دیکھیں، اس میں شک نہیں کہ بعض اوقات جادو نہیں ہوتا بلکہ وہم ہوتا ہے۔ بعض اوقات مسئلہ نفسیاتی بھی ہو سکتا ہے لیکن اکثر کیسز میں جادو ٹونا اور تعویذ گنڈا ہی ہوتا ہے، میرا مشاہدہ تو یہی ہے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم فتنوں کے زمانے میں زندگی گزار رہے ہیں اور جیسے جیسے قیامت کے قریب جا رہے ہیں، یہ چیزیں بڑھتی جائیں گی۔
اب سوال یہ ہے کہ ایک عامل کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جادو ہے یا نفسیاتی مسئلہ ہے؟ تو میں نے یہ کہا تھا کہ ایک ماہر عامل کو احساس ہو جاتا ہے کہ جادو ہے یا نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب وہ جادو کے مریض پر قرآن مجید پڑھنا شروع کرتا ہے تو اس کی اپنی کیفیات بھی بدلتی ہیں۔ اور اپنی ان بدلتی کیفیات سے وہ اندازہ لگاتا ہے۔ کیفیات کے بدلنے کا مجھے تو ذاتی تجربہ ہے اگرچہ میں کوئی پروفیشنل عامل نہیں ہوں لیکن ضرورت یا مجبوری کے تحت کسی پر منزل پڑھ دیتا ہوں ورنہ تو پہلی ترجیح یہی ہوتی ہے کہ مریض پروفیشنل کی طرف رجوع کرے۔ عام قرآن مجید پڑھنے میں اور جادو کے مریض پر پڑھنے میں بہت فرق ہوتا ہے، کیفیت کا فرق، اور عجیب بات یہ ہے کہ کیفیت کا یہ فرق جاہل کو زیادہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ وائلڈ (wild) ہوتا ہے جبکہ عامل کے احساس میں بہت لطافت ہوتی ہے۔ باقی یہ بات درست ہے کہ بازار میں جس طرح عطائی ڈاکٹر بیٹھے ہیں، اسی طرح پیسے کمانے والے عامل بھی بیٹھے ہیں کہ جن کے دعوے بڑے بڑے ہیں، لیکن پَلے کچھ نہیں ہے تو ان سے بچنا چاہیے۔
میں تو یہ بھی نہیں کہہ رہا کہ آپ عامل کی طرف رجوع کریں، میں تو کہہ رہا ہوں، خود تجربہ کر کے دیکھیں، خود کے تجربے سے بڑا کوئی استاذ نہیں ہے۔ باقی میں ایکٹنگ کا بھی انکار نہیں کرتا کہ جوان اولاد جبکہ ذہین ہو، ایکٹنگ بھی کرتی ہے۔ غالبا شیخ خالد الحبشی نے لکھا ہے کہ ان کے پاس ایک لڑکی لائی گئی کہ جس پر جادو تھا۔ انہوں نے چند آیات میں ہی اندازہ لگا لیا کہ جادو نہیں ہے۔ اور اس لڑکی کے باپ سے کہا کہ اس پر بہت بڑا جن ہے، ایسے نہیں جائے گا، اس کی کُٹ لگانی پڑی گے اور ساتھ ہی ایک بڑا سا ڈنڈا منگوا لیا۔ اس لڑکی کے جن نے کہا کہ میں علیحدگی میں بات کرنا چاہتا ہوں، شیخ نے بات مان لی۔ اور پھر اس لڑکی نے بتلایا کہ اس پر کوئی جن ون نہیں ہے، اس کا مسئلہ شادی کا ہے کہ وہاں شادی نہیں کرنا چاہتی جہاں اس کا والد چاہتا ہے اور وہ جن آنے کا بہانہ کر رہی ہے۔ اور اس کا باپ اسے دسیوں عاملوں کے پاس لے جا چکا ہے اور اس کا جن نہیں اتر رہا لیکن آپ نے پکڑ لیا۔
لوگ عام طور پوچھتے ہیں کہ کیسے معلوم ہو گا کہ مسئلہ نفیساتی ہے یا جادو ہے؟ تو میں آپ کو کچھ علامات بتلا دیتا ہوں، اگر یہ ہیں تو کنفرم جادو ہے۔ اگر تو آپ کے خواب ڈسٹرب ہو جائیں جیسا کہ خواب میں شیر، سانپ، چھپکلی، ریچھ اور کتا دیکھنا اور بار بار دیکھنا کہ وہ پیچھے لگے ہیں یا ڈس لیتے ہیں یا ڈراتے ہیں، یا ڈراؤنی شکلیں دیکھنا کہ وہ پیچھے لگی ہیں یا تنگ کرتی ہیں یا ڈراتی ہیں، یا مردے دیکھنا وغیرہ وغیرہ تو یہ جادو جنات کی علامات ہیں۔ اب ہر خواب کی تفصیل ہے۔ مردے دیکھنے کا مطلب ہے کہ جادو قبرستان میں دبایا گیا ہے۔ اسی طرح پانی میں ڈوبتے دیکھنے سے مراد یہ ہے کہ جادو پانی میں بہایا گیا ہے۔
اسی طرح اونچائی سے نیچے گرنے کا مطلب یہ ہے کہ جادو ہَوا کا ہے اور اسی جادو کی وجہ سے خون کے چھینٹے بھی آتے ہیں جو اگرچہ خون نہیں ہوتا۔ تو یہ جادو کی فزیکل علامات ہیں اور یہ علامات کی دوسری قسم ہے۔ یہ چھینٹے عموما گھر میں، کپڑوں اور گاڑی پر آتے ہیں۔ اگرچہ یہ آخری دو قسم کے خوابوں یعنی پانی میں ڈوبنے اور اونچائی سے گرنے میں مسئلہ نفسیاتی بھی ہو سکتا ہے۔ اس پر میری خوابوں کی سیریز کا مطالعہ کریں۔ لیکن خواب میں جانوروں اور ڈراؤنی شکلوں کا بار بار دیکھنا تو کنفرم علامت ہے کہ مسئلہ جادو اور آسیب کا ہے۔ پھر کپڑوں کا پھٹ جانا اور بے تکے انداز میں، بھی جادو کی علامت ہے۔ گھر سے تعویذ کا نکلنا، بکرے کی سِریوں کا پھینکا جانا اور گوشت کے ٹکڑوں وغیرہ کا نکلنا۔
جادو کو معلوم کرنے کی تیسری علامت قلبی کیفیات ہیں کہ جادو سے وہ بدل جاتی ہیں۔ اگر تو آپ میں اخیر درجے میں وحشت پیدا ہو جائے کہ بالکل تنہائی پسند ہو جائیں حالانکہ مزاجا ایسے ہیں نہیں تو یہ جادو کی علامت ہے۔ پھر ایک علامت یہ بھی ہوتی ہے کہ جیسے دل میں کسی نے آگ جلا دی ہو اور اس کی ہلکی سی جلن محسوس ہوتی ہے۔ پھر ایک علامت یہ ہے کہ ڈر اور خوف غالب آ جاتا ہے اور وہ غیر منطقی اور الاجیکل خوف اور ڈر ہوتا ہے۔ پھر یہ بھی علامت ہے کہ ہر طرح سے علاج کروا لیا، سب ٹیسٹ کلیئر ہیں، علاج معالجے کے لیے ہر جگہ کی خاک چھان لی ہے، ڈاکٹر حضرات کہہ رہے ہیں کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن آپ کہہ رہے ہیں کہ مسئلہ ہے کیونکہ آپ کو محسوس ہو رہا ہے۔
یونیورسٹی میں میرے ایک روم میٹ تھے، فزکس میں پی۔ایچ۔ڈی اور پروفیسر، ایک دفعہ ایسے ہی تذکرہ کیا کہ میرے والدہ بہت بیمار رہتی ہیں، ہر طرح سے علاج کروا لیا، سب کلیئر ہے لیکن سمجھ نہیں آ رہی۔ میں نے کہا کہ خواب کیسے ہیں؟ انہوں نے فون کر کے معلوم کیا تو وہ ڈسٹرب تھے۔ میں نے کہا کہ جادو ہے۔ انہیں بات سمجھ ہی نہیں آئی لیکن چونکہ ہر چیز سے تھکے ہوئے تھے لہذا بات خاموشی سے سن لی اور کہنے لگے کہ کیا کروں؟ میں نے انہیں رقیہ شرعیہ دیا اور کہا کہ والدہ کو کہیں کہ کانوں سے ہینڈ فری لگا کر صبح شام اکیس دن تک بس سننا ہے۔ انہوں نے والدہ کو وہ رقیہ شرعیہ واٹس ایپ کیا۔ والدہ نے کہا کہ رقیہ شرعیہ سننے سے تکلیف بڑھ گئی ہے۔ میں نے کہا کہ یہ کنفرم ہو گیا کہ جادو ہے۔ دو دن بعد ان کی والدہ بالکل صحیح تھیں اور وہ شاک میں تھے کہ وہ تو ان کی زندگی کے دن گن رہے تھے۔
میں نے کہا کہ ابھی خوش نہ ہوں، طبیعت پھر بگڑے گی۔ دو چار دن بعد پھر طبیعت خواب ہو گئی۔ کہنے لگے کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ یہ ہو گا۔ میں نے کہا یہ پوری ایک سائنس ہے۔ مسئلہ حل ہو جائے گا، بس آپ مجھے فالو کریں، میں آپ کو کچھ پڑھائی تجویزکروں گا اور یہ سائنس سمجھانے کی کوشش کروں گا، اسے اچھی طرح سمجھ لیں۔ وہ تو اتنے متاثر ہوئے کہ مجھ سے فون پر اپنی والدہ کو دم کرواتے تھے اور مجھے اس سے شرم آتی ہے کہ قرآن کا اثر ہے اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ حافظ صاحب کا اثر ہے۔ بہرحال پھر انہیں ایک عامل دوست کی طرف ریفر کیا تو انہیں کافی افاقہ ہوا۔ الحمد للہ، دو ہفتوں بعد مسئلہ کافی کم ہو گیا اور دو ماہ بعد تو کنٹرول میں آ گیا۔
کل مغرب پر میں قاری صاحب کو ملا تو میں نے ہنستے ہوئے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ نفسیاتی مسئلہ ہے، جادو وادو کیا ہے، اب تو مذہبی لوگ بھی مذاق اڑاتے ہیں۔ تو قاری صاحب یہ کہنے لگے کہ حافظ صاحب مجھے یہ بتلائیں کہ یہ جو لوگ مجھ سے علاج کروانے کے لیے آتے ہیں، ان میں ہر کلاس کے لوگ ہیں، پڑھے لکھے بھی ہیں، ڈیفنس سے بھی آتے ہیں، وہ بھی ہوتے ہیں جو بائے پروفیشن میڈیکل ڈاکٹر ہیں، انہیں تو یہ نفسیاتی مسئلہ نہیں لگتا ہے۔ دوسرا میں ان پر دم کرتا ہوں، دم والا پانی پلاتا ہوں، وہ قے کرتے ہیں اور ان کے اندر سے لوہے کے کیل نکلتے ہیں، تاریں نکلتی ہیں، موتی نکلتے ہیں، یہ سب کیا ہے؟ کیا نفسیاتی مسئلے سے یہ سب کچھ انسان کے اندر پیدا ہو جاتا ہے، آپ کی سائنس کیا کہتی ہے؟ جو چیزیں آپ آپریشن تھیٹر میں نکالتے ہیں، وہ ہمارے قرآن مجید پڑھنے سے خود بخود نکل آتی ہیں۔
کچھ لوگوں کو یہ بھی ہوتا ہے کہ اچھا لوگ کیا اتنے فارغ ہیں کہ ہم پر جادو کریں گے! تو پہلی بات تو یہ ہے کہ ہر وقت جادو ٹونا نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات نظر ہوتی ہے اور نظر کا بھی جن ہوتا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات آسیب ہوتا ہے اور آسیب کا بھی جن ہوتا ہے کہ کسی وقت کسی جن کو آپ سے تکلیف پہنچی تو وہ آپ سے متعلق ہو گیا۔ تیسری صورت جادو ٹونے اور تعویذ گنڈے کی ہوتی ہے۔ پاکستان میں تو کم از کم یہی صورت حال ہے کہ ہر محلے میں عامل بابا بیٹھا ہے۔ پھر لوگ کیوں کرواتے ہیں؟ عموما آپ کی فیملی کے لوگ ہوتے ہیں جو آپ سے حسد کرتے ہیں جبکہ آپ ان سے دنیا میں آگے نکل جائیں۔ فلاں کی بیٹی کے رشتے کیوں آ رہے ہیں، میری کے کیوں نہیں آ رہے۔ فلاں رشتہ دار کے پاس اتنا مال دولت کیوں آ گیا، ہمارے پاس کیوں نہیں۔ اس کے پاس اتنی اچھی ملازمت کیوں ہے، ہمارے پاس کیوں نہیں۔ اس کے بچے پڑھائی میں اچھے کیوں ہیں، میرے کیوں نہیں۔ یہ چیز عورتوں سے برداشت نہیں ہوتی۔ تو حسد کے یہ مسائل فیملی میں پیدا ہوتے ہیں، اور پھر جادو ٹونے اور تعویذ گنڈے پر ختم ہوتے ہیں۔
اور پھر تعویذ گنڈے کو تو کوئی جادو سمجھتا ہی نہیں ہے، بلکہ اسے تو ثواب سمجھ کر کروایا جاتا ہے حالانکہ یہ بھی جادو ہی ہے۔ اور مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کی یہ رائے درست معلوم ہوتی ہے کہ ہاروت ماروت فرشتوں نے یہی جادو سکھایا تھا، یعنی تعویذ دھاگے کا، کالا جادو نہیں۔
پھر سحر کی قسمیں ہیں، ایک سفید جادو ہوتا ہے، اس کو تو بعض جادوگر بھی جائز سمجھتے ہیں کہ اسکا مقصد ان کے بقول کسی کو نقصان پہنچاتا نہیں ہوتا جیسا کہ 'سحر محبت' ہے۔ تو جادوگروں میں بھی بعض اخلاق والے ہیں کہ سفید جادو کرتے ہیں، کالا یا زرد جادو نہیں کرتے۔ تو ہر ایک کو شیطان نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔
باقی جادو کا مسئلہ سائیکالوجسٹ کو کنسلٹ کرنے سے بھی عارضی طور حل ہو جاتا ہے، اس میں شک نہیں۔ اس کی بھی لاجک ہے، کسی اور مضمون میں اس کے متعلق تفصیل سے لکھوں گا۔
کچھ دوستوں نے "منزل" مانگی تھی تو اس کا لنک درج ذیل ہے۔
جادو کا علاج خود کیسے کر سکتے ہیں، اس پر بھی ایک مستقل مضمون تحریر کروں گا، ان شاء اللہ عزوجل۔
ڈاؤن لوڈ لنک:
Roqya_print.pdf
بشکریہ: الرقیۃ العامۃ
***
اسسٹنٹ پروفیسر، کامساٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لاہور
mzubair[@]ciitlahore.edu.pk
فیس بک : Hm Zubair
اسسٹنٹ پروفیسر، کامساٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لاہور
mzubair[@]ciitlahore.edu.pk
فیس بک : Hm Zubair
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر |
Is Magic a reality or Psychiatric Problem? Article: Dr. Hafiz Md. Zubair
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں