کشمیر میں شہری ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال - عام زندگی متاثر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-21

کشمیر میں شہری ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال - عام زندگی متاثر

سری نگر
یو این آئی
وادی کشمیر میں گزشتہ آٹھ دنوں سے سیکوریٹی فورسس کے ہاتھوں تین شہری ہلاکتوں کے خلاف آج کہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی ۔ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان اور شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں جہاں ہلاکتیں ہوئی، مکمل ہڑتال کی گئی ۔ کشمیری علیحدگی پسند قائد ین سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یسین ملک نے شہری ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ کشمیر کو ایک قتل گاہ میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں کسی کی زندگی محفوظ نہیں ہے ۔ انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر نہ صرف سری نگر کے سات علاقوں ایم آر گنج، صفا کدل، نوہٹہ، خانیار، رعنا واری، کرال کڈھ اور میسومہ میں پابندیاں عائد کردیں، کشمیر میں چلنے والی ریل خدمات بھی معطل رکھیں۔ اسی دوران انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کو کسی بھی احتجاجی جلسہ یا جلوس میں شرکت سے روکنے کے لئے متعدد قائدین اور کارکنوں کو گھروں پر یا پولیس اسٹیشنوں میں نظر بند کردیا۔میر واعظ کو کلشام سے نظر بند رکھا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ شوپیان کے بٹہ مرن نامی گاؤں میں پیر اور منگل کی درمیانی شب کو عسکریت پسندوں اور سیکوریٹی فورسس کے درمیان ایک مسلح تصادم ہوا جس میں جیش محمد کے دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ۔ مہلوک عسکریت پسندوں کی شناخت بٹہ مرن کے رہنے والے تنویر بت اور پاکستانی شہری علی عرف قاری کے طور پر ہوئی۔ تاہم دو عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے خلاف علاقہ میں احتجاجیوں کی سیکوریٹی فورسس کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں چوبیس سالہ خاتون روبی جان جاں بحق جب کہ پچاس دیگر زخمی ہوگئے۔ اس واقعہ سے قبل11دسمبر کو ضلع کپواڑہ کے ہندواڑہ میں مصرہ بانو نامی ایک خاتون مسلح تصاد م کے مقام پر گولی لگنے سے ہلاک ہوئی۔ جب کہ اسی ضلع کے ٹھنڈی پورہ کرالپور میں 16اور17دسمبر کی درمیانی رات گھات لگائے بیٹھے فوجیوں نے22سالہ آصف اقبال بٹ ولد محمد اقبال بٹ پر فائرنگ کر کے انہیں ابدی نیند سلا دیا۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہری ہلاکتوں کے خلاف تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈ کوارٹروں بالخصوص ضلع شوپیان میں آج ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جب کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت جزوی طور پر معطل رہی۔ تاہم جنوبی کشمیر سے گزرنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت معمول کے مطابق جاری رہی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس شاہراہ پر عام دنوں کے مقابلہ میں سیکوریٹی فورسس کی اضافی تعداد تعینات کی گئی تھی ۔ اطلاعات کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے سرکاری دفاتروں میں ملازمین کی حاضری بہت کم رہی جب کہ بیشتر ٹیوشن سنٹر بند رہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق ضلع شوپیان میں موبائل انٹر نیٹ خدمات آج مسلسل دوسرے دن بھی منقطع رکھی گئیں۔ شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ضلع کپواڑہ میں مکمل جب کہ باقی دو اضلاع بانڈی پورہ اور بارہمولہ میں جزوی ہڑتال رہی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں