نوٹ بندی منظم لوٹ - ملک کی معیشت تباہ - منموہن سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-11-08

نوٹ بندی منظم لوٹ - ملک کی معیشت تباہ - منموہن سنگھ

نوٹ بندی منظم لوٹ، ملک کی معیشت تباہ: منموہن سنگھ
احمد آباد
پی ٹی آئی ، یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کے نوٹوں کی منسوخی کے تاریخی فیصلہ کا سال پورا ہونے کے موقع پر آج حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اہم اپوزیشن کانگریس نے اس موضوعپر ایک دوسرے پر شدید تنقید کی ۔ حکمراں جماعت نے نوٹ بندی کو جائز، ضروری اور ملک کے مفاد میں قرار دیا وہیں کانگریس نے اسے منظم اور قانونی لوٹ بتایا اور کہا کہ کہ اس سے اقتصادی نظام کو زبردست نقصان پہنچا اور دولت مندوں نے اس کی آڑ میں اپنا کالا دھن سفید کیا۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے آج کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی دہری مار نے ملک کی معیشت کو پوری طرح تباہ کردیا۔ انہوں نے مودی حکومت پر تنقید کی کہ اس نے اپنی ہمالیائی غلطی سے کوئی سبق نہیں سیکھا ۔ نوٹ بندی کا ایک سال مکمل ہونے پر وزیر اعظم پر بکانگریس کی تنقید تیز تر کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے حکومت کے بلیٹ ٹرین پراجکٹ کی دھجیاں اڑائیں۔ انہوں نے دہرایا کہ نوٹ بندی منظم اور قانونی لوٹ کے سوا کچھ نہیں تھی ۔ بے تکا اقدام اور تباہ کن پالیسی تھی، جس سے مطلوبہ مقاصد پورے نہیں ہوئے۔ جی ایس ٹی عجلت میں اٹھایا گیا قدم ہے ۔ گجرات میں آئندہ ماہ اسمبلی الیکشن ہونے والا ہے ۔ کانگریس نے85سالہ منموہن سنگھ کو جو ممتاز ماہر معاشیات ہیں، مودی کی آبائی ریاست میں پارٹی کی انتخابی مہم چلانے کے لئے میدان میں اتارا۔حاضرین جلسہ میں زیادہ تر لوگ چھوٹے اور متوسط تاجر تھے، جو جی ایس ٹی سے خفا ہیں۔ منموہن سنگھ نے بعد ازاں نیوز کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ مودی کا2022ء تک کسانوں کی آمدنی دگنی کرنے کا منصوبہ انتخابی لفاظی بن کر رہ جائے گا۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے تاجر برادری میں ٹیکس دہشت گردی کا خوف پیدا کردیا ہے ۔ ٹیکس چوری اور کالا دھن کے خاتمہ کا راستہ نوٹ بندی نہیں ہوسکتا۔ نوٹ بندی سیاسی فائدہ اٹھانے کا ذریعہ ثابت ہوئی اور اصل خاطی بچ نکلے۔ سابق وزیرا عظم نے کہا کہ میں پھر کہوں گا کہ نوٹ بندی منظم اور قانونی لوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ کانگریس کے زیر اہتمام جلسہ میں منموہن سنگھ نے کہا کہ مودی کو دو عظیم گجراتیوں مہاتما گاندھی اور سردار ولبھ بھائی پٹیل سے تحڑیک لینی چاہئے ۔اچھی حکمرانی کے لئے دل اور دماغ دونوں ضروری ہیں۔ مجھے دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مرکزی حکومت دونوں محاذوں پر اپنا فرض ادا کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ نوکریاں گئیں، نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع غائب ہوئے ۔ کاروبار بند ہوئے اور چھوٹے صنعتکاروں کا حوصلہ پست ہوا مزید المناک بات یہ ہے کہ حکومت نے اس ہمالیائی غلطی سے کچھ بھی نہیں سیکھا۔ میں نے پارلیمنٹ میں گزارش کی تھی کہ غریبوں، کسانوں اور چھوٹے تاجروں کو جنہوں نے نوٹ بندی کی مار جھیلی ہے ، راحت دی جائے لیکن حکومت نے عجلت میں جی ایس ٹی لاگو کر کے انہیں ایک اور چوٹ پہنچائی۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے محاذ سنبھالتے ہوئے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے نوٹوں کی منسوخی کو جائز ، ضروری اور ملک کے حق میں قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ ہندوستانی معیشت کی وسیع شکل کے لئے نقدی سے پاک لین دین اور صاف و شفاف مالیت ضروری ہے ۔ جیٹلی نے نوٹوں کی منسوخی کے اعلان کے ایک سال پورا ہونے پر یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کا قدم ہندوستانی معیشت میں فیصلہ کن موقع تھا جو ملک کے حق میں اٹھایا گیا۔ یہ جائز اور ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کی وسیع اور بڑی شکل کے لئے نقدی سے پاک لین دین اور صاف و شفاف مالیت ضروری ہے ۔ انہوں نے نوٹوں کی منسوخی کی کانگریس اور دیگر پارٹیوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ معیشت سے کالا دھن ہٹانے کی مہم کا ایک حصہ ہے اور یہ اخلاقی بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی اخلاقیات کانگریس کی اخلاقیات سے واقف ہے۔ کانگریس نے گزشتہ دس برسوں میں فیصلہ نہیں کیا اور لوٹ ہوتی رہی۔ یہ لوٹ ٹوجی، دولت مشترکہ کھیلوں، اور کول بلاک الاٹمنٹ جیسے معاملوں میں نظر آئی ہے ۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ رپورٹ کے بموجب نوٹ بندی کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ملک گیر سطح پر احتجاج کا منصوبہ بنایاجارہا ہے ، جلوس، ریالیاں نکالی جائیں گی اور کینڈال لائٹ مارچ منظم کئے جائیں گے ۔ کل نوٹ بندی کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر اپوزیشن قائدین یوم سیاہ منائیں گے ۔ کانگریس نے نوٹ بندی کے فیصلہ کو سب سے بڑا اسکام اور حکومت کی جانب سے سب سے بڑی منی لانڈرنگ اسکیم قرار دیا ہے ۔ کانگریس نے تمام ریاستوں کی یونٹس سے کہا ہے کہ احتجاج منظم کئے جائیں، جلوس اور مارچ نکالے جائیں۔ پارٹی نے اپنے تمام قائدین سے کہا کہ ایسے احتجاجوں میں شرکت کریں اور اس فیصلہ کی خامیوں کو اجاگر کرے جو سب سے بڑی اور قابل گریز ناکامی ہے۔ اپوزیشن قائدین نے دیش بھگت رہا ہے، اور ہنودستان سزا پارہا ہے کو مرکزی خیال قرار دیا ۔ پریس کانفرنس منظم کئے جائیں گے اور ٹی وی مباحث میں جارحانہ انداز میں تشہیر کو یقینی بنایاجائے گا۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی سورت کے تاجرین سے تبادلہ خیال کریں گے جو کہ گجرات میں ہیروں کی صنعت کا مرکز ہے۔ دہلی اور تمام ریاست کے دارالحکومتوں میں اعلی قائدین احتجاج میں حصہ لیں گے ۔راہول گاندھی بعد ازاں سورت کے چوک بازار علاقہ میں کینڈل لائٹ مارچ کی قیادت کریں گے ۔ کانگریس نے اپنی ویب سائٹ پر نوٹ بندی کے موضوع پر ایک مضمون پیش کیا ہے اور اسے مودی کی تیار کردہ تباہی سے تعبیر کیا ہے ۔ ہندوستان کی نیوز رومس میں غیر معلنہ ایمر جنسی بھی ہندوستان بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلنے والی خبروں کو روکنے میں ناکام رہی ۔ مضمون میں کہا گیا کہ نوٹ بندی سب سے بڑی اور مکمل قابل گریز ناکامی ہے ۔ یہ تاریخ کی حکومت کی سب سے بڑی منی لانڈرنگ اسکیم تھی ۔ مزید کہا گیا کہ بندی سیاہ دھن پر روک لگانے میں ناکام رہی ہے کیونکہ پانچ سو اور ہزار روپے کے 90فیصد نوٹ واپس حاصل کرلئے گئے۔یہ متوقع بات تھی کیونکہ سیاہ دھن عموما کرنسی میں ذخیرہ نہیں کیا گیا جب کہ املاک ، قیمتی دھاتیں اور زیادہ آسان قابل تبدیل کرنسی جیسے ڈالرس میں اکٹھا کیا گیا ۔ بتایا گیا کہ نوٹ بندی دہشت گرد حملوں اور عسکریت پسندی پر روک لگانے میں بھی ناکام رہی ۔ جب کہ اعلان کے بعد کشمیر میں زائد از23حملے ہوئے۔ جعلی نوٹوں کے مسئلہ سے بھی نمٹا نہیں جاسکا محض0.0013فیصد فرضی نوٹ واپس ہوئے۔ حقیقت یہ ہے کہ وزیرا عظم نوٹ تبدیل نہ کرنے والوں سے چار لاکھ کروڑ کے منافع کی توقع رکھتے تھے بجائے اس کے نوٹوں کی طباعت پر اکیس ہزار کروڑ روپے برباد کئے گئے ۔ اپوزیشن کے بموجب بڑی کرنسی نوٹوں پر پابندی کا فیصلہ پوری طرح عقل سے عاری رہا اس کے معیشت پر برے اثرات پڑے ۔ ملک کے غریب اور پسماندہ طبقات بے حد متاثر ہوئے ۔ سینکڑوں افرا د قطاروں میں کھڑے ہونے سے فوت ہوئے ۔ ہزاروں افراد نوٹ بندی کے برے اثرات سے متاثر ہوئے۔ لاکھوں افراد کو ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔

نوٹ بندی کے باعث عاوم کو سنگین مسائل کا سامنا۔ سیول سوسائٹی اداروں کی رپورٹ
نئی دہلی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب نوٹ بندی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر لگ بھگ 63فیصد افراد نے ملک گیر سطح کے سروے میں جس کو منگل کو جاری کیا گیا نوٹ بندی کو سنگین مسئلہ قرار دیا۔ گزشتہ سال8نومبر کو حکومت نے اچانک اس فیصلہ کا اعلان کیا تھا۔ 65فیصد افراد نے بتایا کہ انہوں نے نوٹ بندی کے باعث شادیوں کو ملتوی ہوتے ہوئے دیکھا ہے ۔ رپورٹ انہد اور32دیگر سیول سوسائٹی اداروں نے تیار کی جس میں بعض افراد کے نام درج ہیں جو بینک کی قطاروں میں اور پانچ سو روپے اور ہزار روپے کے نوٹوں کی منسوخی سے مربوط اسباب کے باعث فوت ہوگئے ۔ بعض دلسوز واقعات بھی اجمالا پیش کئے گئے ہیں۔26.6تا55فیصد افراد کی اکثریت نے اس فیصلہ سے اتفاق نہیں کیا ہے ۔ کہ اس اقدا م سے سیاہ دھن ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گا۔48.6فیصد کو یقین نہیں کہ نوٹ بندی کا دہشت گردی حملوں پر اثر پڑے گا ۔ جب کہ صرف بیس فیصد یقین کرتے ہیں کہ عام آدمی کو اس سے فائدہ پہنچے گا ۔ قومی دارالحکومت دہلی میں زاید از71.8فیصد افراد کا کہنا ہے کہ نوٹ بندی کے باعث عوام سنگین مسائل جیسے شدید بیمار افراد کے علاج سے معذوری میں مبتلا ہوئے۔ نئی کرنسی کے باعث وہ رقمی ادائیگی سے قاصرر ہے ۔ پچاس فیصد افراد کا کہنا ہے کہ نوٹ بندی کے باعث کئی افراد ملازمت سے محروم ہوگئے ۔ زائد از65فیصد افراد کہتے ہیں کہ انہوں نے بینک یا اے ٹی ایم کی قطار میں کسی سیاستداں یا دولت مند افراد کو نہیں دیکھا۔ اتنے ہی فیصد لوگوں کا احساس ہے کہ نوٹ بندی کے مسئلہ کا دولت مند افراد کو سامنا کرنا نہیں پڑا ۔ سروے میں بتایا گیا کہ دسمبر2016اور جنوری2017کے درمیان21بڑی ریاستوں بشمول دہلی، ، ہریانہ، اتر پردیش، پنجاب، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا ، آندھر اپردیش ،راجستھان، ٹاملناڈو اور مغربی بنگال میں مختلف طبقات سے استفسار کیا گیا۔ سماجی جہد کار جان دیال، گوہر رضا، پی وی ایس کمار اور ثبوت موہنتی نے یہ رپورٹ نوٹ بندی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر جاری کی۔ گزشتہ سال8نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا۔ گوہر رضا کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے ریٹائرڈ سائنسداں ہیں۔ جھوٹے بیانات کے ذریعہ ٹھوس حقیقت سے وام کی توجہ ہٹانے کی تمام کوششو کے باوجود یہ اعداد و شمار اکٹھا کئے گئے ۔ رپورٹ میں 90افراد کے نام شامل ہیں جو بینک کی قطاروں میں فوت ہوگئے ۔ نئی کرنسی نہ ہونے کے باعث علاج کی رقم ادا نہ کرنے کی وجہ سے جموں کے سامبا ضلع میں ڈونگا موضع کا ایک 18سالہ لڑکا فوت ہوگیا تھا۔ اخبا ر گریٹ کشمیر نے یہ اطلاع دی تھی۔ اس کے علاج کے لئے اس کے والد نے مسلسل تین روز تک29ہزار روپے کی رقم تبدیل کرنے کی ناکام کوشش کی ۔ اس طرح علی گڑھ میں پچاس سالہ بابو لال قلب پر حملہ کے باعث فوت ہوگئے ۔ وہ اپنے خاندان میں شادی کے لئے نوٹوں کی تبدیلی میں ناکام ہوگئے تھے ۔ ایسے ہی کئی دلسوز کہانیاں ہیں۔

نوٹ بندی کے فوائد، سود کی شرحوں میں کمی: دفتر وزیر اعظم
نئی دہلی
پی ٹی آئی
دفتر وزیر اعظم نے آج کہا کہ بینکوں میں ما بعد نوٹ بندی قرض شرحوں میں تقریباً ایک فیصد کمی کی ہے۔ دفتر وزیر اعظم نے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے مختلف فوائد کا حوالہ دیا ۔ حکومت نے8نومبر کو گزشتہ سال پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹس کو منسوخ کردیا تھا اور نوٹ رکھنے والوں سے کہا گیا تھا کہ 30دسمبر تک رقم جمع کروادی جائے ۔ این آر آئیز کے لئے علیحدہ وقت مقرر کیا گیا تھا جو اس دوران منلک سے باہر تھے۔ یکم جنوری کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے قرض کی شرحوں 0.9فیصد میں کمی کرتے ہوئے حیران کردیا تھا ، دیگر بینکوں نے بھی ایساہی کیا۔8نومبر کو نوٹ بندی کے بعد15.44لاکھ کروڑ کی رقم ناکارہ ہوگئی تھی جس کے مجملہ15.28لاکھ کروڑ یا99فیصد رقم واپس ہوئی ۔ وزیر اعظم کے دفتر نے ٹویٹ میں بتایا کہ قرض سستے ہوگئے کیونکہ قرض کی شرحوں میں لگ بھگ100اثاثی نشانات کی کمی ہوئی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں