Chidambaram wonders if BJP will support minority schemes
وزیر فینانس پی چدمبرم نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر نریندرمودی کو اقتدار حاصل ہوجائے تو اقلیتوں کیلئے بنائی گئی اسکیموں کو وہ برداشت نہیں کریں گے اور مسلم تعلیمی اداروں کو دی جانے والی امداد کو بند بھی کی جاسکتی ہے۔ نریندر مودی گجرات میں تین معیاد سے حکومت پر فائز ہیں۔ انہوں نے ابھی تک مسلمانوں کیلئے مرکز کی کسی بھی اسکیم کا نافذ نہیں کیا اور نہ ہی اسمبلی اور پارلیمنٹ کیلئے کسی امیدوارکو کھڑا کیا۔ چدمبرم نے بی جے پی سے استفسار کیا کہ آیا وہ مسلم عائلی قوانین کی حمایت کرتی ہے؟ جب کہ سابق میں وہ یکساں سول کوڈ کی حامی رہی ہے؟ بی جے پی نظریہ سے ملک تقسیم ہوسکتا ہے۔ اس کے نظریہ میں اتحاد کی کوئی بات نہیں ہے۔ اپنے آبائی ضلع کلیار کوول میں اقلیتوں کی ایک کانفرنس سے چدمبرم خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتوں، پسماندہ طبقات اور دلتوں کے حقوق کو یقینی بنانے کیلئے کانگریس نے اہم رول ادا کیا ہے۔ اس کیلئے دستور میں ترمیمات کی گئی ہیں۔ تحفظات کا نظام کانگریس نے ہی شروع کیا۔ خواتین کو ترقی کے مواقع فراہم کئے۔ لہذا کمزور طبقات کو ترقی کے ثمرات پہنچانے کیلئے یوپی اے کو پھر سے اقتدار حاصل کرنا بے حد ضروری ہے۔ 2007تا2012 کے درمیان کانگریس کی زیر قیادت یوپی اے حکومت نے اقلیتوں کیلئے 7ہزار کروڑ روپئے مختص کئے۔ 2012 سے آئندہ پانچ سال کیلئے مزید 17,323 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں، لیکن خدشہ یہ ہے کہ اگر مودی کو اقتدار حاصل ہوجاتا ہے تو پھر اقلیتی ترقیاتی فینانس کارپوریشن کا حشر کیا ہوگا، کہا نہیں جاسکتا۔علاوہ ازیں اقلیتی غلبہ والے 121 اضلاع میں جو فلاحی اسکیمات جاری ہیں، وہ ختم بھی کئے جاسکتے ہیںَ کیونکہ نریندر مودی مسلمانوں کے ازلی دشمن رہے ہیں۔ بی جے پی کشمیر کیلئے علیحدہ موقف کی مخالف رہی ہے۔ وہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کرنے کی خواہاں ہے۔ چیف منسٹر تاملناڈو جئے للیتا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد جئے للیتا نے رام مندر کی تعمیر کیلئے کارسیوا کے طورپر اینٹیں روانہ کی تھیں۔ جیہ للیتا کے سابقہ در حکومت میں مذہبی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں