Gay sex verdict: Government moves Supreme Court for review
حکومت نے ہم جنس پرستی کو عمر قید کی سزا کے ساتھ قابل تعذیب قرار دینے سے متعلق فیصلہ پر نظر ثانی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کردی ہے۔ حکومت نے درخواست نظر ثانی میں کہاکہ رضا مند بالغ ہم جنسوں کے درمیان جنسی تعلق کو ’جرم، قرار دینے سے "ایل جی بی ٹی، (لوطی( مرد۔مرد)، سحاق (عورت۔ عورت) کرنے والیاں، جنس پرست اور تبدیلی جنس کرنے والے)، افراد کو مقدموں اور ہراسانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ مرکز نے اٹارنی جنرل جی ای واہنوتی کے ذریعہ یہ درخواست داخل کی ہے۔ مرکز نے کہاکہ ہزارو، ایل جی بی ٹی، افراد کی ضمانت سے بڑے پیمانہ پر محرومی کو ٹالنے کے مقصد سے یہ درخواست نظر ثانی داخل کی گئی ہے جبکہ یہ افراد سپریم کورٹ کے 11 دسمبر کے فیصلہ سے پریشان ہیں۔ واہنوتی نے عدالت عظمی سے خواہش کی کہ وہ درخواست نظر ثانی کو خارج کرنے سے قبل کھلی عدالت میں زبانی دلائل سماعت کئے جائیں۔ عام طورپر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت چیمبر میں کی جاتی ہے۔ درخواست میں 76 بنیادوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جسٹس جی ایس سنگھوی (جو اب ریٹائرڈ ہوچکے ہیں) اور جسٹس ایس جے مکھو پادیائے نے ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیتے سے متعلق جو فیصلہ کیا تھا وہ قانونی اعتبار سے غلطیوں سے پر ہے۔ مرکز نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو دستور کی دفعہ 14، 15 اور 21 کے تحت بیان کردہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں