طلاق ثلاثہ بل لوک سبھا میں منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-29

طلاق ثلاثہ بل لوک سبھا میں منظور

نئی دہلی
پی ٹی آئی
لوک سبھا نے آج ایک وقت میں تین طلاق دینے کے انتہائی یپچیدہ بل کو منظوری دے دی ۔ اس بل سے ایک شوہر کو بیک وقت تین طلاق دینے پر تین سال قید کی سزا دینے کی گنجائش ہے ۔ حکومت نے اسے تاریخی اقدام قرار دیا لیکن اپوزیشن کے ایک گوشہ نے اسے نا منظور کردیا۔ لوک سبھا نے آج اپوزیشن ارکان کی جانب سے پیش کردہ کئی ترمیمات کو مسترد کرنے کے بعد ندائی ووٹ سے مسلم خواتین (شادی پر حقوق کے تحفظ) بل کو منظوری دے دی ۔ کانگریس نے کہا کہ وہ بل کی تائید کرتی ہے لیکن چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ کی اسٹانڈنگ کمیٹی اس کی جانچ کرے ۔ کرسی صدارت نے اس مطالبہ کو مسترد کردیا۔ آر جے ڈی اور سماج وادی پارٹی نے بھی اس بل کو اسٹانڈنگ کمیٹی سے رجوع کرنے کے مطالبہ کی تائید کی ۔ اس بل کو اب راجیہ سبھا کو بھیجا جائے گا بعد ازاں اسے قانون بنانے کے لئے دستخط حاصل کرنے صدر جمہوریہ کے پاس پیش کیاجائے گا۔ کانگریس کی تائید کودیکھتے ہوئے توقع ہے کہ یہ بل راجیہ سبھا میں منظور ہوجائے گا جہاں حکومت کو اکثریت حاصل نہیں ہے تاہم اہم اپوزیشن پارٹی اس بل کو اسٹانڈنگ کمیٹی سے رجوع کرنے ایک بار پھر اصرار کرسکتی ہے تو مشکل ہوسکتی ہے ۔ سپریم کورٹ نے اگست میں طلاق ثلاثہ پر پابندی عائد کردی تھی اور حکومت کو ہدایت دی تھی کہ اندرون چھ ماہ ایک قانون کی تدوین کرے ۔اب اس بل کی منظوری سے متنازعہ طلاق کی روایت ختم ہوجائے گی اس کے ساتھ ساتھ ہی بی جے پی کا انتخابی وعدہ بھی پورا ہوجائے گا۔ تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے بی جے پی زیر قیادت حکومت نے آج بل کو نہ صرف پیش کیا بلکہ شام تک لوک سبھا کی جانب سے اسے منظور بھی کروایا ، حالانکہ اس پر غوروخوض اور منظوری ایجنڈہ میں شامل نہیں تھی۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے جنہوں نے بل کو آج کی کارروائی میں شامل کیا تھا ان سے درخواست کی ہے کہ اسے غوروخوض کردہ اور آج ہی منظور قرار دیا جائے اور یہ درخواست منظور کرلی گئی ۔ پرساد نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم تاریخ بنارہے ہیں اور آج تاریخ بنانے کا دن ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت اس مسئلہ کو سیاسی رنگ دینے کا ارادہ نہیں رکھتی اور انسانی پہلو کو دھیان میں رکھنے کے بعد یہ بل پیش کیاگیا ہے۔ یہ سیاست کے بارے میں نہیں بلکہ انسانیت کے بارے میں ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر مسلمانوں کی تائید میں بل پیش کرنا جرم ہے تو ہم یہ جرم دس مرتبہ کریں گے۔ مجوزہ قانون کے تحت کسی بھی شکل میں بات چیت سے تحریر سے ، یا الکٹرانک طریقوں جیسے ای میل، ایس ایم ایس اور واٹس اپ کے ذریعہ کسی بھی شکل میں ہو ایک وقت میں تین طلاق دینا غیر قانونی قرا دیا جائے گا۔ مجوزہ قانون جموں و کشمیر کے سوا پورے ملک میں قابل اطلاق ہوگا اسے ایک وقت میں تین طلاق دینا قابل جرم سزا جرم ہوگا اور تین سال تک جیل اور جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے ای ٹی محمد بشیر نے یہ الزام عائد کیا کہ اس بل کے ذریعہ حکومت یکساں سول کوڈ لانے کی کوشش کررہی ہے ۔ بی مہتا(بی جے ڈی) نے کہا کہ وہ بل کے میرٹس کے بارے میں بات نہیں کریں گے لیکن اس کی تدوین غلط اور ناقص ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجوزہ قانون سے بیک وقت تین طلاق کی روایت غیر قانونی اور کالعدم قرار پاتی ہے تو کس طرح ایک شخص طلاق بدعت دینے پر جیل بھیجا جاسکتا ہے ۔ ان خدشات کا ازالہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پرساد نے کہا کہ بیک وقت طلاق ثلاثہ کو یکساں سول کوڈ سے جوڑنا غلط ہے ۔ سپریم کورٹ نے طلاق ثلاثۃ کو پہلے ہی غیر قانونی قرار دیا ہے ۔ پرساد نے کہا کہ کچھ لوگ یہ اندیشہ پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس بل کے ذریعہ مسلمانوں کو سلاخوں کے پیچھے بھیجا جارہا ہے ۔ پرساد کے بیان پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے بی جے ڈی، انڈین یونین مسلم لیگ کے ارکان نے واک آؤٹ کردیا۔

Lok Sabha passes the triple talaq Bill

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں