غیر مسلموں کے حقوق اور ان سے تعلقات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-04-06

غیر مسلموں کے حقوق اور ان سے تعلقات

muslims-non-muslims-relationship
غیر مسلم دو طرح کے ہیں؛ ایک وہ جو مسلمان ممالک میں ہیں اور اقلیت میں ہیں اور دوسرے وہ جو اپنے ہی ملک میں اکثریت میں ہیں۔ جو غر مسلم اقلیت میں ہیں جیسا کہ پاکستان میں ہندو اور عیسائی تو ان کے حقوق ہیں اور اس سے انکار ممکن نہیں ہے۔ اسی طرح غیر مسلم سے حسن سلوک کیا جا سکتا ہے اور کاروباری تعلق رکھا جا سکتا ہے، اس میں بھی شک نہیں ہے۔
سنن ابو داؤد کی روایت ہے کہ اللہ کے رسول کا ارشاد ہے کہ جس نے کسی معاہد یعنی وہ غیر مسلم کہ جو کسی معاہدے کے تحت مسلمان ملک میں ہو، پر ظلم کیا، یا اس کے حق میں کمی کی، یا اس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالا، یا اس کی کوئی چیز اس سے چھین لی تو قیامت کے دن میں اس معاہد کا وکیل ہوں گا۔ اسی طرح قرآن مجید میں سورۃ الممتحنہ میں ارشاد ہے:
" اللہ عزوجل تمہیں اس بات سے نہیں روکتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو جنہوں نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا ہے کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ "
سورۃ المائدۃ میں نے یہود ونصاری کی عورتوں سے نکاح کی اجازت دی گئی ہے۔ مسلمانوں نے مدینہ کے یہودیوں کے ساتھ تجارت کی ہے اور انہیں اپنی سروسز فراہم کی ہیں۔ یہودی بچے نے آپ کی خدمت کی، اور آپ نے اس کی عیادت فرمائی۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ مسلمانوں کے پاس کثرتیت (pluralism)اور کثیر الثقافتی (multicultural)سوسائٹی میں دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ برداشت اور حسن سلوک کے ساتھ زندگی گزارنے کے حوالے سے اسلامی اصول وضوابط یا تعلیمات نہیں ہیں بلکہ مسئلہ کچھ اور ہے۔

مسئلہ مذہبی نہیں ہے بلکہ معاشرتی اور نفسیاتی ہے۔ مغرب مسلمانوں کو برداشت (tolerance)سکھانا چاہتا ہے کہ مسلمان دوسرے مذاہب کے لوگوں کے بارے میں برداشت پیدا کریں لیکن خود مغرب کا رویہ مسلمانوں کے بارے عدم برداشت کا ہے۔ اسلام دوسرے مذاہب کو برداشت تو کجا، ان سے حسن سلوک کا داعی ہے لیکن اس عالمی منظر نامے اور سیناریو میں کہ جس میں پوری مسلم دنیا جنگ کی آگ میں جھونک دی گئی ہو، اور اس میں مغرب کا کردار بھی واضح ہے، مسلمانوں سے یہ اپیل کرنا کہ وہ برداشت کا رویہ پیدا کریں، انہیں جذباتی بنا دیتا ہے۔

لیکن میں پھر بھی اپنی قوم کے لوگوں سے یہی کہتا ہوں کہ مغرب میں اسلاموفوبیا یعنی اسلام کا بلاوجہ کا خوف اور اسلام سے نفرت بھی ہے، لیکن مغرب سارا برا نہیں ہے۔ ہمیں اس دنیا میں دوسرے مذاہب کے ساتھ مل کر گزارا کرنا ہے۔ ہمیں دنیا کے سامنے اپنا امیج خود بہت بنانا ہے۔ اگرچہ دنیا یہی سمجھتی ہے کہ مسلمان صرف نفرت کرنا جانتے ہیں لیکن ہمیں بحثیت قوم یہ پیغام دوسرے مذاہب کے پیروکاروں تک پہنچانا ہو گا کہ اگر مسلمانوں سے ایک دفعہ محبت کا اظہار کرو گے تو یہ تمہیں دو مرتبہ پیار دیں گے جیسا کہ ہم نے یہ پیغام بہت اچھی طرح پہنچا دیا ہے کہ اگر ہم سے نفرت کرو گے تو ہم تم سے اس سے بڑھ کر نفرت کا اظہار کریں گے۔ یہ پیغام مغرب میں اسلام کے بارے اس بلاوجہ کے خوف کو کم کرنے میں بہت مدد دے گا کہ جس کا یہ نتیجہ ہے کہ ان شاء اللہ! کہنے پر ایک مسلمان نوجوان جہاز سے اتار دیا جاتا ہے۔

***
اسسٹنٹ پروفیسر، کامساٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لاہور
mzubair[@]ciitlahore.edu.pk
فیس بک : Hm Zubair
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

The rights of non-Muslims and their relationship. Article: Dr. Hafiz Md. Zubair

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں