ہدایت صرف اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-01-28

ہدایت صرف اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری ہے

ہمیشہ دعا یوں کرنی چاہئے کہ :
اللہ ہم کو وہ ہدایت عطا فرمائے جو اسکے نزدیک ہدایت ہے وہ نہیں جسے ہم ہدایت سمجھ رہے ہیں۔
کیونکہ اللہ کی دی ہوئی ہدایت کا ہدایت ہونا یقینی ہے اور ہم جسے ہدایت سمجھ رہے ہیں اسکا ہدایت ہونا یقینی نہیں ۔
اور جو کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ بس وہی حق پر ہے تو اس سے بڑھ کو خطا کار کوئی اور نہیں ۔
کیوں کہ حق صرف قرآن اور حدیث ہیں ۔
کوئی جماعت ، کوئی عالم ، کوئی مبلغ ۔۔۔ بذاتِ خود کچھ نہیں جب تک کہ وہ قرآن و حدیث کا علم آگے نہ پہنچائے ۔

اگر کوئی جماعت دعوت دیتی ہے کہ آؤ ہدایت کا راستہ ہم بتاتے ہیں ۔۔۔ اور ہم ان کی بات مان کر نیکیاں اپنانا شروع کر دیں اور پھر یہ بھی دعویٰ کریں کہ : اس جماعت کی وجہ سے میری زندگی بدل گئی اور میں صحیح راستے پر ہوں ۔
تو اس دعوے میں نہ کوئی صداقت ہو سکتی ہے اور نہ کوئی خاص جماعت ، سو فیصد ہدایت کے راستے پر لے جانے کا دعویٰ ہی کر سکتی ہے ۔

اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی کسی خاص جماعت کو یہ ذمہ داری نہیں دے رکھی ہے کہ بس وہی جماعت لوگوں کو ہدایت کے راستے پر لا سکتی ہے ۔
کیونکہ ، ذرا ایک لمحے کے لیے اس آیت پر غور فرمایا جائے :
إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاء
(اے محمد) آپ جسے چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت دیتا ہے ۔
( القصص:28 - آيت:56 )

آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ کی گواہی ہے کہ اس نے خود اپنے محبوب پیغمبر کو ہدایت کی ذمہ داری تفویض نہیں کی ۔ پھر آپ اور ہم یہ کیسے دعویٰ کر سکتے ہیں کہ فلاں فلاں جماعت کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت عطا کرنے کی صلاحیت بخشی ہے ؟

بس اللہ ہی وہ واحد ہستی ہے جو کسی کو بھی ہدایت کے راستے پر لگا سکتی ہے ۔
اور یہ بھی ہم نہیں کہہ سکتے کہ ہم ہدایت کے راستے پر ہیں ۔ کیونکہ یہ اللہ بہتر جانتا ہے کہ کون ہدایت کے راستے پر ہے اور کون گمراہی کے دہانے پر ؟
جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے :
إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِين
بےشک آپ کا رب ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں اور ان سے بھی خوب واقف ہے جو ہدایت کی راہ پر ہیں۔
( الأنعام:6 - آيت:117 )

ہدایت ، قرآن اور سنت ہے ۔
قرآن :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلا
اے ایمان والو ! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی ( امراء ، حکام ، علماء فقہاء ) ۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف ، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے ۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے ۔
( النساء:4 - آيت:59 )

سنت :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
تم میں سے جو شخص زندہ رہا وہ بہت اختلافات دیکھے گا (ایسے میں) تم میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کا طریقہ مضبوطی سے اپنائے رکھنا اور خبردار ، دین میں ایجاد کیے جانے والے نت نئے امور سے بچ کر رہنا کیونکہ ہر ایسا طریقہ (بدعت) گمراہی ہے۔
ابو داؤد ، كتاب السنة ، باب ؛ في لزوم السنة ، حدیث : 4609

ہاں اگر کوئی واضح طور پر قرآن اور حدیث کے بتائے ہوئے راستے سے ہٹ کر چل رہا ہو اور اسی راہ چلنے پر مصر ہو تو آپ اور ہم قرآن اور حدیث کے حوالوں کے ساتھ اس کو متنبہ کر سکتے ہیں کہ وہ گمراہی کے راستے پر بڑھ رہا ہے ۔

اللہ تعالیٰ ہم تمام کو اُس راستے پر چلائے جس کی تعلیم رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ۔ اور ہر اس بھول بھلیوں سے بچائے جو بعض افراد نے اپنی خانہ ساز تعلیمات کے سہارے بنا رکھی ہیں ۔ آمین ۔

ماخوذ: باذوق (اردو مجلس فورم)
The true guidance is by Allah only.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں