رافیل سودے کو پوری شفافیت کے ساتھ حتمی شکل دی گئی - وزیر دفاع سیتا رمن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-11-19

رافیل سودے کو پوری شفافیت کے ساتھ حتمی شکل دی گئی - وزیر دفاع سیتا رمن

رافیل سودے کو پوری شفافیت کے ساتھ حتمی شکل دی گئی ہے: سیتا رمن
چینائی
یو این آئی
وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے آج کہا کہ رافیل لڑکا طیاروں کی خریداری کے لئے تمام ہدایات پر عمل کیا گیا ہے اور اس سودے کو پوری شفافیت کے ساتھ حتمی شکل دی گئی ہے ۔ یہاں ایک پروگرام کے وقفوں کے دوران سیتا رمن نے صحافیوں سے بات چیت میں یہ بات کہی ۔رافیل سودے میں تنازعہ کے سلسلے میں اپوزیشن کانگریس کے الزامات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لئے سال2000ء میں ہی بات چیت شروع ہوگئی تھی لیکن دس سال تک حکمراں رہی پیشرو کانگریس قیادت متحدہ ترقی پسند اتحاد( یو اپی اے) مذاکرات کے بعد بھی اس حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔ انہوںنے کہا کہ نریندر مودی نے2014ء میں وزیراعظم بننے کے بعد36رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لئے سودے پر دستخط کرنے کا ایک بڑا فیصلہ کیا ۔ رافیل سودے کے عمل کو شفافیت کے ساتھ ساتھ تمام ہدایات کی پیروری کے ذریعے حتمی شکل دی گئی ۔ انہوں نے بار بار کہا کہ موجودہ این ڈی اے حکومت بد عنوانی سے پوری طرح پاک ہے اور کانگریس اس پر انگلی اٹھانے کی جی جان سے کوشش کررہی ہے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے رافیل جنگی طیارہ سوے کے سلسلے میں وزیر دفاع نرملا سیتا رمن سے آج تین سوال پوچھے اور کہا کہ انہیں اس بارے میں پوری معلومات دینی چاہئے ۔ گاندھی نے ٹویٹ کرکے وزیر دفاع سے ان سوالون کا جواب مانگا ہے۔ انہوں نے وزیر دفاع سے پوچھا کہ انہیں ملک کو بتانا چاہئے کہ ایک رافیل جنگی طیارے کی قیمت کیا طے ہوئی ہے؟ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا وزیر اعظم نے پیرس میں ان طیاروں کی خریدنے کا اعلان کرنے سے پہ لے اس بارے میں دفاعی امور کی کابینہ کمیٹی سے اجازت لی تھی ؟ کانگریس نائب صڈر نے سیتا رمن سے پوچھا کہ وزیر اعظم نے کس وجہ سے ہواب ازی امور کی ماہر سرکاری شعبہ کی تجربے کار کمپنی ہندوستان ایرونا نکس لمٹیڈ( ایچ اے ایل) کو نظر انداز کرکے ایک ایسے صنعت کار کو ان طیاروں کا ٹھیکہ دیا جنہیں اس شعبہ کا کوئی تجربہ نہیں ہے ؟ کانگریس کا الزام ہے کہ اس سودے میں اصول و ضوابط کی ہر طرح سے خلاف ورزی کی گئی ہے اور ایک صنعت کار کو30ہزار کروڑ روپے کا ٹھیکہ دینے کے لئے پہلے سے چل رہے اس سودے کے مکمل عمل کو بدل دیا گیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ مودی حکومت کے دور حکومت میں ایک بھی رافیل طیارہ ملک میں پہنچے گا۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
سی پی آئی ایم قائد سیتا رام یچوری نے آج کہا کہ رافیل معاملت سے متعلق وزیر دفاع نرملا سیتا رامن کے میڈیا کو دئیے گئے بیان نے جوابات فراہم کرنے سے زیادہ سوا ل اٹھائے ہیں اور یہ جاننا چاہا کہ سابقہ منسوخ شدہ126رافیل لڑکا جیٹ طیاروں کی معاملت اور36طیاروں کی موجودہ معاملات کی تقابلی قیمتوں سے کیوں واقف نہیں کرایا گیا؟ یچوری نے ایک ٹوئٹر پیام میں کہا کہ وزیر دفاع کی پریس کانفرنس نے رافیل معاملت کے بارے میں جواب فراہم کرنے کے بجائے مزید کئی سوالات کو جنم دیا ہے آخر تقابلی قیمتوں سے کیوں واقف نہیں کرایا گیا ؟ مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے رافیل طیارو کا سودا کم قیمت میں یا ارزاں سودا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی جانب سے اپریل2015ء میں ذاتی طور پر36رافیل لڑاکا جیٹ طیاروں کی خریدی کے اعلان سے پہلے کیا سی سی ایس کا اجلاس منعقد ہوا تھا؟ کیا منظوری دی گئی تھیں؟ سی پی آئی لیڈر نے یہ بھی سوال کیا کہ36لڑاکا جیٹ طیاروں کے سودے میں ٹکنالوجی کی منتقلی کی شق کیوں نہیں رکھی گئی؟مودی ،میک ان انڈیا کے بارے میں لمبے چوڑے بیانات دیتے ہیں لیکن فرانس کے ساتھ معاملت کرتے ہیں ، جس میں ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی شامل نہیں ، کیا یہی ان کا میک ان انڈیا ہے؟ واضح رہے کہ نرملا سیتا رمن نے جمعہ کے روز اپنی ایک پریس کانفرنس میں لڑاکا جیٹ طیاروں کی فرانس سے خریدی میں بے قاعدگیوں کے الزامات کی تردید کی تھی، جو کانگریس نے عائد کئے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ طیارے زیادہ سستے اور قبل ازیں ملٹی رول کمباٹ ایر کرافٹ (ایم ایم آر سی اے) معاملت کے تحت خڑیدے جانے والے126لڑاکا جیٹ طیاروں کی نسبتاً کم قیمت ہیں۔ بہر حال وزیر دفاع نے کوئی تقابلی اعداد و شمار نہیں بتائیے ۔ سیتا رمن نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی زیر قیادت حکومت کی جانب سے جس معاہدہ پر دستخط کئے گئے ہیں اس میں کسی طرح طریقہ کار کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے ۔ اور کابینی کمیٹی برائے سیکوریٹی امور( سی سی ایس) کی منظوری کے بعد ہی اس معاہدہ پر دستخط کئے گئے ہیں۔

گجرات انتخابات این سی پی ، کانگریس اتحاد کا اعلان
کٹیہار، بہار
پی ٹی آئی
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) نے آج کہا کہ وہ آئندہ ماہ کانگریس کے ساتھ مل کر گجرات اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کرے گی تاکہ ریاست میں 22سال سے بر سر اقتدار بی جے پی کوبے دخل کیا جاسکے ۔ این سی پی جنرل سکریٹری طارق انور نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے نتائج عوام کے احساسات اور مرکزی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں ان کے تصورات کو واضح کردیں گے ۔انہوں ںے کہا کہ این سی پی نے کانگریس کی بھرپور حمایت کی ہے اور گجرات اسمبلی انتخابات کانگریس کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے لڑے گی۔ طارق انور نے یہاں اپنے لوک سبھا حلقہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں ںے کہا کہ گجرات کے عوام بائیس سال میں پہلی مرتبہ بی جے پی حکومت کے سحر سے باہر آئے ہیں اور وہ تبدیلی چاہتے ہیں ۔ واضح رہے کہ گجرات اسمبلی کے لئے9اور14دسمبر کو دو مراحل میں انتخابات کا انعقا د عمل میں لایاجائے گا۔ انور نے الزام عائد کیا کہ مرکز الیکشن کمیشن پر اثر انداز ہوا ہے، تاکہ وہ گجرات میں انتخابی تواریخ کا ہماچل پردیش کے ساتھ نہیں بلکہ علیحدہ اعلان کرے ، تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کو وہاں چند تازہ اعلانات کرنے کا موقع مل سکے ۔ بی جے پی صدر امیت شاہ کے لڑکے جئے شاہ کے کاروبار میں زبردست اضافہ سے متعلق ایک سوال پر کٹیہار کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ساری حکومت اور پارٹی مشنری ان کی تائید میں اٹھ کھڑی ہوئی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ لوگ شاہ کو بچانے کی کوشش کررہے تھے۔ انہوں ںے بہار کے بارے میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے جنتادل یو صدر اور ریاستی چیف منسٹر نتیش کمار کی زیرقیادت گروپ کو تسلیم کیا ہ، لیکن اس کی وجہ سے انہیں (کمار کو) انتخابات میں زیادہ مدد نہیں ملے گی ، کیوں کہ انہوں نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے عوام کے خط اعتمادکو ٹھیس پہنچائی ہے ۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے کل کمار کے گروپ کو حقیقی جنتادل یو تسلیم کرلیا ہے اور پارٹی کے نام و انتخابی نشان پر شرد یادو زیر قیادت گروپ کے دعویٰ کو مسترد کردیا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں