ہم نے بی جے پی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-13

ہم نے بی جے پی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا - راہول گاندھی

ہم نے بی جے پی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ بھگوا جماعت کا ترقی ماڈل کھوکھلا: راہول گاندھی
احمد آباد
پی ٹی آئی
کانگریس کے منتخب صدر راہول گاندھی نے آج دعویٰ کیا ہے کہ گجرات میں بی جے پی کے خلاف زیریں طور پر زبردست لہر چل رہی ہے ۔ انہوں نے اسمبلی انتخابات میں ان کی پارٹی کے لئے زبردست کامیابی کی پیش قیاسی کی ہے۔ گجرات اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی مہم کے آخری دن آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دعوی کیا کہ عوام کے موڈ میں زبردست تبدیلی آئی ہے۔ سماج کے تمام طبقات حکمراں جماعت پر برہم ہیں۔ گجرات اسمبلی انتخابات کے دوسرے و آخری مرحلے کی رائے دہی 14دسمبر کو ہوگی۔ راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس الزام پر پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور کانگریس کے دیگر قائدین نے گجرات اسمبلی انتخابات پر اثر انداز ہونے پاکستان کے ساتھ ملی بھگت کی ہے ۔ گاندھی نے کہا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے ۔ راہول گاندھی نے جو پر اعتماد نظر آرہے تھے ، کہا کہ گجرات کے انتخابات میں کانگریس کو کامیابی حاصل ہوگی اور نتائج زبردست ہوں گے ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی الیکشن میں مودی جی نے رشوت ستانی اور کسانوں کے بارے میں اظہار خیال نہیں کیا خواہ ہو پاٹیدار ہوں یا او بی سی یا دلت یا کسان، سب ہی بی جے پی کے خلاف برہم ہیں۔ قبل ازیں موصولہ اے آئی این ایس کی اطلاع کے بموجب گجرات میں زوردار انتخابی مہم کے بعد کانگریس کے منتخب صدر راہول گاندھی نے منگل کے دن اعلان کی اکہ ان کی پارٹی نے بی جے پی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور پر اعتماد ہے کہ وہ ریاست میں حکومت تشکیل دے گی ۔ دوسرے اور آخری مرحلہ کی انتخابی مہم ختم ہونے کے بعد راہول نے میڈیا سے کہا کہ بی جے پی گھر چکی ہے ۔ بی جے پی کا ترقی کا ماڈل کھوکھلا ہے اور گجرات کے عوام کو یہ سمجھ میں آگیا ہے ۔ بی جے پی بائیس برس میں بہت کچھ کرنے کا دعوی کرتی ہے لیکن وہ عوام کو یہ بتا نہیں پائی کہ اس نے کیا کیا ہے۔ راہول نے کہا کہ ریاست میں پہلے مرحلہ کی رائے دہی9دسمبر کے بعد ہم پر اعتماد ہیں کہ یہاں حکومت تشکیل دیں گے ۔ بائیس برس بعد کانگریس اپنے پیروں پر ک ھڑی ہوچکی ہے۔ اب کانگریس، بی جے پی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کررہی ہے ۔ اور اسے چیلنج کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ترقی کے دعوی کے اپنے موقف پر قائم نہیں رہ سکی۔ اپنے آخری انتخابی جلسہ میں تک وزیرا عظم نریندر مودی نے یا تو کانگریس کے بارے میں اظہار خیال کیا یا اپنے بارے میں بات کی۔ سابق میں وہ کہا کرتے تھے کہ کرپشن کے خلاف لڑائی میں جان دے دیں گے لیکن گجرات میں اپنی پوری انتخابی مہم میں انہوں نے اس تعلق سے ایک بھی لفظ نہیں کہا کیوںکہ ہم نے رافیل معاملت اسکام اور جئے شاہ کے کاروبار میں غیر معمولی اضافہ کا مسئلہ اٹھایا تھا ۔ انتخابی مہم جیسے جیسے آگے بڑحتی گئی، بی جے پی نے اپنا موقف تبدیل کردیا۔ گجرات اسمبلی الیکشن کا دوسرا اور آخری مرحلہ جمعرات کو مقرر ہے۔ نتائج کا اعلان18دسمبر کو ہوگا۔ یہ پوچھنے پر کہ کانگریس حکومت، انتخابی وعدے کیسے پورے کرے گی ، راہول گاندھی نے کہا کہ ہم جو بھی فیصلے لیں گے وہ عوام سے بات چیت کے بعد ہی لیں گے۔ ہم یکطرفہ فیصلے نہیں کریں گے ۔ اگر آپ کی نیت اچھی ہے تو آپ کچھ بھی کرسکتے ہیں ۔ ہمارا ریکارڈ ہے ۔ ہم ہوا میں باتیں نہیں کرتے ۔ ہم نے سابق میں( یو پی اے اول) کسانوں کا75ہزار کروڑ روپے کا قرض معاف کیا تھا۔ انہوں نے انتخابی وعدے وفا کرنے کے مودی کے ریکارڈ پر سوال اٹھایا اور کہا کہ ہر شخص کے کھاتہ میں پندرہ لاکھ روپے اور ہر سال دو کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا تھا جو وفا نہیں ہوا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ گجرات میں بی جے پی اقتدار سے صرف چند لوگوں کا فائدہ ہوا۔ گزشتہ بائیس برس میں مودی جی اور روپانی جی نے صرف یکطرفہ ترقی کی پہل کی جو صرف پانچ تا دس لوگوں کے لئے تھی ۔ ہر کسی کو اس کا حق نہیں ملا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ریاست میں خود کو بدل لیا ہے ۔

منموہن سنگھ کے خلاف الزام پر مودی کو ’’شرم آنی چاہئے‘‘
قائد این سی پی شرد پوار کا بیان ۔ سامنا کے اداریہ میں بھی وزیر اعظم پر کڑی تنقید
ناگپور، احمد آباد
پی ٹی آئی
گجرات اسمبلی انتخابات کے دوران سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کے الزام پر مختلف گوشوں سے مزید مذمت کی گئی ہے۔ صدر این سی پی شرد پوار نے آج کہا کہ انہیں(مودی) کو شرم آنی چاہئے دوسری جانب کانگریس کے منتخب صدر راہول گاندھی نے بھی مودی کے الزام کو ناقابل قبول بتایا ہے ۔ بی جے پی کی ایک اہم حلیف شیو سینا نے بھی مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ گجرات کی انتخابات مہم میں پاکستان کو گھسیٹنا ، انتخابات جیتنے کی کوشش کا ایک ناپاک طریقہ ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ وزیرا عظم نے گزشتہ اتوار کو گجرات میں ایک انتخابی ریالی میں پاکستانی سفارتکاروں کے لئے مرتبہ کردہ ایک ضیافت کوجاریہ اسمبلی انتخابات سے مربوط کیا تھا اور بی جے پی کے خلاف سازش قرار دیا تھا ۔ یہ ضیافت معطل کردہ کانگریسی رہنما منی شنکر ایئر نے ترتیب دی تھی جس میں سابق وزیرا عظم منموہن سنگھ اور دیگر شخصیتوں نے شرکت کی تھی ۔ مودی نے الزام لگایا تھا کہ ان کے پیشرو نے انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے پاکستانیوں کے ساتھ ساز باز کیا ہے ۔ سابق وزیر اعظم نے اس الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مودی خطرناک نظیر قائم کررہے ہیں۔ سنگھ نے مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ قوم سے معافی مانگیں جب کہ مرکزی حکومت نے اس مطالبہ کو مسترد کردیا ۔ صدر این سی پی شرد پوار نے مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مودی ، گزشتہ6دسمبر کو منی شنکر ایئر کی قیامگاہ پر ڈنر پر ہوئی ملاقات کا غلط مفہوم عمداً پیش کررہے ہیں اور اس ضیافت گجرات کے اسمبلی انتخابات میں پاکستان کی دخل اندازی کی سازش کے طور پر پیش کررہے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی بتلادی جائے کہ منی شنکر ایئر کے نیچ آدمی ریمارک سے ایک دن قبل مذکورہ ضیافت ہوئی تھی۔ یہ ریمارک ایئر نے مودی کے خلاف تھا اور باعث میں پارٹی سے معطل کردیا گیا ۔ سابق وزیر دفاع شرد پوار نے کہا کہ وزیر اعظم آپ کو ایسے الزامات عائد کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے ۔ آپ نے یہ الزامات اس ملک کے سابق وزیر اعظم اور سابق دفاعی عہدیدار کے خلاف لگائے ہیں ۔زری بحران سے متعلق مسائل پر ناگپور میں کانگریس اوراین سی پی کے زیر اہتما م منعقدہ ایک عوامی ریالی ہلہ بول سے خطاب کرتے ہوئے پوار نے کہا کہ مودی کی حکومت میں کسانوں کے مسائل اور ملک کو در پیش دیگر مسائل حل نہیں کئے لیکن وہ(مودی) گجرات کے انتخابات سے توجہ ہٹانے کی ترکیب کے طور پر پاکستان کی دخل اندازی کا زاویہ سامنے لارہے ہیں ۔ پوار نے الزام لگایا کہ مودی نے وزارت عظمیٰ کے عہدہ کی تذلیل کی ہے۔ دریں اثناء راہول گاندھی نے بھی اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلہ کے آخری دن آج احمد آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مودی کو ہدف تنقید بنایا ۔ شیو سینا نے اپنے ترجمان سامنا میں شائع شدہ اداریہ میں کہا کہ وزیر اعظم سے توقع رکھی جاسکتی ہے کہ وہ الزامات عائد نہیں کریں گے اور کاروائی کریں گے ۔ وزیر اعظم مودی نے یہ سنگین الزام لگایا ہے کہ پاکستان، گجرات کے انتخابات میں مداخلت کررہا ہے ۔ ہم مودی کی پریشانیوں کو سمجھ سکتے ہیں لیکن ایک وزیر اعظم سے یہ توقع رکھی جاسکتی ہے کہ وہ الزامات عائد نہیں کریں گے بلکہ وہ عملی قدم اٹھائیں گے ۔ گجرات تو کشمیر سے بھی زیادہ اہم بن گیا ہے ۔ کل تک پاکستان، کشمیر میں مداخلت کررہا تھا اور چین لیہہ، لداخ اور ارونا چل پردیش میں مداخلت کررہا تھا ۔ شیو سینانے برجستہ کہا ہے کہ آج کل تمام انتخابات میں یاتو پاکستان کو یا بھگوڑے انڈ ر ورلڈ ڈان داؤد ا برہیم کو سامنے لایاجاتا ہے ۔ جب پیروں تلے زمین کھسکنے لگتی ہے تو پاکستان اور داؤد سے متعلق باتیں شروع ہوجاتی ہیں آج بھی ایسا ہی ہورہا ہے یہ ایک ناپاک طریقہ ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں