ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:27 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-05-10

ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:27


خلاصہ فصل - 25
حجتہ الاسلام ساس سے ابن الوقت کے پاس نہ ٹھیرنے کا عذر کرتے ہیں

حجتہ الاسلام کے بے وقت گھر پہنچنے پر سب کو حیرت ہوئی۔سب اس خیال سے کہ ابن الوقت کے پاس ٹھیریں گے ، کھا پی کر سونے کی تیاری میں تھے۔ساس نے کہا کہ اگر کھانا کھا کر نہیں آئے تو اتنی رات گئے کیا ہوگا؟اتنے میں داماد نے سامنے آکرسلام کے بعد چھوٹتے ہی کہا کہ’’ اماں جاں! بڑی زور کی بھوک لگ رہی ہے‘‘۔
اچھا ہوا کہ کچھ شامی کباب،فیرنی کے خوانچے بچوں کے لئے لگا رکھے تھے۔ٹوکری میں کچھ نان خطائیاں بچ گئی تھیں۔سیب کا مربہ،اچار گھر میں تھا۔جلدی سے ماما نے دو تین پراٹھے پکا دئیے۔غرض ایسے ناوقت بھی بات کی بات میں جو کھانا مہیا ہو گیا،ابن الوقت کے یہاں اہتمام سے بھی میسر نہ ہوتا۔
ساس نے پوچھا کہ تم اتنی رات چل کھڑے ہوئے ایسی کیا بات ہوئیَ داماد نے جواباً کہا کہ اگر مجھ کو بھائی کے پاس ذراسی بھی آسائش(آرام)کی توقع ہوتی تو میں ہرگز نہ آتا،عصر اور مغرب دو وقت کی نماز وہاں پڑھی مگر دل کو تسلی نہ ہوئی۔آدھے کوس کے اطراف وہاں کوئی مسجد نہیں۔بنگلہ میں تصویروں کی بھرمار تھی۔برآمدے میں نماز پڑھی تو خونخوار کتے لپک کر آگئے۔خیر گذری کہ بھائی عین وقت پر آئے اور بچا لیا۔
شرع(مذہبی قانون)میں نام لے کر کسی کو کافر کہنے کا حکم نہیں۔جب کہ بھائی ابن الوقت خود کو علی الاعلان مسلمان کہتے ہیں۔مگر ان کا رہنا سہنا،کھانا پینا سب انگریزوں جیسا ہے،کوئی فرق نہیں۔
ساس نے (جو ابن الوقت کی پھوپھی تھیں)اپنے دامادحجتہ الاسلام کی اس بات پرسخت تعجب کیا اور کہا کہ تبھی تو سارے غدر ہمارے گھر میں فرنگی چھپا رہا۔نہ وہ آتا نہ بچہ ہاتھ سے جاتا(بچہ سے مراد ابن الوقت)۔
حجتہ الاسلام نے کہا کہ آپ نا حق انگریز کو کوستی ہیں۔اس انگریز نے اتنا بڑا سلوک اس خاندان کے ساتھ کیا ہے جس کی کوئی انتہا نہیں۔ابن الوقت ڈپٹی کلکٹر بنا دئیے گئے اور انھوں نے اس عہدے کو خوب سنبھالا۔پتہ نہیں وہ کیوں کسی کے بہکاوے میں آگئے؟انگریز ان کی انگریزی وضع سے جلتے ہیں۔سارا جھگڑا اسی بات کا ہے۔آج وہ ہندوستانی بن کر رہیں تو صاحب کلکٹر سے صفائی کرا دینے کا میرا ذمہ۔
ساس نے تشویش سے کہا کہ فرنگی نے میرے بچے پر جادو کر دیا ہے۔حجتہ الاسلام نے ہنس کر کہا کہ وہ عقل کا جادو ہے جس کے زور پر انگریز ہمارے ملک پر حکومت کررہے ہیں۔ساس نے تجویز پیش کی کہ حجتہ الاسلام اس بارے میں بادشاہ زادی کو لکھیں کہ تمھارے فرنگیوں (انگریزوں)نے ہمارے آدمی کو بہکا کر فرنگی بنا لیا ہے۔اب کمپنی کا حکم چلتا ہے(کمپنی سے مراد ایسٹ انڈیا کمپنی)کسی ایسے کو لکھو کہ ساتھ ہی حکم کردے۔
داماد نے ساس کو سمجھایا کہ آپ خدا سے دعا کرتی رہیں۔بھائی کے ذمہ کوئی الزام نہیں، رشوت وہ نہیں لیتے،کام چور وہ نہیں،نالائق وہ نہیں۔کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔سارا جھگڑا ان کی انگریزی وضع کا ہے۔خدا دلوں کو بدلنے والا ہے۔وہی بھائی ابن الوقت کے دل پھیرے تو پھیرے۔


Urdu Classic "Ibn-ul-Waqt" by Deputy Nazeer Ahmed - Summary episode-27

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں