جی ایس ٹی میں کمی - راہول کے دباؤ میں بی جے پی مجبور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-11-12

جی ایس ٹی میں کمی - راہول کے دباؤ میں بی جے پی مجبور

جی ایس ٹی میں کمی، بی جے پی، راہول کے دباؤ میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور
پٹرولیم اشیاء اور رئیل اسٹیٹ کو بھی جی ایس ٹی کے تحت لانے کا مطالبہ: سرجے والا
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس نے آج روز مرہ استعمال کی178اشیاء پر ٹیکس شرحوں میں کمی کرنے جی ایس ٹی کونسل کے فیصلہ کا سہرا اپنے سر لیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی کی جانب سے ڈالے گئے دباؤ اور گجرات میں جہا ں انتخابات مقرر ہیں، ان کی مہم پر عوام کے زبردست رد عمل نے حکومت کو ایسا کرنے پر مجبور کردیا۔ گڈس اینڈ سرویس ٹیکس پر حکومت کے خلاف مہم کی قیادت کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا تھا کہ کانگریس ، موجودہ28فیصد کے بجائے اٹھارہ فیصد اعظم ترین جی ایس ٹی کی حد کے لئے اپنی لڑائی جاری رکھے گی۔ انہوں نے عہد کیا تھا کہ اگر حکمراں بی جے پی ایسا نہیں کرتی تو پارٹی یہ کام کرے گی۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا تھا کہ ہندوستان کو گبر سنگھ ٹیکس کی نہیں بلکہ ایک آسان ٹیکس کی ضرورت ہے ۔ واضح رہے کہ وہ مودی حکومت کو نشانہ بنانے اس ٹیکس کو یہ نام (گبر سنگھ ٹیکس) دیتے رہے ہیں۔گجرات میں کانگریس جنرل سکریٹری انچارج اشوک گہلوٹ نے بتایا کہ جی ایس ٹی کونسل نے راہول گاندھی کی جانب سے ڈالے گئے دباؤ اور مغربی ریاست میں جہاں انتخابات مقرر ہیں، انہیں ملنے والے زبردست رد عمل کے نتیجہ میں کل جی ایس ٹی کونسل نے ٹیکس شرحوں میں کمی لانے کا فیصلہ کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امیت شاہ کی آبائیر یاست گجرات زائد از دو دہوں سے بی جے پی کے زیر اقتدار ہے۔ کانگریس پارٹی اسے اقتدار سے بے دخل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ کانگریس قائدین بالخصوص راہول گاندھی نے جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کو اپنی انتخابی مہم کا کلیدی موضوع بنایا ہے۔ گہلوٹ نے دعوی کیا کہ جی ایس ٹی کونسل نے گجرات انتخابات کے پیش نظر ٹیکس شرحوں میں کمی کی ہے ۔ ریاست میں نو اور چودہ دسمبر کو دو مراحل میں انتخابات ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ڈر رہی ہے کہ گجرات کے ہاتھوں سے نکل جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ شرحوں میں کٹوتی کی گئی ہے۔ کونسل نے محض اس لئے یہ قدم اٹھایا کیونکہ راہول جی نے دباؤبنایا ہے اور ریاست میں ان کی یاتراؤں کو بہترین رد عمل حاصل ہورہا ہے ۔ کانگریس کے ترجمان اعلیٰ رندیپ سرجے والا نے وزیر فینانس ارون جیٹلی اور حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ صرف زبانی جمع خرچ کرتے ہوئے افرا تفری پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اس قانون کو بے نقص بنانے کی پابند ہے ۔ راہول گاندھی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ہندوستان کو گبر سنگھ ٹیکس کی نہیں بلکہ آسان ٹیکس کی ضرورت ہے۔ کانگریس اور عوام نے جدو جہد کرتے ہوئے کئی اشیاء پر اٹھائیس فیصد ٹیکس کم کرایا ہے۔ اٹھارہ فیصد کی حد اور ایک ہی شرح کے لئے ہماری لڑائی جاری رہے گی ۔ اگر بی جے ایسا نہیں کرتی تو کانگریس کرے گی۔ سرجے والا نے مطالبہ کیا کہ پٹرولیم اشیاء، رئیل اسٹیٹ اور برقی کو موجودہ جی ایس ٹی کے تحت لایاجاے ۔ انہوں نے جی ایس ٹی پر تعمیلی بوجھ کو گھٹانے کی بھی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ٹیکسٹائل شعبہ، پیچیدہ ٹیکس ڈھانچہ کی وجہ سے سخت ذہنی تناؤ میں ہے۔ کونسل نے ٹیکس کو ملتوی کرنے یا تاخیر سے وصول کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ بی جے پی حکومت کی سب سے بڑی ٹیکس اصلاحات سے نا اہلی اور شوقیہ انداز میں نمٹا جارہا ہے ، جس کے نتیجہ میں ایسا ہورہا ہے ۔ کانگریس قائدپون کھیرا نے کہا کہ راہول گاندھی کو اس کا سہراجانا چاہئے ۔ راہول گاندھی کی جانب سے دباؤ تھا۔ گبر سنگھ ٹیکس گجرات میں اتنا وائرل ہوا کہ بی جے پی کو سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ کس طرح اس سے نمٹنے ۔
Congress says GST rejig was due to pressure by Rahul Gandhi

کانگریس، جی ایس ٹی میں کمی کا سہرا اپنے سر نہیں لے سکتی۔
پارٹی ٹیکس نظام پر واضح موقف اختیار کرے: نرملا سیتا رامن
گاندھی نگر
آئی اے این ایس
وزیر دفاع نرملا سیتا رامن نے جی ایس ٹی شرحوں میں کمی کا سہرا اپنے سر لینے پر آج کانگریس سے سوال کیا اور پوچھا کہ آیا جی ایس ٹی کونسل ان کے ماتحت ہے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی کو سب سے پہلے ٹیکس قانون پر اپنا موقف طے کرنا چاہئے ۔ سیتا رمن نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ کانگریس ، جی ایس ٹی کا سہرا اپنے سر لینا چاہتی ہے اور اپوزیشن میں ہے ۔ وہ یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت نے ان کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ انہیں یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ آخر ان کا موقف کیا ہے ، وہ کس طرح یہ دعویٰ کررہے ہیں ۔ واضح رہے کہ کانگریس نے آج کہا کہ جی ایس ٹی کی شرحوں میں کمی کا فیصلہ اس کے اس موقف کی توثیق ہے کہ اس قانون کے تحت اٹھارہ فیصد کی حد ہونی چاہئے ۔ سیتا رمن نے کہا کہ کانگریس، نئے ٹیکس قانون کا سہرا بھی اپنے سر باندھنا چاہتی ہے ۔ اور اس پر تنقید بھی کرنا چاہتی ہے ۔ جب اسے جی ایس ٹی پر دستوری ترمیمی بل کو منظوری دی گئی تو اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ آپ لوگ ہمارا بل منظور کررہے ہیں۔ وہ اس کا سہرا اپنے سر لینا چاہتے تھے اور وزیر اعظم نے بار بار اپوزیشن کا شکریہ ادا کیا تھا۔ بعد ازیں جی ایس ٹی کونسل تشکیل دی گئی اور تمام ریاستی وزرائے فینانس اس کا ایک حصہ تھے ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی صدر نشین تو ہی ں ، لیکن تمام ریاستیں اس میں شامل تھیں اور ان کے مسائل اٹھائے گئے تھے۔ اگر کوئی غیر مطمئن ہے تو ہم حساس حکومت کے طور پر تبدیلیاں کرنے آگے آرہے ہیں۔ ہم نے عوام کے لئے ایسا کیا ہے ۔ اب وہ یہ محسوس کررہے ہیں کہ حکومت نے سب کچھ کیا ہے تو آخر اپوزیشن کا رول کیا رہ گیا ہے ۔ لہذا وہ دونوں باتیں کہہ رہے ہیں ۔ کانگریس اچھا پولیس والا بھی چاہتی ہے اور برا پولیس والا بھی۔ انہیں اس پر کوئی موقف اختیار کرنا چاہئے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا کانگریس تقریبا ایک دہے تک جی ایس ٹی نافذ کرنے سے قاصر رہنے پر تنقیدوں کا سامنا کرنے تیار ہے ؟2004ء سے2013ء تک وہ ریاستی حکومتوں کو اعتماد میں نہیں لے سکے ۔ ریاستوں نے مرکزی حکومت پر اعتبار نہیں کیا۔ وہ پارلیمنٹ میں تخریبی سیاست میں ملوث ہوتے ہیں۔ ہر ریاست میں لوگ انہیں مسترد کرتے رہتے ہیں۔ انہیں واضح طور پر بولنا چاہئے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ جی ایس ٹی کونسل نے کل جی ایس ٹی ٹیکس ڈھانچہ میں بڑے رد و بدل میں178اشیاء کو28فیصد ٹیکس کے زمرہ سے نکال دیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں