Mumbai High Court reprimands lawyers for refusing to plead for Muslim youths
دہشت گردی کے الزامات کے تحت مہاراشٹرا کے ناسک شہر میں واقع ناسک سنٹرل جیل میں مقید مسلم نوجوانوں کے مقدمہ کی مقامی وکلاء کی جانب سے پیروی نہ کئے جانے کے فیصلہ پر بمبئی ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہر ملزم کا یہ آئینی حق ہے کہ اسے ایک صاف ستھرے اور شفاف مقدمہ میں اپنی دفاع کا بھرپور حق حاصل ہوالہذا اگر مقامی وکلاء کسی وجہہ سے ملزم کے مقدمہ کی پیروی کرنے سے انکار کررہے ہوں تو یہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کیلئے وکلاء کا انتظام کیا جائے۔ لہذا ریاستی حکومت دو ہفتوں کے اندر ملزم کی دفاع کیلئے بہترین وکلاء کا انتظام کرے۔ جسٹس اے جوشی نے آج یہ حکم مہاراشٹرا کی پولیس اکیڈمی پر حملے کرنے کی سازش رچنے والے لشکر طیبہ کے مشتبہ دہشت گرد بلال شیخ عرف لال بابا کی جانب سے جمعیۃ علماء مہاراشٹرا( ارشد مدنی) کے توسط سے داخل کردہ عرض داشت کی سماعت کے دوران دیا جس میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملزم کے مقدمہ کی سماعت ناسک شہر کی عدالت سے ممبئی کی مخصوص عدالت میں منتقل کی جائے۔ جسٹس جوشی نے اپنے حکم میں حکومت کی جانب سے قانونی امداد کے طورپر مہیا کردہ وکلاء کے معیار پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا اور کہاکہ حکومت کی جانب سے ملزمین کیلئے اپنی خدمات مفت انجام دینے والے وکلاء نے ملزمین کے مقدمہ کی صحیح پیروی نہیں کرپاتے ہیں نیز ملزم دہشت گردی جیسے ایک سنگین معاملہ میں گرفتار ہے لہذا حکومت اس کیلئے بہترین وکلاء کا انتظام کرے۔ باقی عدالت نے ریاستی حکومت کو کہا کہ وہ ملزم کے معاملہ میں 5 سینئر وکلاء کے ناموں کا انتخاب کرے اور اس کی اطلاع ضلعی قانون انتظامیہ کو دے جو ان پانچ ناموں میں سے ایک وکیل کا انتخاب کرے تاکہ وہ ملزم کی پیروی کرسکے نیز اس کے اخراجات ریاستی حکومت برداشت کرے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں