Muzaffarnagar riot: SC anguished over UP govt identifying victims by religion
سپریم کورٹ نے مظفر نگر فسادات کے متاثرین کو مذہب کے ذریعہ نشاندہی پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ حکومت اتر پردیش نے دو رپورٹس پیش کرتے ہوئے فرقہ وارانہ فسادات سے متاثرہ افراد کی تفصیلات پیش کی ہیں۔ چیف جسٹس پی ستا سیوم، جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی اور جسٹس رنجن گو گوئی پر مشتمل بنچ نے کہا کہ موت ، موت ہے اور مذہبی شناخت سے متاثرین کی نشاندہی سے ہمیں شدید تکلیف پہنچی ہے۔ چیف جسٹس ستا سیوم نے کہا کہ ہم آپ کی رپورٹ سے خوش نہیں ہیں۔ حکومت اتر پردیش نے کہا کہ مظفر نگر اور اتر پردیش کے دیگر متصل اضلاع میں حالیہ فرقہ وارانہ فسادات میں 46مسلمانوں اور 16ہندواپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔ حکومت اتر پردیش نے عدالت کو یہ بھی بتا یا کہ ہندو فرقہ سے تعلق رکھنے والے 11افراد اور مسلم فرقہ سے تعلق رکھنے والے 57افراد زخمی ہوئے۔ 615ہندوؤں اور 261مسلمانوں کو 128درج کیسوں میں ملزم بنا یا گیا ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں