رافیل سودے کو 10 سال تک ملتوی رکھنا شرمناک - وزیر دفاع سیتا رمن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-11-18

رافیل سودے کو 10 سال تک ملتوی رکھنا شرمناک - وزیر دفاع سیتا رمن

رافیل سودے کو 10 سال تک ملتوی رکھنا شرمناک: سیتا رمن
نئی دہلی
یواین آئی
حکومت نے فرانس کے ساتھ رافیل طیارہ سودے پر اپوزیشن کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے آج جوابی حملہ کیا کہ کانگریس کی زیر قیادت یوپی اے حکومت نے دفاعی تیاریوں کو نظر انداز کر کے دس سال تک اس سودے کو لٹکایے رکھا ۔ جو شرمناک ہے جب کہ مودی حکومت نے صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فضائیہ کی فوری ضرورت پوری کرنے کے لئے36رافیل طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ۔ فرانسیسی حکومت کے ساتھ جنگی رافیل طیارے کی خریداری کے سودے پر کانگریس اور اس کے نائب صدر کاراہل گاندھی کی طرف سے سوالات اٹھائے جانے اور اسے وزیر اعظم نریندر مودی کا یکطرفہ فیصلہ قرار دینے کے بعد حکومت کے دفاع میں اتری وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ کانگریس نے ہورم ورک کے بغیر ہی اناپ شناپ الزامات لگائے ہیں جو مکمل طور پر بے بنیاد ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ سودا مکمل طور پر شفاف ہے اور اس میں دفاعی خریداری کے عمل کے تمام قوانین پر عمل کیا گیا ہے ۔ انہوں نے ملک کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اس سودے میں رافیل طیارے کی قیمت کانگریس کی حکومت میں طے پانے والے سودے سے بہت کم ہے ۔ فرانس کے ساتھ دونوں حکومتوں کے ذریعہ کئے گئے ۔ رافیل سودے میں طے شدہ قیمتوں کے بارے میں پوچھے جانے پر محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ یہ کوئی راز نہیں ہے اور دفاعی سکریٹری اس کی معلومات میڈیا کو دے سکتے ہیں۔ تاہم پریس کانفرنس میں موجودہ دفاعی سکریٹری بھی اس سوال کو ٹال گئے۔ دوبارہ پوچھے جانے پر وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ کانگریس کی زیر قیادت حکومت تو اس سودے میں کسی حتمی رقم پر پہنچی ہی نہیں تھی تو اس کا موازنہ کس طرح کیاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے معاہدے کو دس سال تک لٹکا کر ملک کا نقصان پہنایا ہے اور اب وہ حقائق کو نظر انداز کرکے مودی حکومت پر الزام لگا رہی ہے، جو شرمناک ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ کانگریس کی زیر قیادت یوپی اے حکومت نے فرانس کی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن سے126ہلکے جنگی طیارے رافیل خریدنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن اس سودے پر طویل عرصے تک عمل در امد نہیں ہونے پر مودی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد اسے منسوخ کردیا اور براہ راست فرانس کی حکومت سے ہی36رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ سال2000ء میں جب قومی جمہوری محاذ این ڈی اے کی حکومت تھی تو ایئر فورس میں ہلکے جنگی طیارے کی خریداری کی ضرورت بتائی گئی تھی اور حکومت نے دفاعی تیاریوں کو ترجیح دیتے ہوئے فضائیہ کی اس ضرورت کو پوری کرنے پر بات چیت شروع کی تھی۔ لیکن2004ء میں کانگریس کی زیرقیادت حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد دس سال تک وہ اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کرسکی۔
Rafale deal: Def minister slams Cong for spying a scam

بیروز گاری ، کسانوں کی خود کشی اور قیمتوں میں اضافہ نظر انداز۔ سرجے والا کا رد عمل
نئی دہلی
آئی اے این ایس
وزیر اعظم نریندر مودی کو اب بھی ایک مقبول قائد قرار دئیے جانے کے تعلق سے کانگریس نے آج کہا کہ دونوں مودی ہندوستان کی صورتحال کا تجزیہ کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ پارٹی نے کہاکہ مودی دور حکومت میں ملک کی معیشت تباہ کن ہوگء ہے اور اب مرکزی حکومت اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کی کوشش کررہی ہے ۔ یہ بات کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے آج یہاں اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتائی اور کہا کہ مودی جی اور موڈی کی جوڑی ہندوستان کے حالات سے پوری طرح واقف نہیں ہیں اور وہ تجزیہ کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ کہ اس ملک کی صورتحال کیا ہے۔ سرجے والا نے کسانوں کی اموات ، بے روزگاری ، قیمتوں میں اضافہ ، برآمدات میں کمی، جی ایس ٹی تنازعہ نوٹ بندی، شرح نمو میں جمود اور فاقہ کشی کی اموات کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ ودنوں مودی اور موڈی ہندستان کی صورتحال کی صحیح عکاسی کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ سرجے والا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی بیانات دیتے ہوئے اپنے اقدامات کو حق بجانب قرا ر دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔ امریکہ کی کریڈٹ رائٹنگ ایجنسی موڈیز نے ہندوستان کی صورتحال کو تشفی بخش قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک مقبول عام قائد قرار دیا ہے ۔مودی کی رپورٹ میں جو کہ پیش کی گئی ہے ، اس میں حکومت ہند کے پروگرام اور اقدامات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ یہاں کی معاشی صورتحال کے علاوہ اصلاحات کا بھی حوالہ دیا گی اہے اور کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت اب بھی اس طرح کی ہے جیسی کہ 2015ء میں تھی اور70فیصد ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی کارکردگی سے مطمئن ہیں ۔ پی ٹی آئی کے مطابق کانگریس نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کی کوشش کررہی ہے ۔ رائٹنگ ایجنسی جس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مقبول عام قائد قرار دیا ہے اس پر رندیپ سرجے والا نے کہا کہ یہی ایجنسی نے امریکی سب پرائم مارکیجس کے تعلق سے غیر درست تجزیہ کیا تھا ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی پر تنقید کرتے ہوئے سرجے والا نے کہا کہ وہ بھی صورت حال سے نمٹنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ کانگریس کے قائد نے کہا کہ مودی حکومت ، عالمی بینک کی رپورٹ پر انحصار کی ہوئی ہے ، اس سلسلہ میں انہوں ںے2464افراد کی جانب سے کیے گئے پی ای ڈبلیو سروے کا حواہ دیا، تاکہ اپنی کامیابی کا ادعا کیا جاسکے ۔ موڈیز انوسٹر سرویس آج ہندوستان کی معاشی اور دوسرے میدانوں میں ترقی کا تذکرہ کررہی ہے ۔ 13سال کے بعد پہلے ہندوستان کی ترقی کی جانب توجہ مبذول کروائی گئی۔ امریکہ کی ایجنسی نے اپنے رائٹنگ آؤٹ لک کو تبدیل کرتے ہوئے اس کو مثبت سے مستحکم قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے اصلاحات سے قیمتوں میں اضافہ کی روک تھام کی راہ ہموار ہوسکی ۔

گجرات انتخابات ، بی جے پی کی پہلی فہرست جاری، ناراضگی و استعفوں کا آغاز
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی نے آج گجرات اسمبلی انتخابات کے لئے ا پنے امید واروں کی پہلی فہرست جاری کردی جہاں9اور14دسمبر کو مراحل میں رائے دہی ہوگی ۔ بی جے پی کی پہلی فہرست میں70امید واروں کے نام جاری کئے گئے ہیں۔ پارٹی نے چیف منسٹر وجئے بھائی روپانی کو راجکوٹ ویسٹ سے امید وار بنایا ہے جب کہ ڈپٹی چیف منسٹر نتن بھائی پٹیل مہسانہ سے مقابلہ کریں گے۔۔ پارٹی کے ریاستی صدر جیتو بھائی وگھانی کو بھاؤنگر ویسٹ سے امید وار بنایا گیا ہے ۔ مرکزی انتخابی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جس میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی شرکت کی ۔ جمعہ کو جاری کردہ فہرست میں سے58امید وار پہلے مرحلہ میں مقابلہ کریں گے جب کہ بارہ امید وار دوسرے مرحلے میں مقابلہ کریں گے ۔پہلے مرحلہ میں سوراشٹر ۔ کچ کی89نشستوں کے لئے انتخابات ہوں گے جس کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 21نومبر مقرر کی گئی ہے ۔ دونوں مراحل میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کا18دسمبرکو اعلان کیاجائے گا۔ آج جاری فہرست میں کانگریس کے سابق لیجسلیٹرس کے علاوہ بعض ایسے قائدین بھی شامل ہیں جنہوں نے اس سال ہوئے اگست میں راجیہ سبھا کے انتخابات کے مواقع پر انحراف کرکے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ۔ امید واروں کی فہرست میں پولیس کے سابق عہدیدار پی سی برنڈا بھی شامل ہیں ۔ جن کا تعلق قبائل سے ہے ۔ گجرات اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی کی جانب سے امید واروں کی پہلی فہرست جاری کئے جانے کے فوری بعد بی جے پی قائدین کی جانب سے استعفوں کا دور شروع ہوگیا۔ بتایاجارہا ہے کہ پارٹی کے متعدد قائدین اس فہرست سے ناراض ہ یں اور کئی نے تو استعفیٰ بھی دے دیا ہے جب کہ کچھ دیگر لیڈروں کے استعفی دینے پر غور کررہے ہیں ۔ گجرات کے انکلیشور اسمبلی سیٹ سے ٹکٹ پانے والے امید وار کے بھائی نے ہی بغاوت کردی ہے ۔بھائی ایشور پٹیل کو ٹکٹ ملنے کے بعد بھروچ ضلع پنچایت کے رکن ولبھ پٹیل نے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا ۔ ولبھ نے بھی پارٹی سے ٹکٹ کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہیں ٹکٹ نہیں دیا گیا ۔ ڈانگ کے بی جے پی لیڈر دسرت پوار نے بھی مستعفیٰ ہوگئے ۔پارٹی کے ذریعہ نے بتایا کہ وجے پٹیل کو امید وار بنائے جانے کے بعد انہوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ فہرست میں15پاٹیدار، دو چودھری، 8 ٹھاکر ، کولی،6چھتریہ،2براہمن اور دو جین برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو جگہ دی گئی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں