Health, medical education sectors to get fillip: Chief Minister Omar Abdullah
جموں وکشمیرمیں طبی سہولتوں کے حوالے سے موجوکمیوں کے اعتراف کے ساتھ وزیراعلی عمرعبداللہ نے کہاکہ ریاست میں طبی سہولتوں کی دستیابی کادرجہ بڑھانے اوران کو وسعت دینے کیلئے انقلابی اقدامات کئے جارہے ہیں تا کہ دوردراز،پہاڑی اوردورافتادہ علاقوں کے خصوصی حوالے سے ریاست کے عوام کوبہتراورمعیاری طبی نگہداشت کے خواب کوعملی صورت دی جاسکے۔کل یہاں ایک اعلی سطحی میٹنگ میں صحت وطبی تعلیم کے شعبے کی کارکردگی کاجوئزہ لیتے ہوئے وزیراعلی نے کہاکہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران حکومت نے طبی شعبوں کو مستحکم بنانے پراپنی توجہ مرکوزکی اوراب ان کومزیدوسعت دینے کی طرف بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ عوام کو معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔انہوں نے کہاکہ ہسپتالوں میں جوجدیدیرین طبی آلات اورمشینیں نصب کی گئی ہیں انہیں بیماروں کاعلاج معالجہ کرنے کیلئے مکمل طورپربروئے کارلاناچاہیے۔عوام کو بہترطبی خدمات فراہم کرنے کیلئے حکومت نے ماہرڈاکٹروں،اسٹاف نرسوں اور دیگر نیم طبی عملہ کوطبی اداروں میں فراہم کرنے کیلئے متعدداقدامات کئے ہیں۔عمرعبداللہ نے کہاکہ دوردرازطبی اداروں میں ڈاکٹروں اوردیگر عملہ کوکام فراہم کرنے کیلئے متعددمراعات بھی دی جارہی ہیں اورمختلف فلیگ شب پروگراموں کے تحت طبی شعبہ میں ریاست میں دستیاب سہولتوں سے بھرپوراستفادہ کی ضرورت کی تلقین کی۔وزیراعلی نے میڈیکل کالجوں،ڈینٹل کالجوں،ہیلتھ سروسز،آئی ایس ایم،این آرایچ ایم،ڈرگس اینڈفوڈکنٹرول،جے کے میڈیکل سپلائیز کارپوریشن سمیت مختلف شعبوں کی کارکردگی اور اسپتال کی عمارتوں پرجاری کام کے علاوہ ریاستی ومرکزی اہتمام والی طبی اسکیموں پرہورہے کام کی رفتار بھی بریف طلب کی۔میٹنگ میں بتایاگیاکہ1481.62کروڑروپے کی مقرر لاگت سے122اسپتال پروجیکٹوں پرکام جاری ہے اسکے علاوہ اسٹیٹ پی آئی پی،2013-14کے تحت مجوزہ238پہاڑی اوردوردرازعلاقوں میں600نئے طبی مراکزقائم کئے جارہے ہیں۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں