عبدالرحمن کیلانی - تبلیغ دین کی ایک عبقری شخصیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-19

عبدالرحمن کیلانی - تبلیغ دین کی ایک عبقری شخصیت

Aina-e-Parwaiziat
وہ عبدالرحمن کیلانی ہی تھے !!

آج انہیں گزرے بائیس (22) برس ہو چلے۔ میرے سامنے مرحوم کی کتاب "آئینہ پرویزیت" کی طبعِ دوم کا دیباچہ کھلا ہوا ہے۔ لکھتے ہیں:
"۔۔۔جہاد خواہ جیسا بھی ہو، اس کا اصل مقصد یہی ہے کہ اس سے لوگوں کو ہدایت نصیب ہو؛ اللہ تعالی کا بول بالا اور اسلام کا کلمہ بلند ہو۔ میں نے اپنی تصانیف کا آغاز خالصتاً اسی جذبے کے تحت کیا تھا۔ زیرِ نظر کتاب 'آئینہ پرویزیت' بھی تجارتی بنیادوں کی بجائے اسی مشنری جذبہ کے تحت لکھی گئی تھی اور مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ اس کو پڑھنے والا طبقہ قلیل تعداد میں ہو گا۔۔۔"
بس یہی ان کا تعارف ہے۔ میں لکھوں بھی تو کیا لکھوں۔۔ ؟!

استادوں سے پڑھتے اور انہیں پڑھاتے ہوئے بچپن گزارا۔ کم عمری میں شادی ہوئی۔ 21 سال کے تھے کہ ملٹری کیلیے امتحان دیا اور فرسٹ آئے۔ داڑھی کٹوانے سے انکار کیا تو بریگیڈ کی بجائے کلرک حوالدار بھرتی کر کے راولپنڈی بھیج دیا گیا۔ ٹریننگ کے دوران پھر دو دفعہ اول آئے مگر داڑھی کٹوانا گوارا نہ کیا۔ کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ ایک شخص آیا جس کی چند ماہ کی تنخواہ رکی ہوئی تھی۔ آپ نے دلوا دی تو وہ شخص "ہدیہ" لے آیا۔ آپ نے ہدیہ کے ساتھ استعفی بھی تھمایا۔
استفسار پر کہنے لگے: "ابھی مجھے ضرورت نہیں تھی تو رشوت لوٹا دی۔ جب کبھی ضرورت ہوئی تو مال میرے لیے فتنہ بن جائے گا !"

کاروبار کی طرف بھی گئے۔ بھَٹے (خشت سازی) کا کام شروع کیا تو نقصان ہو گیا۔ آپ کے استاد عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ کہنے لگے: "مقامِ مسرت ہے۔ اگر آپ کاروبار میں کامیاب ہو جاتے تو آپ کی علمی استعداد ضائع ہو جاتی۔ اللہ نے آپ کو کاروبار کیلیے بنایا ہی نہیں !"

عربی، اردو اور فارسی کے اشعار سوز اور ترنم کے ساتھ گنگنایا کرتے تھے۔ کتابت خاندانی پیشہ تھا سو اسے ہی ذریعہ معاش بنایا۔ خود تو بے نظیر کاتب تھے ہی، خاندان کے بیس پچیس افراد کو بھی فی سبیل اللہ سکھایا۔ قیام پاکستان کے وقت فیروز سنز سے منسلک ہو گئے۔ پھر قرآن مجید کی کتابت شروع کی اور پچاس کے قریب قرآن مجید اپنے ہاتھ سے لکھے۔ تاج کمپنی کا متداول نسخہ انہی کے نفیس قلم کا شاہکار ہے۔ مجمع الملک فہد نے بھی اسی کو طبع کرایا۔ یہی وہ نسخہ تھا کہ جس کی مکی سورتیں مکہ مکرمہ میں بیٹھ کر اور مدنی سورتیں مدینہ منورۃ میں بیٹھ کر لکھیں۔

آخری عمر میں آپ تصنیف کی طرف آئے، بلکہ آئے نہیں مالک کی طرف سے لائے گئے۔ امام شاطبی رحمہ اللہ کی "الموافقات" اور امام صنعانی رحمہ اللہ کی "سبل السلام" کا ترجمہ کرنا توفیقِ ربانی اور ذوقِ الہامی کا ہی نتیجہ ہے۔
اور تصانیف کیلیے موضوعات کا انتخاب بھی خدا نے ہی کروایا۔ وہ لکھتے نہیں تھے، انہیں آمد ہوتی تھی۔ نہ وہ محققِ دوراں تھے اور نا ہی محدثِ زماں۔ وہ صرف اور صرف عبدالرحمن تھے؛ رحمن کے بندے !! مشن کے تحت لکھا اور خلوص کا پھل پایا۔

ہزار صفحات پر محیط "آئینہ پرویزیت" کیا ہے ؟!
یہ محض ایک کتاب نہیں ہے۔ اس میں اخلاص، جذبے اور حمیتِ دینی کی طویل داستان پنہاں ہے۔ اس میں حجیتِ حدیث پر دلائل کے انبار تو شاید نہیں ہیں البتہ منکرینِ حدیث کو آپس میں ٹکرا کر رکھ دیا گیا ہے۔ یہ انہی کا خاصہ ہے کہ "شریعت و طریقت" اور "خلافت و جمہوریت" لکھنے کے بعد بھی وہ غیر متنازعہ شخصیت رہے۔

محمد رمضان سلفی ایک جگہ لکھتے ہیں:
"مولانا کیلانی کی تصنیفات سے مستفید ہونے والے حضرات پر یہ بات عیاں ہے کہ آپ بادِ مخالف کی پروا کیے بغیر عقیدہ سلفیہ کے دھنی تھے، تقلیدِ مغرب سے سخت متنفر تھے۔ اتباعِ سنت سے سرشار اور دینِ حق کے شیدائی تھے۔ وہ ہر میدان میں وحیِ الہی کو عقلِ انسانی پر فوقیت دیتے، فلکیات پر بھی گہری نظر رکھتے تھے۔ سائنسی نظریات سے باخبر تھے اور معاشیات و سیاسیات پر بھی انہیں عبور حاصل تھا۔ قرآنِ کریم میں ذکر ہونے والے عقائد و احکام کو وہ بلا تاویل و تحریف مان لینے کے قائل تھے اور انہیں سمجھنے میں عقلی اور فلسفی موشگافیوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔۔"

آپ نے کتاب "الشمس والقمر بحسبان" لکھی۔ کتاب کیا لکھی گویا فلکیات و جغرافیہ میں پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا۔ ڈاکٹر ظہور الحسن رقم طراز ہیں:
"آپ کے جس شہپارے کی گہرائیوں تک میری ناقص عقل کی کماحقہ رسائی نہیں ہو سکی وہ آپ کی علمی و تحقیقی تصنیف الشمس والقمر بحسبان ہے۔"

کچھ عرصہ قبل علماءِ اہلحدیث کا اجلاس ہوا تو ابا جی نے سب کو یہ کتاب ہدیہ دی۔ امید ہے علماء کے مکتبات میں پڑی دن پورے کر رہی ہو گی کہ ان موضوعات سے علماء کا کیا تعلق ؟!
آپ نے دیگر مشکل و حساس موضوعات پر بھی قلم اٹھایا۔ جو لکھا اور جیسا لکھا نورِ الہی سے لکھا۔ بالآخر قرآن مجید کی تفسیر "تیسیر القرآن" لکھی۔ یہ بھی تفسیر نہیں تھی، بس ایک مشن اور لگن کی انمٹ داستان تھی جسے پورا ہونا ہی تھا۔ اللہ نے "تلقی بالقبول" سے نوازا۔

آپ کے چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ امرِ تقدیر کے بیٹیاں علمِ دین اور اس کی نشر و اشاعت میں آگے نکل گئیں، ہر بیٹی اپنی ذات میں انجمن ہے۔ بیٹوں نے بھی ہر ممکن تعاون کیا۔ جب بیٹیاں بیاہی تو بھی شرط یہی تھی کہ داماد صوم و صلاۃ کا پابند اور چہرے پر سنتِ رسول سجائے ہوئے ہو۔ کوئی ذات اور کوئی نسبت نہیں دیکھی۔
آپ کی اولاد و احفاد کی کل تعداد ایک صد سے زائد ہی ہو گی۔ اسی فیصد حفاظ ہیں اور چند ہی ناخلف ایسے ہیں جنہوں نے داڑھیوں سے معافی مانگ لی ہے۔ هداهم الله۔

آپ عمر بھر رحمن کے بندے ہی بنے رہے۔ رشتہ داریوں کو ملایا، قرضداروں کو معاف کیا، مہمانوں کی تکریم کی اور اپنا مشن بھی جاری رکھا۔ کئی مساجد میں آپ کا حصہ رہا لیکن کبھی منبر و محراب پر قبضے کی نہیں سوچی۔ بچیوں کی تعلیم کیلیے مدرسہ "تدریس القرآن والحدیث للبنات" قائم کیا جو اپنی نوعیت کا واحد مدرسہ ہے۔ آپ حقیقی معنوں میں تقی، غنی اور خفی بندے تھے۔ شہرت اور نمود سے بھاگتے رہے۔ کوئی تنظیم نہیں تھی۔ سچ پوچھیے تو آپ کسی کے نہیں تھے مگر آپ سب کے تھے۔ 63 سال عمر ہوئی تو فرمایا کرتے:
"مسنون عمر تو یہی ہے۔۔ بس !"

تہتر سال زندگی پائی۔ آخری دن تک ورزش کیا کرتے تھے، سائیکل سواری رہی۔ بچوں کے ساتھ جھولا بھی جھولتے اور نہر میں بھی نہاتے۔ ترکے کے ایک تہائی حصے کو خاندان کے نادار لوگوں اور بچیوں کے مدرسے کیلیے وصیت کر گئے۔ 18 دسمبر 1995 کو عشاء کیلیے نکلے۔ پہلی صف کے دائیں کونے میں جگہ ملی۔ کل نماز میں ایک ہی سجدہ کیا ! حسنین کے نانا "اللهم الرفيق الأعلى" کہتے ہوئے گئے اور میرے نانا "سبحان ربي الأعلى" کہتے ہوئے۔۔ آپ سجدے کی حالت میں محشور ہوں گے۔ إن شاء الله

وفات پر آپ کے بڑے صاحبزادے ڈاکٹر حبیب الرحمن نے بعض اشعار کہے جن میں سے ایک یہ ہے:
اشک خوں روتا ہے دل ہے آنکھ سے سیلِ رواں
موجزن ہے میرے دل میں غم کا بحرِ بے کراں !

رحمه الله رحمۃ واسعۃ

اسلام کے ہر دور میں مسلمانوں میں یہ بات مسلم رہی ہے کہ حدیث نبوی قرآن کریم کی وہ تشریح اور تفسیر ہے جو صاحب ِقرآن صلی اللہ علیہ وسلم سے صادر ہوئی ہے۔
قرآنی اصول واحکام کی تعمیل میں جاری ہونے والے آپ کے اقوال و افعال اور تقریرات کو حدیث سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن کریم ہماری راہنمائی اس طرف کرتا ہے کہ قرآنی اصول و احکام کی تفاصیل و جزئیات کا تعین رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب ِرسالت میں شامل تھا اور قرآن و حدیث کا مجموعہ ہی اسلام کہلاتا ہے جو آپ نے امت کے سامنے پیش فرمایا ہے، لہٰذا قرآن کریم کی طرح حدیث ِنبوی بھی شرعاً حجت ہے جس سے آج تک کسی مسلمان نے انکار نہیں کیا۔
انکارِ حدیث کے فتنہ نے دوسری صدی میں اس وقت جنم لیا جب غیر اسلامی افکار سے متاثر لوگوں نے اسلامی معاشرہ میں قدم رکھا اور غیر مسلموں سے مستعار بیج کو اسلامی سرزمین میں کاشت کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت فتنہ انکارِ حدیث کے سرغنہ کے طور پر جو دو فریق سامنے آئے وہ خوارج اور معتزلہ تھے۔ خوارج جو اپنے غالی افکار ونظریات کو اہل اسلام میں پھیلانے کا عزم کئے ہوئے تھے، حدیثِ نبوی کو اپنے راستے کا پتھر سمجھتے ہوئے اس سے فرار کی راہ تلاش کرتے تھے۔
دوسرے معتزلہ تھے جو اسلامی مسلمات کے ردّوقبول کے لئے اپنی ناقص عقل کو ایک معیار اور کسوٹی سمجھ بیٹھے تھے، لہٰذا انکارِحد رجم، انکارِ عذابِ قبر اور انکارِ سحر جیسے عقائد و نظریات اس عقل پرستی کا ہی نتیجہ ہیں جو انکارِ حدیث کا سبب بنتی ہے۔
دورِ جدید میں برصغیر پاک و ہند میں فتنہ انکارِ حدیث نے خوب انتشار پیدا کیا اور اسلامی حکومت ناپید ہونے کی وجہ سے جس کے دل میں حدیث ِ نبوی کے خلاف جو کچھ آیا اس نے بے خوف وخطر کھل کر اس کا اظہار کیا۔ دین کے ان نادان دوستوں نے اسلامی نظام کے ایک بازو کو کاٹ پھینکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور لگا رہے ہیں۔ اس فتنے کی آبیاری کرنے والے بہت سے حضرات ہیں جن میں سے مولوی چراغ علی، سرسیداحمدخان، عبداللہ چکڑالوی، حشمت علی لاہوری، رفیع الدین ملتانی، احمد دین امرتسری اور مسٹر غلام احمد پرویز وغیرہ نمایاں ہیں۔
ان میں آخر الذکر شخص نے فتنہٴ انکارِحدیث کی نشر و اشاعت میں اہم کردار ادا کیا، کیونکہ انہیں اس فتنہ کے اکابر حضرات کی طرف سے تیار شدہ میدان دستیاب تھا جس میں صرف کسی غیر محتاط قلم کی باگیں ڈھیلی چھوڑنے کی ضرورت تھی۔ چنانچہ اس کام کا بیڑہ مسٹر غلام احمدپرویز نے اٹھا لیا جو کہ فتنوں کی آبیاری میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب "آئینہ پرویزیت" میں مدلل طریقے سے فتنہٴ انکارِ حدیث کی سرکوبی کی گئی ہے، اور مبرہن انداز میں پرویزی اعتراضات کے جوابات پیش کئے گئے ہیں-

کتاب کا نام: آئینہ پرویزیت
مصنف: عبدالرحمن کیلانی
ناشر: مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور
صفحات: 915
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: 13 میگابائٹس

ڈاؤن لوڈ لنک:
http://kitabosunnat.com/kutub-library/aina-e-parwaiziat
ڈائرکٹ ڈاؤن لوڈ براہ آرکائیو-ڈاٹ-آرگ:
http://www.archive.org/download/Aina-e-Parwaiziat/Aina-e-Parwaiziat.pdf

Abdul Rahman Kelani, a genuine preacher of Islam.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں