دکن ہیرٹیج ٹرسٹ کی جانب سے تقریب کی DVD'S کی تقسیم
6/اپریل
حیدرآباد
رہنماء نیوز بیورو
آج سے 50 سال پہلے 6/اپریل 1967 کو نواب میر برکت علی خان (مکرم جاہ بہادر) کی بہ حیثیت نظام سادس (آٹھویں نظام) گدی نشینی انجام پائی تھی اور شہر حیدرآباد کی تاریخ اور شہر کے آثار قدیمہ کے رکھوالے 6/اپریل2017ء کو مکرم جاہ کی گدی نشینی کا 50 سالہ جشن منانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ مکرم جاہ بہادر 6/اپریل 1967ء سے 28 دسمبر 1971ء تک حیدرآباد کے خطابی نظام برقرار تھے ۔ اگرچیکہ 1971ء میں پراٹیوری پرس کے خاتمہ کے بعد وہ اپنے اس باوقار خطاب سے محروم ہو گئے لیکن حیدرآبادیوں کی ایک نسل کے لئے آج بھی خطابی نظام ہیں۔ اگر 1924ء میں انقلاب ترکی کے بعد خلافت عثمانیہ کا خاتمہ نہ ہوجاتا تو مکرم جاہ دنیا کے 1.6 بلین مسلمانوں کے روحانی پیشوا ہو سکتے تھے ۔ تاریخ حیدرآباد اور حیدرآباد کے آثار قدیمہ کے تحفظ کے لئے قائم کردہ دکن ہیر ٹیج ٹرسٹ نے مکرم جاہ کی گدی نشینی(تاجپوشی) کی گولڈن جوبلی کے موقع پر یعنی6اپریل کو ایک خصوصی تقریب کے انعقاد کے علاوہ مکرم جاہ کے چاہنے والوں میں ان کی گدی نشینی کےDVD'Sبھی مفت قسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
مکرم جاہ کی تاجپوشی یا گدی نشینی کی تقریب عالیشان پیمانے پر چو محلہ پیالس میں منعقد ہوئی تھی ۔ جس میں حکومت ہند کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی۔ حیدرآباد کے آخری اور ساتویں حکمراں آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی خان نے اپنے بیٹوں کے بجائے اپنے پوتے مکرم جاہ کو اپنا جانشین منتخب کیا تھا ۔ جس وقت چو محلہ پیالیس میں گدی نشینی کی رسومات جاری تھیں ہزارون افراد پیالیس کے باہر کھڑے مکرم جاہ کے باہر آنے کا انتظار کررہے تھے۔ اور جب ایک کھلی جیپ میں شیر وانی اور دستار میں ملبوس مکرم جاہ کی سواری پیالیس سے برآمد ہوئی تو ہزاروں کی بھیڑ نے نعرے لگاکر ان کا استقبال کیا اور جلوس کی شکل میں کنگ کوٹھی تک ان کے پیچھے چلتے رہے ۔ جیب گاڑی میں ان کے ایک جانب پرانسیس اسری تھیں اور دوسری جانب بھائی مختتم جاہ بھی سوار تھے ۔ مکرم جاہ عالیشان موٹر گاڑیوں کے دلدادہ ہیں انہیں ورثہ میں ایک 1000 مہر کی سونے کی اشرفی ملی تھی، جس کا وزن 11.193 کلو گرام تھا۔ اور یہ اشرفی ہندوستان میں ڈھالی جانے والا سب سے وزنی اور بڑا سکہ تھا، دراصل مغل شہنشانہ اورنگ آیب نے یہ اشرفی نواب غازی الدین خان صدیقی بہادر فیروز جنگ اول کو دی تھی جن کے فرزند نظام الملک سلطنت آصفیہ کے بانی اول تھے اور نسل در نسل ہوتے ہوئے یہ بیش قیمت طلائی سکہ مکرم جاہ کے ورثہ میں آیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں