تانڈور میں جلسہ تحفظ شریعت و اصلاح معاشرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-01-27

تانڈور میں جلسہ تحفظ شریعت و اصلاح معاشرہ

Shariah-protection-and-social-reform-Tandur-meeting
* مسلمانوں کیلئے پہلے شریعت بعد میں زندگی ، فرقہ پرست طاقتوں کی سازش کے مطابق ملک کا امن پسند مسلمان ہرگز سڑکوں پر نہیں آئے گا
* فلم کے نام پر جاری پرُتشدد احتجاج پر مودی اور میڈیا خاموش کیوں ؟ * بزدلوں کی طرح مقابلہ پیچھے سے نہیں سامنے سے کیجئے
* ممبئی کے جلسہ تحفظ شریعت میں پھینکا گیا پتھر اور جوتا اگر بی جے پی یا شیوسینا کے جلسہ میں پھینکا جاتا تو نتائج کیا ہوتے؟
* بابری مسجد کی شہادت کے بعد طلاق ثلاثہ بل ملک کے مسلمانوں کیلئے دوسرا زخم : حامد محمد خان
* مسلمانوں کا انتشار ہی دشمنوں کے ہاتھ میں سب سے بڑا ہتھیار : مولانا سید شاہ جمال الرحمن مفتاحی
تانڈور میں جلسہ تحفظ شریعت و اصلاح معاشرہ سے صدر مجلس و رکن پارلیمان اسدالدین اویسی اور معزز علماء واکابرین کا خطاب
صدرکل ہندمجلس اتحادالمسلمین ،رکن پارلیمنٹ حیدرآبادو رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ بیرسٹراسدالدین اویسی نے دوٹوک لہجہ میں کہا ہیکہ مسلمانوں کیلئے پہلے شریعت عزیز ہے اور پھر انکی زندگی انہیں عزیز ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ضرورت ہیکہ ہم مسلمان اپنا محاسبہ بھی کریں اور اپنی زندگی کو مکمل شریعت کے تابع کریں اس کے بعد ہی شریعت کا مکمل تحفظ ممکن ہے اسد الدین اویسی نے کہا کہ اللہ دین کی حفاظت کیلئے کسی کا محتاج نہیں ہے لیکن مسلمانوں کافریضہ ہیکہ باطل قوتوں کیخلاف آواز بلند کریں کیونکہ ہمارا دین زندہ ہے، شریعت ، قرآن اور سنت نبیؐ زندہ ہے اور ہم ایک زندہ قوم ہیں یہی وجہ ہیکہ باطل قوتیں ہم سے شریعت چھین کر ہمیں مردہ قوم بنانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں وہ گزشتہ رات دیر گئے ضلع وقارآباد کے حلقہ اسمبلی تانڈور کے گورنمنٹ جونیئر کالج گراؤنڈ میں منعقدہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جلسہ تحفظ شریعت و اصلاح معاشرہ سے صدارتی خطاب کررہے تھے جوکہ تلنگانہ ، آندھرا پردیش اور خود تانڈور کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع مانا جارہا ہے جس میں ریاست کرناٹک کے مختلف اضلاع،تلنگانہ کے اضلاع محبوب نگر ، سنگاریڈی ،وقارآباد رنگاریڈی کے مختلف مقامات اور حلقہ اسمبلی تانڈور کے تمام منڈلات و مستقر سے آئے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں انسانی سروں کا سمندر ٹھاٹھیں ماررہا تھا جن میں دختران ملت کی انتہائی کثیر تعداد بھی شریک تھی اور یہ وسیع و عریض میدان اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کررہا تھا۔ اس جلسہ تحفظ شریعت و اصلاح معاشرہ سے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے صدرکل ہندمجلس اتحادالمسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے فلم پدماوت کیلئے خلاف ملک کی مختلف ریاستوں میں جاری پُرتشدد احتجاج پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس پر وزیر اعظم نریندر مودی اور میڈیا خاموش کیوں ہے ؟ انہوں نے گڑگاؤں میں اسکولی بچوں کی بس پر حملہ اور دیگر املاک کوجلائے جانے کی بھی سخت مذمت کی اور میڈیا کے ایک گوشہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال کیا کہ اگران واقعات میں خدانخواستہ مسلمان ملوث ہوتے تو یہی میڈیا انہیں دہشت گرد قرار دیتا اور انکے تار دہشت گرد تنظیم داعش اور پتہ نہیں کن کن کیساتھ جوڑدیتا اویسی نے سوال کیا کہ کیوں اس تشدد میں ملوث افراد کوہندو دہشت گرد قرار نہیں دیا جارہا ؟صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلم کیخلاف ملک کے 4؍ فیصد راجپوت طبقہ کی جانب سے انکی رانی کیلئے اس پرتشدد احتجاج پر بی جے پی محض اس لئے خاموش ہیکہ اسے انکے ووٹوں کی فکر ہے انہوں نے مسلمانوں کو اس پر غور و فکر کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے 17؍فیصد مسلمان شریعت محمدیؐ میں مداخلت کے باوجود خاموش ہیں، کیونکہ مسلمانوں کو اس ملک کے دستور اور قوانین پر مکمل یقین اور اعتماد ہے اور وہ ہرگز نہیں چاہتے کہ مسلمان سڑکوں پر آئیں کیونکہ جمہوریت میں تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے جبکہ اس ملک کی چند فرقہ پرست طاقتیں چاہتی ہیں کہ مسلمان سڑکوں پر آئیں لیکن اس ملک کا مسلمان ہرگز ان کے ناپاک عزائم کو کامیاب ہونے نہیں دے گا انہوں نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ مسلمان جمہوری طریقہ سے شریعت محمدی ؐ اور اپنے دینی تشخص کی حفاظت کیلئے جدوجہد کرے اوراپنے آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد ہوجائیں اپنے زائد ایک گھنٹہ کے خطاب میں صدرکل ہندمجلس اتحادالمسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآبادبیرسٹراسدالدین اویسی نے دو دن قبل ممبئی میں منعقدہ جلسہ تحفظ شریعت سے انکے خطاب کے دؤران اسٹیج پر جوتا اور پتھر پھینکے جانے کا ذکر کرتے ہوئے مخالفین کو چیلنج کیا کہ وہ بزدلوں کی طرح پیچھے سے وار نہ کریں بلکہ سامنے سے مقابلہ کی طاقت پیدا کریں اور وہ کسی بھی قسم کا جمہوری حقوق کے دائرہ میں رہ کر مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں ، صدر مجلس اسد الدین اویسی نے اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ یہی پتھراورجوتا پھینکنے والا واقعہ اگر بی جے پی یا شیوسینا کے جلسہ میں ہوتا تو اسکے نتائج کیا ہوتے ؟ انہوں نے ممبئی کے مسلمانوں کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ انکی تلقین پر وہاں کے مسلمانوں سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ یہ ہمارا کردار ہے اور ہم ہمیشہ امن کو قائم رکھیں گے اور اس طرح کی بزدلانہ حرکتوں سے ہمارے حوصلے کبھی پست نہیں ہونگے ساتھ ہی اویسی نے کہا کہ ہم صبر ضرور کریں گے جسے ہرگز بزدلی نہ مانی جائے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے صدر کل ہندمجلس اتحادالمسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹراسدالدین اویسی نے کہا کہ بی جے پی اور آرایس ایس کی سازش کا حصہ بن کران کی ایماء پر ممبئی سے تعلق رکھنے والی بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن نامی تنظیم جو کہ ختم نبوتؐ کی منکرہے ایک ایسا قانون بنانے کی سازش کر رہے ہیں اور اس تنظیم کیجانب سے جو مسودہ وزیر اعظم مودی کو روانہ کیا گیا ہے اس میں نبی اکرم ؐ کو آخری نبی تسلیم نہیں کیا گیا جبکہ ایسا کرنیوالا مسلمان نہیں مانا جاتا اور اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں رہتا ۔ اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلم خواتین کو حقوق کی فراہمی کا جھانسہ دیتے ہوئے مسلم خواتین کو حقوق کی فراہمی کے نام پر لوک سبھا میں ایسا بل منظور کیا گیا جو کہ مسلم خواتین پر ظلم ہے اور اس قانون سے خواتین کیساتھ ناانصافی ہوگی اور وہ مزید مصیبتوں و مشکلات کا شکار ہوجائیں گی انہوں نے کہا اس بل کے ذریعہ شریعت کو نشانہ بنایا گیاہے اویسی نے آرایس ایس کے پروپگنڈہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو جتنے حقوق مذہب اسلام نے دئیے ہیں اتنے کسی اور مذہب نے نہیں دئیے اسلام میں ماں ، بہن ، بیٹی اور بیوی کے تمام حقوق متعین کئے گئے ہیں اور بیٹی کو رحمت کہا گیا ہے ۔صدر مجلس اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جہیز کیخلاف قانون مؤجود ہے لیکن آج بھی جہیز کیلئے خواتین کی اموات کا سلسلہ جاری ہے اور روزآنہ اس ملک میں 22؍اموات ریکارڈ ہوتی ہیں انہوں نے انکشاف کیا کہ سال 2016 میں جہیز کیلئے 1355؍امواتیں ہوئی ہیں جبکہ خواتین کی عصمت ریزی اور انکے اغواء کے واقعات کی روک تھام کیلئے بھی سخت قوانین تدوین کئے گئے پھر بھی ملک میں ہر دوگھنٹے میں 5؍خواتین عصمت ریزی کا شکار ہوتی ہیں اور نصف درجن خواتین کا اغواء ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ صرف قوانین بنانے سے تبدیلی ناممکن ہے ۔ صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی نے اپنے مخصوص انداز میں وزیر اعظم نریندر مودی کا مضحکہ اڑاتے ہوئے کہا کہ مترو سوئزرلینڈ گئے اور وہاں ورلڈ اکنامک فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ20؍سال بعد ملک کے 600؍کروڑ رائے دہندوں نے ووٹ دیا جبکہ ملک کی آبادی ہی 125؍کروڑ ہے ساتھ ہی وہاں برف میں وزیراعظم کی تصویر کشی کا بھی انہوں نے مذاق اڑایا۔ اس جلسہ سے اپنے خطاب میں اسد الدین اویسی نے ان لوگوں پر بھی تنقید کی کہ مجلس کی دیگر ریاستوں کے انتخابات میں مقابلہ پرمختلف سوالات اٹھاتے ہوئے الزامات عائد کرتے ہیں ۔ اس جلسہ سے حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ ، آندھرا و اڑیسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ6؍ڈسمبر 1992ء کو شہادت بابری مسجد کے ذریعہ اس ملک کے مسلمانوں کو پہلا زخم دیا گیا اورپھر28؍ڈسمبر 2017ء دوسرا زخم دیا گیا جب طلاق ثلاثہ کا بل لوک سبھا میں منظور کرتے ہوئے شریعت میں مداخلت کی گئی انہوں نے زور دیکر کہا کہ یہ بل انسانی اقدارا رو شرافت کے خلاف ہے اور کسی بھی عائلی قانون کی تدوین کے لئے اس سے تعلق رکھنے والے کسی بھی ادارہ، مسلم تنظیموں اور علماء کرام سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی حامد محمد خان نے کہا کہ یہ بل دستور کی دفعہ 141 کے خلاف ہے اور یہ قانون ایسا بنایا گیا ہیکہ اس بل کے تحت تین طلاق دینے والے شوہر کو تین سال کی سزاء دی جائے اور یہ بل دستور ہند میں دئیے گئے بنیادی حقوق کی دفعات 25,26اور28 کے خلاف بھی ہے انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقتدار کے نشہ میں بی جے پی کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتیں سلب ہوچکی ہیں اور عام انتخابات سے ایک سال قبل ایسا کرکے سیاسی فائدہ اٹھانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ اب صرف برہمنوں کا ساتھ اور برہمنوں کا وکاس کی پالیسی پر عمل ہورہا ہے۔ حامد محمد خان نے کہا کہ شریعت کو اگر بچانا ہے تو شریعت پر عمل کرنا ضروری ہے اور مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق لازمی ہے۔ اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا صفی احمد مدنی امیر جماعت اہلحدیث تلنگانہ نے کہا کہ اسلام نے شادی بیاہ کے معاملہ میں ، ماں باپ کے حقوق ، میاں بیوی کے حقوق ، پڑوسیوں کے حقوق ان تمام پر مکمل رہنمائی کردی ہے اس لئے مسلمان نکاح کا مسئلہ یا کوئی اور مسئلہ چھوڑدیتے ہیں تو مشقت میں پڑجاتے ہیں کیونکہ ہم نے اسلام اور اسکی تعلیمات کو چھوڑدیا ہے اسی لئے حکومت بدنیتی کے ساتھ طلاق ثلاثہ کا مسئلہ اٹھایا ہے اس میں حکومت کو شریعت میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں پہنچتا ۔مغتی معراج الدین ابرار اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ شریعت کے معنی حضورؐ کے بتائے ہوئے طریقہ کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں ، ہم شریعت پر عمل کرنا ہی نہیں چاہتے اگر ہم ارادہ کرلیں تو کوئی بھی طاقت ہمیں روک نہیں سکتی ہم نماز نہیں پڑھتے اسی لئے اذا ں پر پابندی ، ایک ساتھ تین طلاق تو طلاق پر پابندی انہوں نے کہا کہ یہ سب دین سے دوری کا نتیجہ ہے ۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیت العلماء تلنگانہ و آندھرا پردیش نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں نے اس ملک پر سینکڑوں سال حکومت کی ہے لیکن ہم نے کسی بھی مذہب کے معاملہ میں زبردستی نہیں کی مگر موجودہ حکومت روز ایک نئی نئی بات چھیڑکر مسلمانوں کو مضطرب کرنے میں مصروف ہے انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک ہیں اور ہمارا دین بھی ایک ہے اورہم شریعت پر عمل کرنے لگ جائیں توحکومت ہمیں کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتی ۔
Shariah-protection-and-social-reform-Tandur-meeting pic-2
مولانا اولیاء حسینی مرتضیٰ پاشاہ قادری نبیرۂ شیخ الاسلام نے جلسہ سے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمان ایک غیور قوم کا نام ہے اگر اللہ اور اسکے رسولؐ پر اپنے ماں باپ ، بھائی بہن ،اولاد کی محبت حائل ہورہی ہے تو اللہ کی پکڑ مسلمانوں پر غالب آئے گی ، سیرت نبوی ؐ پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نے کہا کہ جن لوگوں کا تعلق اپنے اسلاف سے نہیں رہتا انکا بیڑہ غرق ہوجاتا ہے ضروری ہیکہ مسلمان اپنے اسلاف کے کارناموں کو یاد رکھیں ۔ شاہ جمال الرحمن مفتاحی صدر دینی مدارس بورڈ نے اپنے خطاب میں کہاکہ اللہ نے انسانوں کو زندگی گزارنے کے لئے قانون بنایا ، رسول بھیجے اور قرآن نازل کیا ان کے ارشادات کے مجموعہ کا نام شریعت ہے سارے انسانوں کی فلاح شریعت کے قانو ن میں ہے انہوں نے کہا کہ کم ازکم امت مسلمہ نے اس کام کو کرنے کا تہیہ کرلیا تو کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوگی اصلاح معاشرہ کے دو بنیادی پہلو ہیں ایک ڈسپلن دوسرا بروقت نماز کا اہتمام جب یہ دونوں چیزیں ختم یا کمزورجائیں گی تو مسلمانوں پر ظلم و زیادتی ہوگی جیساکہ اب ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر دشمنان اسلام کے ہاتھ کوئی ہتھیار ہے تو وہ ہمارا انتشار ہے انہوں نے تلقین کی کہ موجودہ وقت آپس میں الجھنے کا نہیں بلکہ اتحاد و اتفاق کو مزید مضبوط بنانا ہے ۔نگران جلسہ مولانا رحیم الدین انصاری ناظم جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد و رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ،سید منیر الدین مختار ، مولانا مسعود مجتہدی ،صدر مہدویہ اکیڈیمی ، ضیاء الدین نیئر نائب صدر کل ہند تعمیر ملت کے علاوہ دیگر نے خطاب کیا ۔جلسہ کے ڈائس پر امیرمجلس مشاورت مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن تانڈور محمد خواجہ( پاشاہ بھائی ) سرپرست اعلیٰ ، صدراستقبالیہ کمیٹی صدر مجلس اتحادالعلماء والحفاظ تانڈور مولانا عبدالجبار سبیلی، کنوینر جلسہ مولانا حافظ محمد شکیل احمد نظامی صدر اہلسنت والجماعت تانڈور ،نائب کنوینر بی آر محمد یونس معتمد ابتدائی مجلس اتحادالمسلمین تانڈور، نائب صدور جلسہ صدر ابتدائی مجلس اتحادالمسلمین تانڈور عبدالہادی شہری، عبدالرؤف صدر تانڈور ٹاؤن ٹی آرایس ، عبدالاحدصدر مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن،مولانا خلیل الرحمن محمدی صدر جمعیت اہلحدیث، مولانا عبداللہ اظہر قاسمی نائب صدرمجلس اتحادالعلماء والحفاظ ، مولانا سید سلیمان قاسمی معتمد مجلس اتحاد العلماء والحفاظ،مولانا افتخارالدین قاسمی،سید کمال اطہر ریاستی صدر ڈبلیو پی آئی ، محمد یوسف خان صدر عیدگاہ و قبرستان کمیٹیِ ،سید ساجد علی مجلسی فلورلیڈر بلدیہ ، محمد سراج صمدانی امیر مقامی جماعت اسلامی ہند، محمد خورشید حسین ،سید عبدالغفورپاشاہ ،ایم اے نعیم افو،ایم اے علیم سابق نائب صدر بلدیہ ، مولانا سہیل احمد عمری ،محمد جاوید رکن ضلع آرٹی اے،محمد لائق علی پرنس ،محمد شوکت پٹیل ،عبداللہ مجاہدی ، عبدالرحمن مجاہدی ، محمد جمیل احمد ، مولانا محمد عثمان غنی ، سید زبیر لالہ رکن بلدیہ ، محمد باسط علی جنرل سیکریٹری مسلم ویلفیئر ٹرسٹ،سید بشارت علی ، محمد پاشاہ قریشی ،خلیل اللہ شریف ، محمد فاروق قریشی کے علاوہ مقامی مسلم ذمہ داران بھی مؤجود تھے۔

A meeting on protection of Shariah and social reform in Tandur

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں