New Saudi labour law won't affect genuine workers: Salman Khurshid
ہندوستان کے  وزیر خارجہ سلمان خورشید نے  کہا ہے  کہ سعودی عرب کی نئی لیبر پالیسی سے  اس ملک میں  برسر روزگار حقیقی ورکرس نہیں  بلکہ صرف غیر قانونی تارکین وطن متاثر ہوں  گے ۔ حقیقی ورکرس کو پریشان ہونے  کی ضرورت نہیں  ہے ۔ اس سے  صرف وہ افراد متاثر ہوں  گے  جن کے  پاس کام کا مناسب اجازت نامہ نہیں  ہے ۔ خورشید نے  برلن میں  آئی اے  این ایس کے  کرسپانڈنٹ کے  ساتھ مختصر بات چیت کے  دوران یہ بات کہی۔ خورشید نے  مزید کہاکہ ہندوستانی ورکرس سعودی عربیہ کی معیشت میں  اہم رول ادا کرتے  ہں ے  اور اس کے  حکام یہ بات تسلیم کرتے  ہیں ۔ سعودی عرب کو ہندوستان کی ضرورت ہے ۔ غیر قانونی تارکین وطن کے  اخراج سے  حقیقی ورکرس کیلئے  دروازے  کھلیں  گے ۔ سعودی عربیہ نے  حال ہی میں  ایک نئی پالیسی نطاقعہ متعارف کی ہے ۔ اس پالیسی کے  ذریعہ غیر قانونی تارکین وطن کو خارج کر کے  مقامی افراد کیلئے  10فیصد تحفظات فراہم کرتے  ہوئے  ان کیلئے  روزگار کے  مواقع پیدا کئے  جائیں گے ۔ بتایا جاتا ہے  کہ سعودی عربیہ میں  3لاکھ سے  زائد کمپنیاں  مقامی افراد کو ملازم نہیں  رکھتیں  اور نطاقہ پالیسی اسی سے  نمٹنے  کیلئے  متعارف کی گئی ہے ۔ جاریہ سال کے  اوائل میں  متعارف کردہ نئی پالیسی کے  تحت بیرونی افراد کو صرف ان کے  قانونی اسپانرس کیلئے  کام کرنے  کی اجازت دی جائے  گی اور ان کی بیویوں  کو ملازمت کرنے  کی اجازت نہیں  ہو گی۔ اس کے  علاوہ بیرونی ورکرس کے  کارڈس میں  متذکرہ کے  علاوہ کوئی دوسری ملازمت اختیار نہیں  کر سکیں  گے ۔ اس پالیسی کے  اجراء کے  بعد ہندوستان کے  ورکرس کی بڑے  پیمانے  پر واپسی کے  خدشات پیدا ہو گئے  ہیں۔ سعودی عرب میں  2ملین سے  زائد ہندوستانی برسر روزگار ہیں  اور ان میں  سے  ہزاروں  کے  پاس ملازمت کے  مناسب وزارت نامے  نہیں  ہیں ۔ ہندوستان کے  تقریباً40000 تارکین وطن ریاست میں  ہندوستانی سفارتخانہ کو مطلع کر چکے  ہیں  کہ ان کے  پاس ملازمت کی مناسب دستاویزات نہیں  ہیں ۔ ہندوستان کے  مرکزی وزیر برائے  بیرونی امور وائیلار روی اور مملکتی وزیر خارجہ ای احمد جاریہ ماہ کے  اوائل میں  سعودی عربیہ کا دورہ کرنے  والے  ہیں  تاکہ حکام سے  بات چیت کی کرتے  ہوئے  مسئلہ کا حل تلاش کرنے  کیلئے  بات چیت کی جاسکے ۔ خلیج میں  6.5 ملین ہندوستانی ہیں  جن میں  سعودی عربیہ میں  مقیم 2.45 ملین ہندوستانی بھی شامل ہیں ۔ 
 

 




 
 
 
 
 
 
 
 
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں