نو ہزار کروڑ بجٹ سے قومی تغذیہ مشن کا قیام - کابینہ کی منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-02

نو ہزار کروڑ بجٹ سے قومی تغذیہ مشن کا قیام - کابینہ کی منظوری

نو ہزار کروڑ بجٹ سے قومی تغذیہ مشن کا قیام - کابینہ کی منظوری
نئی دہلی
یو این آئی
مرکزی کابینہ نے 2017-18سے شروع ہونے والے تین سالہ بجٹ9,046.17کروڑ روپے سے قومی تغذیہ مشن( این این ایم) کے قیام کو منظوری دی ہے۔ کابینی اجلاس جو کل وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقد ہوا اس نے بچوں ، خواتین اور چھوٹی بچیوں میں نمو کی کمی، تغذیہ اور خون کی کمی دور کرنے کا نشانہ مقرر کیا ۔ اس کے علاوہ پیدائش کے وقت جن بچوں کا وزن کم رہتا ہے اس پر بھی قبل از وقت قابو پانا مہم شامل ہے ۔ بالیدگی میں تخفیف کی شرح کو ہر سال دو فیصد کم کرنے کا پروگرام ہے۔ اس شرح میں2022ء تک پچیس فیصد کمی کی جائے گی، اس فیصلہ سے تمام ریاستوں اور اضلاع کے دس کروڑ سے زیادہ عوام مستفید ہوں گے ۔ یہ پروگرام مرحلہ واری طور پر انجام دیا جائے گا۔این این ایم ، اپیکس باڈی تمام وزارتوں میں تغذیہ کے پروگراموں کی نگرانی اور رہنمائی کرے گی اور نشانے مقرر کرے گی۔ یہ تجویز عدم تغذیہ دور کرنے کی بابت معاون کئی اسکیموں کی میاپنگ پر مشتمل ہے اور ایک زبردست تبدیلی کا میکانزم پیش کرتی ہے ۔ یہ نشانوں کی تکمیل کے لئے آئی سی ٹی پر مبنی حقیقی وقت میں مانیٹرنگ سسٹم میں تعاون دیتی ہے ۔ تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں یہ پروگرام بیداری شعور اجاگر کرے گا۔2017-18ء سے شروع ہونے والے تین سالہ پروگرام کے لئے جملہ9.046.17کروڑ روپئے بجٹ میں مقرر کئے گئے ہیں۔ اس کے لئے حکومت کا بجٹ تعاون50فیصد رہے گا ، جب کہ مابقی50فیصد تعاون آئی بی آر ڈی یا دیگر ایم ڈی بی کی جانب سے کیاجائے گا۔ این ای آر اور ہمالیائی ریاستوں کے لئے بجٹ تعاون90:10ہوگا اور مرکز اور ریاستوں ، مرکزی زیر انتظام علاقوں میں یہ 60:40فیصد ہوگا ۔ یوٹی ایس جو لیجسلیچر کے بغیر ہیں وہاں یہ تعاون صد فیصد ہوگا۔ پورے تین سال کے عرصے کے لئے حکومتِ ہند کا جملہ حصہ2,849.54کروڑ روپے ہوگا ۔ آنگن واڑی ورکرس میں اے ڈبلیو ڈبلیو کے استعمال کردہ رجسٹرس کے چلن کو ختم کرنے اور آئی ٹی آلات کے استعمال کی ترغیب دی جائے گی اور آنگن واڑی مراکز( اے ڈبلیو سیز) میں بچوں کے قد کی پیمائش کے پروگرام متعارف کیے جائیں گے ۔ سوشیل آڈٹس کیے جائیں گے اور مختلف سر گرمیوں کے ذریعہ عوام کو جن آندولن کے ذریعہ حصہ داری میں ملوث کرتے ہوئے نیوٹریشن ریسورسس سنٹرس قائم کیے جائیں گے ۔
Cabinet approves setting up of Rs 9,000 crore National Nutrition Mission

ہندوستان کو مسلم آبادی کا خیال رکھنے کی ضرورت : اوباما
نئی دہلی
آئی اے این ایس
ملک میں بڑھتی عدم رواداری پر بحث جاری ہی ہے کہ سابق صدر امریکہ بارک اوباما نے جمعہ کے دن انکشاف کیا کہ انہوں نے نجی طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا تھا کہ ہندوستان کو مذہبی خطوط پر بٹنا نہیں چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے بر خلاف دیگر ممالک میں مذہبی اقلیت کبھی بھی خود کو وہاں کا حصہ نہیں سمجھتی۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی بہت بڑی آبادی ہے ۔ ایسی کوشش کی جانی چاہئے کہ یہ آبادی خود کو ہندوستانی سمجھنے لگے ۔ انہوں نے نئی دہلی میں ہندوستان ٹائمس لیڈڑ شپ سمٹ سے خطاب میں کہا کہ میرے خیال میں ہندوستان کے تمام دور اندیش قائدین یہ بات مانتے ہیں لیکن اسے تقویت دینا ضروری ہے ۔ اوباما جاریہ سال جنوری میں امریکی صدارت سے سبکدوشی کے بعد ہندوستان کے پہلے دورہ پر ہیں۔ انہوں نے27جنوری2015کو سری فورٹ آڈیٹوریم میں اپنی تقریر میں یاد دہانی کرائی۔ انہوںنے کہا کہ ان کی یہ تقریر سبھی کے لئے تھی اور انہوں نے رواداری والی بات نجی طور پر وزیر اعظم مودی سے بھی کہی تھی۔ یہ پوچھنے پر کہ مودی کا جواب کیا رہا، اوباما نے راست جواب ٹال دیا اور کہا کہ وہ یہاں دیگر قائدین سے اپنی نجی گفتگو کا انکشاف کرنے نہیں آئے ہیں۔ یو این آئی کے بموجب سابق صدر امریکہ بارک اوبامانے جمعہ کے دن انکشاف کیا کہ انہوں نے2015میں اپنے دورہ ہند میں وزیرا عظم نریندر مودی سے نجی طور پر مذہبی تنوع اور رواداری کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک مذہبی خطوط پر تقسیم نہیں ہونا چاہئے ۔ میں نے وزیر اعظم مودی سے نجی طور پر اور امریکی عوام سے بھی یہی کہا تھا ۔اوباما نے تاہم کہا کہ مودی مانتے ہیں کہ اتحاد ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے ۔ سابق امریکی صدر نے کہا کہ یہاں میرامقصد میری ہر نجی گفتگو کا انکشاف کرنا نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ مودی مانتے ہیں کہ ملک کی ترقی کے لئے اتحاد ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتوں کا ٹکراؤ کئی نئے مسائل کو جنم دے رہا ہے ۔اوباما نے کہا کہ ہندوستان کو ضرورت ہے کہ وہ اپنی مسلم آبادی کا ایسا خیال رکھے کہ وہ اچھی طرح گھل مل جائے اور خود کو ہندوستانی سمجھنے لگے۔ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں بہت بڑی مسلم آبادی ہے یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ وہ ملک کا حصہ ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں اوباما نے کہا کہ شہریوں کو کسی بھی سیاستداں کے تفرقہ پسند ایجنڈہ کے تعلق سے چوکنا رہنا چاہئے ۔

بابری مسجد تنازعہ، سیتلواد کی سپریم کورٹ میں درخواست
ممبئی
یو این آئی
انسانی حقوق اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علمبردار سٹی زن فار جسٹس اینڈ پیس( سی جے پی) کی سربراہ تیستا سیتلواد نے بابری مسجد اور رام جنمبھومی تنازعہ کو حل کرانے کے لئے ملک کی اہم شخصیات اور مختلف میدانوں میں سر گرم معززین کے ساتھ کمر کس لی اور اس کے مدنظر سی جے پی نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ اپنے اختیارات کا بھرپور استعمال کرے اور اس معاملہ کو صرف معمولی زمین کے قضیہ کے بجائے سنجیدگی سے مذہبی معاملہ تسلیم کرتے ہوئے قابل قبول فیصلہ کرے جو کہ عدیم المثال ثابت ہو۔ سی جے پی نے ایک بیان میں کہا کہ عدالت عالیہ کو ایودھیا کے معنی پر بڑی سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے، جس کے معنی جنگ کے بغیر ہوتے ہیں۔ ایسے فیصلہ کے منتظر ہیں جو کہ ایک علامت کے طور پر ہو اور دونوں فرقوں کے درمیان پائے جانے سنگین اختلافات کو ختم کرے ۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امن پسند اور قومی ہم آہنگی کے حامی شہری سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ معاملہ کو صرف دو فریقین کے درمیان زمین کے تنازع کے طور پر نہ لے بلکہ اس مسئلہ کی وجہ سے بنیادی اصول اثر انداز ہوئے ہیں اور دستور کو یرغمال بنالیا گیا ہے۔ ملک بھر کے مختلف میدانوں اور شعبہ حیات میں سر گرم تقریبا تین درجن شہریوں جن میں شیام بینگل، اپرنا سین، اوم تھانوی، آر بی سری کمار، آنند پٹوردھن (رام کے نام) گنیش دیوے ، میدیا پاٹکر، ارونا روئے انیل دھار کر ، جوئے سین گپتا، سائرس گزدر، رام رحمن، سہیل ہاشمی ، ایم کے رہینا کمار کیتکر ، تنویر جعفری ،تیستا ستیلواد و دیگر شامل ہیں۔ سی جے پی کی معاون بانی اور سکریٹری تیستا سیتلواد نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کئی صدیوں سے زخم کی شکل میں پائے جانے والے اس مسئلہ کا علاج کیا جائے اور حالات کے پیش نظر جوان اور بوڑھے سبھی اس کا ایک قابل قبول حل چاہتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں