ٹو جی اسکام - اے راجہ کنی موزی اور دیگر ملزمین بری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-22

ٹو جی اسکام - اے راجہ کنی موزی اور دیگر ملزمین بری

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سابق وزیر ٹیلی کام اے راجہ اور ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کنی مولی کو آج ایک خصوصی عدالت نے2Gاسپکٹرم اسکام کیس میں بری کردیا۔ اس کیس کے دیگر پندرہ ملزمین اور تین کمپنیوں کو بھی الزامات سے بری کردیا گیا ہے ۔ بری کئے جانے والوں میں سابق ٹیلی کام سکریٹری سدھارتھ بیہورا ، راجہ کے سابق پرائیوٹ سیکریٹری آر کے چنڈولیہ، سوان ٹیلی کام کے پروموٹرس شاہد عثمان بلوہ اور ونود گوئنکا، یونی ٹیک لمیٹیڈ کے منیجنگ ڈائرکٹر سنجے چندرا اور ریلائنس انیل دھیرو بھائی امبانی گروپ کے تین سرکردہ اکزیکٹیو گوتم دوشی ، سریندر پیپرا اور ہری نائر شامل ہیں۔ کوسے گاؤں فروٹس اینڈویجیٹیبلس پرائیویٹ لمٹیڈ کے ڈائرکٹرس آصف بلوہ اور راجیو اگر وال ، کلائگنا ٹی وی ڈائرکٹر شرد کمار اور بالی ووڈ کے پروڈیوسر کریم مورانی کو بھی اس کیس میں بری کردیا گیا ہے ۔ ان کے علاوہ تین ٹیلی کام کمپنیوں سوان ٹیلی کام پرائیویٹ لمٹیڈ( ایس ٹی پی ایل) ، ریلائنس ٹیلی کام لمٹیڈ اور یونی ٹیک وائر لیس(ٹاملناڈو) لمٹیڈ بھی بری کردی گئے ہیں۔ خصوصی سی بی آئی جج او پی سائنی نے2Gاسکام کیس کا فیصلہ سنایا جس نے یوپی اے حکومت کو دہلادیا تھا۔ سی بی آئی نے اپریل2011میں راجہ اور دیگر کے خلاف داخل کی گئی اپنی چارج شیٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ 2Gاسپکٹرم کے لئے122لائسنسوں کے الاٹمنٹ کے سبب سرکاری خزانہ کو 30ہزار 984کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ہے ۔ سپریم کورٹ نے2فروری2012ء کو ان لائسنس کو منسوخ کردیا تھا ۔ ان کیسس میں الزامات کا سامنا کرنے والے تمام ملزمین نے سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے اپنے خلاف عائد کردہ الزامات کی تردید کی تھی ۔عدالت نے تعزیرات ہند اور انسداد رشوت ستانی قانون کی مختلف دفعات کے تحت ان کے خلاف اکتوبر2011ء میں الزامات وضع کئے تھے جو مجرمانہ سازش ، دھوکہ دہی، جعلسازی، نقلی دستاویزات کو حقیقی طور پر استعما ل کرنے، سرکاری موقف کا بے جا استعمال کرنے، سرکاری ملازم کے مجرمانہ رویہ اور رشوت ستانی سے متعلق تھے۔ آئی اے این ایس کے بموجب خصوصی جج او پی سائنی نے کہا کہ سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ اس کیس کے 33ملازمین کے خلاف الزامات کے سلسلہ میں کافی شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے ۔ اسی کیس کی وجہ سے کانگری زیر قیاد ت یو پی اے کو2014میں انتخابی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ جج سائنی نے سی بی آئی کی سرزنش کی کیونکہ وہ کسی بھی ملزم کے خلاف ا پنی بہتر طور پر ترتیب دی گئی چارج شیٹ میں کوئی بھی الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی ۔ جج نے کہا کہ چارج شیٹ میں درج کئی حقائق بے بنیاد ہیں جیسا کہ معتمد فینانس نے داخلہ فیس پر نظر ثانی کی سفارش کی یا راجہ نے مسودہ لیٹر آف انٹینٹ(ایل او آئی) میں حذف کرنے کی دفعہ کی سفارش کی یا پھر ٹرائی نے انٹری فیس کے بارے میں سفارش کی تھی۔ جج نے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ استغاثہ کسی بھی ملزم کے خلاف کوئی الزامات ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ یہ نام نہاد اسکام اس وقت سامنے آیا تھا جب کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل( سی اے جی) نے2010ء میں اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ وزارت ٹیلی کام نے بعض کمپنیوں کو انتہائی ارزاں داموں پر2G اسپکٹرم لائسنس الاٹ کرتے ہوئے قومی خزانہ کو 1.76لاکھ کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا ہے ۔

2G scam verdict: All 18 accused including A Raja & Kanimozhi acquitted

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں