ملک کو لوٹنے والوں کو ڈکیٹ ہی یاد آتے ہیں - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-11-30

ملک کو لوٹنے والوں کو ڈکیٹ ہی یاد آتے ہیں - وزیراعظم مودی

ملک کو لوٹنے والوں کو ڈکیٹ ہی یاد آتے ہیں۔ گجرات میں انتخابی ریالی سے مودی کا خطاب
پراچی(گجرات)
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے چہار شنبہ کے دن نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کے تاریخی سوم ناتھ مندر جانے پر طنز کیااور پوچھا کہ کیا انہیں معلوم ہے کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہور نے اس وقت کے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد کے ہاتھوں اس مندر کے افتتاح پر اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ مودی نے انتخابی ریالی میں کہا کہ آج سوم ناتھ دادا یاد آرہے ہیں ۔ راہول جی کیا آپ کو تاریخ معلوم ہے؟ آپ کی دادی کے والد پنڈت جواہر ، سوم ناتھ مندر کی دوبارہ تعمیر سے خوش نہیں تھے ۔ مودی کا یہ حوالہ سیاسی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ لوگوں کی بڑی تعداد تاریخی سوم ناتھ مندر کا احترام کرتی ہے ۔ سوم ناتھ کا تاریخی مندر پراچی سے بہ مشکل 23کلو میٹر دور ہے ۔ وزیر اعظم نے راہول گاندھی کے سوم ناتھ مندر جانے پر طنز کیا ہے ۔ موربی سے پی ٹی آئی کے بموجب گجرات میں اپنی زور دار انتخابی مہم جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کانگریس قائد راہول گاندھی کو جی ایس ٹی کو گبر سنگھ ٹیکس قرار دینے پر نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ ملک کو لوٹنے والے ہی ڈکیتوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں ۔ جی ایس ٹی پر راہول گاندھی کی آئے دن کی تنقید پر مودی نے کہا کہ حال میں ایک ماہر معاشیات ابھرا ہے جو جی ایس ٹی کو18فیصد تک محدود کردینے کی انتہائی احمقانہ سوچ کو بڑھاوا دے رہا ہے ۔ اپنی آبائی ریاست میں دوبارہ اقتدار کے حصول کی کوشش میں جہاں بی جے پی زائد از بیس برس سے بر سر اقتدار ہے ، مودی نے حکومت کے مختلف ترقیاتی اقدامات کا تذکرہ کیا ۔ سوراشٹر کے موربی ٹاؤن میں بڑی ریالی سے خطاب میں جہا ں9دسمبر کو رائے دہی ہوگی، انہوں نے کانگریس پر الزام عائد کیاکہ وہ ہینڈ پمپ جیسی چھوٹی اسکیموں کا سہرا اپنے سر باندھتی ہے جب کہ بی جے پی نے نرمدا پراجکٹ جیسے بڑے کارنامے انجام دئیے ۔پٹیلوں کے گڑھ میں بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کو سو سال تک اقتدار سے بے دخل نہیں کرنا چاہئے ۔ انہوں نے گجراتی زبان میں تقریر میں کہا کہ آج کچھ نام نہاد اسمارٹ لوگ اور چند نئے ماہر معاشیات ابھرے ہیں جو لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ جن لوگوں کی زندگی بھر عوام کو لوٹا انہیں صرف ڈکیٹ ہی یاد آسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ جی ایس ٹی کی تمام شرحیں گھٹا کر18فیصد تک محدود کردیں گے ۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نمک پر بھی18فیصڈ جی ایس ٹی لگے گا اور پانچ کروڑ روپے کی لکژری کار پر بھی اتنا ہی جی ایس ٹی لگے گا۔ یہ کس قسم کی ہوشیاری ہے ۔ یہاں کیسا ماہر معاشیات ابھرا ہے ۔ عوام کے استعمال کی اشیاء جیسے کپڑے، جوتے، چپل اور غذا مہنگی کرنے اور سگریٹ اور شراب سستی کرنے کی باتیں ہورہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس غریب دشمن ہے ۔ مودی نے راہول گاندھی کی دادی آنجہانی اندرا گاندھی پر بھی تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ1979میں موربی میں مچھو ڈیم سیلاب سانحہ کے وقت میں نے آر ایس ایس اور جن سنگھ ورکر کی حیثیت سے موربی میں ایک ماہ گزارا تھا ۔ مجھے یاد ہے کہ اندرا گاندھی اس وقت یہاں آئی تھیں اور چتر لیکھا( مقامی زبان کا رسالہ) نے ان کی تصویر شائع کی تھی جس میں اندرا جی اپنی ناک پر دستی رکھی ہوئی تھی۔ اسی رسالہ میں ایک اور تصویر آر ایس ایس ورکرس کی شائع ہوئی تھی جو نعشیں اٹھا رہے تھے ۔ جن لوگوں نے دکھ میں ساتھ دیا انہیں یاد رکھا جانا چاہئے ۔ کانگریس کا ترقی کا ماڈل ہینڈ پمپ فراہم کرنا ہے اور جب کہ بی جے پی کا ماڈل سوراشٹر کے ڈیمس کو نرمدا کے پانی سے لبریز کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت کا شکار اس سر زمین پر روایت رہی ہے کہ پانی فراہم کرنے کے لئے جو بھی کوشش کرتا ہے اس کا احترام کیا جاتا ہے ۔ بی جے پی نے بہت کچھ کیا ہیا ور اسے آئندہ سو سال تک ریاست میں اقتدار سے بے دخل نہیں کرنا چاہئے ۔ راہول گاندھی بھی گجرات میں ہیں اور کئی انتخابی ریالیوں سے خطاب کرنے والے ہیں ۔ یو این آئی کے بموجب وزیر اعظم نے کہا کہ اندرا بین جب موربی آئی تھیں تو مجھے یاد ہے کہ ایک میگزین میں ان کی تصویر ناک پر دستی رکھے چھپی تھی لیکن آر ایس ایس اور جن سنگھ والوں کے لئے موربی میں کوئی بدبو نہیں تھی۔ دو متضاد تصاویر دو مختلف کیاپشنس کے ساتھ شائع ہوئی تھیں۔ ایک کے نیچے لکھا تھا مانوتا کی مہک( انسانیت کی مہک) اور دوسری کے نیچے درج تھا راجکیہ گندگی( سیاسی گندگی)۔11اگست1979ء کو مچھو ڈیم ٹوٹ گیا تھا ۔ ہزاروں افراد ہلاک اور بے گھر ہوئے تھے ۔ بعد ازاں اس سانحہ پر کئی کتابیں لکھی گئیں۔ کہا گیا کہ پانی کا ذخیرہ زیادہ ہوجانے کے باعث ڈیم ٹوٹا تھا ۔ موربی، گجرات کے سوراشٹر میں راجکوٹ کے قریب پاٹیدار وں کا گڑھ ہے ۔ اس علاقہ سے ریاستی اسمبلی میں48ارکان چن کر جاتے ہیں ۔ یہاں رائے دہی پہلے مرحلہ کے تحت9دسمبر کو ہوگی۔
'Those who looted country can only think of dacoits': PM Modi hits back at Cong's 'Gabbar Singh Tax' barb

الیکشن کمیشن40لاکھ پیپر ٹرائل اور ووٹنگ مشینیں حاصل کرے گا۔
انتخابات کو شفاف بنانے کی سمت ایک اور قدم: چیف الیکشن کمشنر
اگرتلہ
آئی اے این ایس
چیف الیکشن کمشنر(سی ای سی) اے کے جیوتی نے آج کہا کہ الیکشن کمیشن2019ء کے عام انتخابات میں استعمال کے لئے ستمبر2018ء تک چالیس لاکھ وی وی پی اے ٹی مشینیں اور ای وی ایم حاصل کرے گا ۔ واضح رہے کہ وی وی پی اے ٹی یعنی ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹرائل مشین، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے منسلک کی جاتی ہے اور اس سے ایک پیپر سلپ برآمد ہوتی ہے ، جس پر اس امید وار اور پارٹی کا نام درج ہوتا ہے جسے رائے دہندے نے ووٹ دیا ہو ۔ مرکز نے ایسی چالیس لاکھ مشینیں خریدنے الیکشن کمیشن کو پانچ ہزار کروڑ روپے منظور کیے ہیں ۔ چیف الیکشن کمشنر نے یہاں میڈیا کو بتایا کہ ہمیں زائد از 23لاکھ الکٹرانک ووٹنط مشینوں اور16لاکھ وی وی پی اے ٹی مشینوں کی ضرورت ہوگی ۔ ساری ملکیت بھاری ہیوی الیکٹریکلس لمٹیڈ اور الکٹرانک کارپوریشن آٖ انڈیا لمٹیڈ یہ چالیس لاکھ وی وی پی اے ٹی اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں سربراہ کرے گا۔ یہ دونوں ادارے گزشتہ بیس سال سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں تیار کرتے رہے ہیں۔ کمیشن نے فیصلہ کیا تھا کہ جون کے بعد سے ملک میں تمام انتخابات وی وی پی اے ٹی سے منسلک الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے کرائے جائیں گے ۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں جو وی وی پی اے ٹی سے منسلک ہوتی ہیں، بیٹری سے چلنے والی مشینیں ہوتی ہیں ۔ ان میں کوئی انٹر نیٹ یا موبائل رابطہ نہیں ہوتا اور انہیں باہر سے آپ ریٹ یا کسی ریموٹ سسٹم کے زریعہ کنٹرول نہیں کیاجاسکتا ۔ جیوتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے2013ء ستمبر میں جاری کردہ سپریم کورٹ کے احکام پر عمل کرتے ہوئے ووٹنگ کے عمل کو مزید شفاف بنانے کی کوشش کی ہے ۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ساتھ وی وی اپی اے ٹی کا استعمال اسی سمت میں ایک قدم ہے ۔ چیف الیکشن کمشنر کی زیر قیادت انتخابی عہدیدار منگل کے روز تریپورہ پہنچے تاکہ فروری2018ء کے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لے سکیں ۔

آئی ٹی کا فروغ ، ویمنس بزنس کو بڑھاوا دینے میں مددگار
حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی مشیر و دختر ایوانکا ٹرمپ نے کہا کہ ٹکنالوجی کے فروغ کے باعث دنیا بہتر جگہ بنتی جارہی ہے اور ساتھ ہی خواتین کو اپنی ذاتی تجارت شروع کرنے کا موقع حاصل ہورہا ہے ۔ آج حیدرآباد انٹر نیشنل کنونشن سنٹر میں گلوبل انٹر پرینر شپ سمٹ کے دوسرے روزWe can do it(ہاں ہم یہ کرسکتے ہیں) کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے ایوانکا ٹرمپ نے کہا کہ روایتی ورک فورس کے عدم تعاون کی وجہ سے خاتون انٹر پرینرس کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔ ٹکنالوجی کے فروغ کے ذریعے خواتین کو ہونے والے فوائد کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹکنالوجی، رکاوٹوں کو ختم کرتے ہوئے لچکدار مواقع فراہم کررہی ہے ۔ جس سے خواتین اور خاتون صنعت کاروں کو فائدہ ہورہا ہے ۔ انہوں نے خاتون انٹر پرینرس کی مدد کے لئے عوام کو سرمایہ فراہم کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے خاندانوں کو مالی مدد حاصل ہوگی ۔ ایوانکا ٹرمپ نے ورک فورس میں تنوع لانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے کارپورٹس کو غیر معمولی فائدہ ہوگا۔ سی ای او آئی سی آئی سی آئی بینک چندا کوچر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مردوں کے مقابلہ میں خواتین زیادہ صلاحیتوں کی حامل ہوتی ہیں ۔ تاہم خاندانی دباؤ میں آکر وہ اپنی صلاحیتوں کو ترک کردیتی ہیں اپنے سفر کو جاری رکھنے کے جذبہ اور ہمت کو اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سماج، خواتین کو آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کرتا رے گا۔ اس اجلاس سے چیف کسٹمر آفیسرDEEL.EMCکارن گوٹئنٹوس بانی چیری ہلیئر فاؤنڈیشن فار ویمن چیری ہیلئر نے بھی خطاب کیا ۔ اس اجلاس کی کارروائی ریاستی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے چلائی ۔
حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
تلنگانہ کے وزیر آئی ٹی کے تارک راما راؤ نے جو عالمی صنعت کاروں کی چوٹی کانفرنس کے دوسرے دن کے سیشن میں شرکت کی ۔ کہا کہ ریاستی کابینہ میں خواتین کو شامل کرنے کافیصلہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کریں گے ۔ اور اس بات کا فیصلہ مناسب وقت پر کیاجائے گا۔ پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے اسمبلی کے حالیہ سرمائی سیشن میں خواتین کو 33فیصد تحفظات کی فراہمی سے متعلق ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے مرکز کو روانہ کیا ہے ۔ مرکزی حکومت جب پارلیمنٹ میں33فیصد خواتین تحفظات بل پیش کرے گی ٹی آر ایس پارٹی اس کی تائید کرے گی۔
حیدر آباد
منصف نیوز بیورو
بین الاقوامی ٹینس کھلاڑی ثانیہ مرزا نے کہا کہ کوئی بھی راتوں رات بڑا کھلاڑی نہیں بن سکتا۔ تجارتی شعبہ میں اسپورٹس کے تعاون کے موضوع پر پلینری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ثانیہ مرزا نے کہا کہ کھیلوں میں دلچسپی رکھنے والے بچوں کی ابتداء سے ہی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں اسپورٹس شعبہ کو مسلسل مساوی کو جاری رکھنا ہوگا ۔ تب ہی مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ کھیل کے تمام شعبوں میں خواتین آگے آرہی ہیں جو ایک بہتر سماج کی علامت ہے ۔ خاتون کھلاڑی ، اپنی محنت اور کامیابیوں سے بالی ووڈ اور ٹالی ووڈ اداکاروں سے زیادہ مقبول بھی ہورہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوئی اس بات سے واقف ہے کہ میری کوم نے اولمپک میں میڈل حاصل کیا تھا۔انڈین ویمنس کرکٹ ٹیم کی کپتان متھالی راج نے کہا کہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے سہولتوں کو فروغ دینا ہوگا ۔ دیہی علاقوں کے نوجوان، زبردست صلاحیتوں کے حامل ہیں ۔ تاہم ان کی حوصلہ افزائی اور شناخت نہ ہونے کے سبب ان کی صلاحیتیں ماند پڑ جاتی ہیں ۔ ان کھلاڑیوں کی مالی طور پر بھی مدد کرنے کی ضرورت ہے ۔ جب کھلاڑیوں کی معاشی حالت بہتر رہے گی تو وہ اپنے کھیل میں بھی بہتر مظاہرہ کرپائیں گے ۔پی گوپی چند نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک میں صرف کرکٹ کے لئے ہی سہولتیں اور اسپانسر شپ دستیاب ہیں جب کہ دیگر کھیلوں سہولتوںاور اسپانسرشپ کا فقدان پایاجاتا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں