دکھلایا ہے"۔ "بعض لوگوں کے لئے سچائی بڑی کوی ہوتی ہے۔ جو کوئی اتھاریٹی ہم سے ٹیپس طلب کرے گی ہم اس کو (ٹیپس) فراہم کردیں گے"۔ اسٹنگ آپریشن کا ضابطہ بند نام "آپریشن جنم بھومی" رکھا گیا ہے۔ یہ آپریشن اُن 23لیڈروں کے انرویوز پر مبنی ہے جو (مسجدکے) انہدام میں مبینہ طورپر پیش پیش تھے۔ اس انہدام کیلئے دو ہندو تنظیموں وی ایچ پی اور شیوسینا کی سطح پر سازش تیار کی گئی تھی لیکن یہ سازش مشترکہ نہیں تھی۔ "اقبالی بیانات" میں بی جے پی قائدین ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور دیگر قائدین پر حرف گیری کی گئی ہے کہ ان قائدین نے تفصیلی طریقہ سے انہدام کی "خفیہ منصوبہ بندی" کی تھی۔ کوبرا پوسٹ پورٹل نے یہ بات بتائی۔ اسٹنگ آپریشن ٹیپس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حتی کہ اُس وقت کے چیف منسٹر یوپی کلیان سنگھ اور سابق وزیراعظم پی وی نرسمہا راؤ (مسجد) کے یقینی انہدام کے بارے میں جانتے تھے۔ نیوز پورٹل کی تحقیقات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سارے "سبوتاج" کی منصوبہ بندی اس قدر راز میں کی گئی کہ کسی سرکاری ایجنسی کو اس کی بھنک تک نہیں پڑی۔ سی بی آئی کو اُن 40افراد کے خلاف کوئی حتمی شہادت نہیں ملی سکی جنہیں اس تحقیقاتی ایجنسی نے اپنے چارج شیٹ میں ملزم بنایا ہے۔ کوبرا پوسٹ نے دعوئ کیا ہے کہ جو 23لوک بابری مسجد کی شہادت میں بحیثیت سازشی یا انہدامی حرکت کرنے والے کی حرکت سے ملوثتھے، ان میں 12کا تعلق بجرنگ دل، وی ایچ پی، بی جے پی اتحاد سے تھا، پانچ شیوسینا سے تعلق رکھتے تھے اور مابقی افراد دیگر ہندو مذہبی تنظیموں سے تعلق رکھتے تھے۔ کوبرا پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں ہندو تنظیموں نے اپنے کیڈر کو اپنے لائحہ عمل کے حصہ کے طورپر 6دمبر 1992ء سے کئی ماہ قبل تربیت دی تھی۔ اس منصوبہ پر 6دسمبر 1992ء کو عمل کیا گیا حتی کہ ایک "بلیدانی جتھہ" (خودکشی دستہ) بھی تربیت یافتہ آر ایس ایس ورکرس کے ساتھ تشکیل دیا گیاتھا۔ وی ایچ پی کے یوتھ ونگ بجرنگ دل نے گجرات کے سرکھیج (علاقہ) میں تربیت حاصل کی تھی جبکہ شیوسینا نے اپنے کیڈر کو بھنڈ، مورینہ میں تربیت دی تھی۔ متنازعہ مقام پر سے(مسجد کے) ڈھانچہ کو ہٹائے جانے کے بعد ایک عظیم الشان مندر کی تعمیر کیلئے حلف بھی "کارسیوکوں" کو دلایا گیا۔ اس موقع پر موجودہندو قائدین میں ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اشوک سنگھل، گری راج کشور اور اچاریہ دھرمیندر بھی موجود تھے۔ کوبرا پوسٹ کی تحقیقات میں یہ انکشاف کیا گیا۔ وشوا ہندو پریشد نے لگ بھگ 1200آر ایس ایس کارکنوں کو یکجا کیا اور اس گروپ کو "لکشمن سینا" کا نام دیا۔ اس "سینا" کا خفیہ کوڈ "جئے شیش اوتار"تھا۔ اُس بیچ شیوسینا نے ایودھیا میں مقامی ورکرس کی ایک مماثل ٹکڑی تشکیل دی اور اس کا نام "پرتاپ سینا" رکھا۔ تحقیقات میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ شیوسینا نے یہ منصوبہ بنایا تھا کہ اگر روایتی طریقہ ناکام ہوجائے تو بابری مسجد کو منہدم کرنے( شہید کرنے) ڈائنا میٹ استعمال کیا جائے۔ بہار سے تعلق رکھنے والی ایک ایسی ٹیم نے (مسجد کے) ڈھانچہ کو منہدم کرنے پٹرول بم استعمال کئے۔ "مزید 2افراد ایسے ہیں جو بابری مسجد کے انہدام (شہادت) کے ذمہ دار ہیں کیونکہ یہ دونوں ہی وہاں جاری واقعات پر قریبی نظر رکھے ہوئے تھے لیکن کیا کچھ نہیں۔

پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب سی بی آئی نے جو بابری مسجد شہادت معاملہ کی تحقیقات مکمل کرچکی ہے بتایاکہ اس واقعہ پر کوبرا پوسٹ کی جانب سے کیا گیا اسٹنگ آپریشن اس کیلئے کوئی شہادتی قدر نہیں رکھتا ہے۔ ایجنسی کے ایک اعلیٰ سطحی ذرائع نے بتایاکہ ایجنسی نے اس معاملہ کی تحقیقات میں قانونی طورپر تمام ثبوت جمع کئے ہیں اور جس کی بنیاد پر مقدمہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ کوبرا پوسٹ کا نام نہاد انکشاف بادی النظر میں کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا ہے کیونکہ مقدمہ جاری ہے اس لئے ایجنسی ان ٹیپس کو عدالت میں بطور ثبوت یا گواہ پیش نہیں کرسکتی۔ ایجنسی نے بتایاکہ دو نوعیت کے مقدمات ہیں پہلا بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی اور دوسروں کے خلاف جو بابری مسجدکی شہادت کے وقت ایودھیا میں رام کتھا کنج میں اسٹیج پر بیٹھطے دوسرا اُن لاکھوں نامعلوم کارسیوکوں کے حلاف ہے جو متنازعہ ڈھانچے کے اطراف تھے۔ سی بی آئی نے اڈوانی اور 20 دیگر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153A (مختلف فرقوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنا)، 153B(قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا)، 505(جھوٹے بیانات اور افواہیں پھیلانا جس کی وجہہ سے امن درہم برہم ہو) کے علاوہ 120B (مجرمانہ سازش کا الزام) بھی لگایا گیا تھا لیکن زیریں عدالت نے 120B کو خارج کردیا اور اس کے فیصلہ کو آلہ آباد ہائی کورٹ میں برقرار رکھا ہے۔

Babri Masjid demolition was planned sabotage: Cobrapost

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں