کانگریس کے سوالات کے بعد بی جے پی کا منشور جاری - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-09

کانگریس کے سوالات کے بعد بی جے پی کا منشور جاری - راہول گاندھی

کانگریس کے سوالات کے بعد بی جے پی کا منشور جاری: راہول
نئی دہلی
یو این آئی
راہول گاندھی نے اس کے تکبر پر بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعوی کیا کہ زعفرانی پارٹی نے کانگریس کی جانب سے سوالات اٹھائے جانے کے بعد ہی گجرات اسمبلی انتخابی منشور جاری کیا ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر نے گجرات نے آنند میں مہم ریالی کے موقع پر بتایا کہ ہم کے منشور کے بارے میں سوالات کئے تھے بی جے پی نے بند کمرہ میں عجلت میں اسے تیار کیا۔ کانگریس نے اس کا مطالبہ کیا تھا لہذا ارون جیٹلی نے اسے جاری کردیا۔ بصورت دیگر انہیں اس کی ضرورت کیوں ہوتی جب کہ وہ باور کرتے ہیں کہ گجرات میں ان کی سو سال حکومت رہے گی۔ ان کا تکبر ایسا ہے۔ قبل ازیں دن میں وزیر فینانس ارون جیٹلی نے دو مرحلہ واری انتخاب کے پہلے مرحلہ میں گجرات میں رائے دہی سے ایک دن قبل بی جے پی کا انتخابی منشور جاری کیا تھا۔ اس سے قبل راہول نے ا پنے انتخابی ایجنڈہ کو منظر عام پر نہ لانے پر بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ زعفرانی پارٹی نے اس غلطی کے ارتکاب کے ساتھ ریاست کی عوام کی ناقابل یقین حد تک توہین کی ہے ۔ راہول نے اپنے ٹوئیٹ میں بتایا تھا کہ بی جے پی نے گجرات کی عوام کے تئیں ناقابل یقین حد تک توہین کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مہم ختم ہوگئی ہے اور عوام کے سامنے منشور کا اس وقت تک بھی کوئی تذکرہ نہیں اور ساتھ ہی ساتھ گجرات کے مستقبل کے لئے نہ تو کوئی ویژن اور نہ کوئی منصوبے پیش کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف تنقید میں شدت پیدا کرتے ہوئے راہول نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم گجرات کے مستقبل کے مسئلہ پر توجہ دینے کے بجائے ایسے مسائل پر بول رہے ہیں جو موجود نہیں ۔ گاندھی خاندان کے چشم و چراغ نے بی جے پی کی جانب سے انتخابی منشور کی اشاعت سے قبل چھوٹا اودئے پور میں عوامی ریالی میں بتایا تھا کہ مودی یہ کہا کرتے ہیں کہ بی جے پی آئندہ سو سال تک گجرات میں حکومت کرے گی۔تاہم وہ اپنی ریالیوں میں گجرات کے مستقبل کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہہ رہے ہیں ۔ اس کے بر خلاف کانگریس نے اپنے منشور کا اعلان کیا جس میں معاشرہ کے مختلف طبقات کے مطالبات موجود ہیں۔ جب کہ کانگریس چاہتی ہے کہ ایک ایسی حکومت تشکیل دے جو گجرات کے عوا م پر توجہ مرکوز کرے ۔ راہول نے بتایا کہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ بی جے پی یا کانگریس ان کے لئے کیا کرے گی۔ بی جے پی نے اپنے منشور کا اعلان نہیں کیا، لیکن ہم نے عوام کے ساتھ سر گرم تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس کے مطابق منشور تیار کیا۔
BJP released manifesto only after Congress raised questions: Rahul Gandhi

ایئر نے مجھے راستہ سے ہٹانے سپاری دی تھی: مودی
بنسکانتا
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کانگریس کے معطل قائد منی شنکر ایئر پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر انہیں(مودی کو) ہندوستان اور پڑوسی ملک کے درمیان امن و امان کو یقینی بنانے کے راستہ سے ہٹانے کے لئے کنٹراکٹ(سپاری) دیا تھا۔ سفارت کار سے سیاستداں بنے منی شنکر کو دو دن میں دوسری مرتبہ نشانہ بناتے ہوئے مودی نے یہ بھی الزام لگایا کہ کانگریس نے اس واقعہ کو دبانے کی کوشش کی تھی ، اور ایئر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ وزیر اعظم کے اس بیان سے ایک دن قبل ایئر نے مودی کو نیچ قسم کا آدمی قرار دیتے ہوئے شدید سیاسی ہلچل مچادی تھی جس کے بعد کانگریس نے انہیں پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے معطل کرتے ہوئے انہیں وجہ نمائی نوٹس جاری کی تھی۔ مودی نے شمالی گجرات کے ضلع بنسکانتا کے اس چھوٹے ٹاؤن میں حاضرین کے سامنے سوال کیا کہ شری مان منی شنکر ایئر کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ نے کیا کہا؟ انہوں نے عوام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ کہا کہ ایئر نے یہ گالی انہیں دی تھی یا ان لوگوں کو، آیا ایئر نے انہیں یا پھر گجرات کو گالی دی تھی۔کیا انہوں نے ہندوستان کی ثقافتی سوسائٹی کو یا خود ا نہیں گالی کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس گالی کے بارے میں بات چیت نہیں کرنی چاہئے جب کہ گجرات کے عوام اس کا جائزہ لیں گے اور اس کا جواب دیں گے ۔ کانگریس18دسمبر کے نتائج سے جان لے گی۔ مودی نے کہا کہ ان کے وزیر اعظم بننے کے بعد منی شنکر ایئر پاکستان پہنچے اور وہاں چند پاکستانیوں سے ملاقات کی تھی۔ یہ سب کچھ سوشیل میڈیا پر دستیاب ہے ۔ اس میٹنگ میں وہ پاکستانیوں کے ساتھ اس بات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دکھائی دئے گئے جب تک مودی کو راستہ سے ہٹایا نہیں جاتا اس وقت تک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ انہیں یہ بتایاجائے کہ راستہ سے ہٹانے کا کیا مطلب ہوتا ہے ۔ مودی نے کہا کہ ایئر پاکستان گئے تھے تاکہ ان کے خلاف سپاری دیں تاہم عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کے بموجب کانگریس سے معطل ہونے کے ایک دن بعد منی شنکر ایئر نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نیچ آدمی والے ان کے ریمارکس سے گجرات اسمبلی الیکشن میں پارٹی کو اگر نقصان پہنچا تو وہ کوئی بھی سزا قبول کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اور اگر پارٹی کو الیکشن میں کچھ بھی نقصان ہوتا ہیت و جو بھی اچت ڈنڈ کانگریس پارٹی دینا چاہے دے سکتی ہے ۔ سینئر پارٹی قائد نے دعویٰ کیا کہ راہول گاندھی کی قیادت میں کانگریس گجرات میں اچھا مظاہرہ کرے گی۔ مودی نے کانگریس پر ڈاکٹر امبیڈ کر کے کارنامے مٹانے کی کوشش کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد منی شنکر ایئر بھڑک گئے تھے۔

تاج محل کے تحفظ کے لئے جامع منصوبہ ضروری۔ سپریم کورٹ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے عہد وسطی کی عمارت تاج محل کو آئندہ100سال تک محفوظ رکھنے آج تفصیلی اور جامع دستاویز طلب کی ۔ تاج ٹریپزیم زون( ٹی ٹی زیڈ) حکام ے اپنے حلف نامہ میں جو اقدامات گنائے انہیں اڈہاک قرار دیتے ہوئے جسٹس ایم بی لوکر کی زیر قیادت بنچ نے کہاکہ جو دستاویز داخل کی گئی اس کی نوعیت عبوری ہے ۔ تاریخی مغل دور کے مقبرہ کے تحفظ اور بقا کے لئے کسی دیر پا منصوبہ کی ضرورت ہے ۔ ٹی ٹی زیڈ لگ بھگ 10ہزار4سو کلو میٹر کا علاقہ ہے جو اضلاع آگرہ، فیروزآباد، متھرا اور ایٹا( یو پی) اور بھرت پور(راجستھان) پر پھیلا ہوا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ آپ نے (ایڈیشنل سالیسٹر جنرل) جو پیش کیا ہے وہ اڈہاک اقدامات ہیں جب کہ ضرورت وسیع تر تناظر کی ہے۔ ہر کسی مل بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ راہیں تلاش کرنی چاہئیں کہ تاریخی عمارت کو آئندہ نسل کے لئے کیسے محفوظ رکھا جائے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ سیول سوسائٹی کے ارکان بشمول ماہرین کو تاج محل کے تحفظ کی حکمت عملی تیار کرنے میں شامل کرنا چاہئے ۔ دوران سماعت اے ایس جی تشار مہتا نے حلف نامہ میں مختلف اقدامات گنائے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی اقدامات کی تجویز جیسے تاریخی عمارت کے اندرون500میٹر تعمیراتی سر گرمیوں پر امتناع تاج کے قریب صرف سی این جی بسیں چلانا، جنریٹرس کا استعمال گھٹانے برقی کی بھرپور سربراہی اور کچرا جلانے پر مکمل امتناع۔ عدالت نے معاملہ کی آئندہ سماعت 8ہفتے بعد مقرر کی۔ بنچ نے ٹی ٹی زیڈ اتھاریٹی سے یہ بھی پوچھا کہ وہ ہر دو ماہ بعد اپنا اجلاس کیوں منعقد نہیں کررہی ہے جب کہ اسے ایسا کرنا چاہئے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں