ملک کے تحفظ کے لئے فوج کی خدمات قابل ستائش - صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-11-17

ملک کے تحفظ کے لئے فوج کی خدمات قابل ستائش - صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند

ملک کے تحفظ کے لئے فوج کی خدمات قابل ستائش۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند
آدم پور
آئی اے این ایس
صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے آج یہاں کہا ہے کہ ملک امن کے وعدہ کا پابند ہے ۔ لیکن ملک کے تحفظ اور اقتدار اعلیٰ کے لئے ہم ہمیشہ تیار ہیں ۔ ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہماری فوج ہر وقت تیار رہا کرتی ہے ۔ صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہماری مسلح افواج ملک کے اقتدار اعلیٰ سالمیت اور تحفظ کے لئے ہمیشہ تیار رہتی ہے ۔ سرحدات پر افواج کی چوکسی اور جرات کی وجہ سے ملک کے شہری سکون کی نیند سو رہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری بہادر افواج ملک کے دفاع کے لئے ہمیشہ تیار رہا کرتی ہے ۔ صدر جمہوریہ ہند نے ان تاثرات اور احساسات کا اظہار انڈین ایر فورس کے دو اسکوڈرنس کو اعزازات کی پیشکشی کے بعد کیا ۔ یہ تقریب یہاں منعقد ہوئی تھی ۔ ان اسکوڈرنس کا تعلق ہندوستانی فضائیہ سے ہے ۔ صدر جمہوریہ ہند کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد انہوں نے پہلی مرتبہ پنجاب کا دورہ کیا اور ایر فورس کے اڈہ پرگارڈ آف آنرکا معائنہ بھی کیا اور کہا کہ ہم کوکمانڈرز پر فخر ہے جو کہ ملک کے لئے ہمیشہ سر گرم رہا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایر فورس اسٹیشن آدمپور ملک کے قدیم ترین ایر فورس اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ جالندھر سے پی ٹی آئی کے مطابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے آج باوقار پریسڈنٹس اسٹینڈرڈ223اسکو ڈرن اور117ہیلی کاپٹر یونٹس کو پیش کیا جن کا تعلق انڈین ایر فورس سے ہے۔ انہوں نے یہاں ایر فورس کی ایک تقریب میں شرکت کی جو کہ آدم پور ایر فورس اسٹیشن میں منعقد ہوئی تھی ۔ اس موقع پر روایتی پریڈ کا بھی اہتمام کیا گیا۔ صدر جمہوریہ جو کہ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہیں 223اسکوڈرنس کے کمانڈنگ آفیسر گروپ کیپٹن پربھات ملک اور217ہیلی کاپٹر یونٹ کے کمانڈنگ آفیسر ونگ کمانڈر این بابڑا کو اعزاز پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ خدمات اور کار گزاری کے پیش نظر انتخاب عمل میں لایاجاتا ہے ۔ اور جس کے بعد حکام کی جانب سے یہ اعزازات پیش کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ عہدیداروں نے ملک کے لئے قابل ستائش خدمات انجام دی ہیں۔
India stands for peace, but will use might to protect itself, President Ram Nath Kovind

وزیر اعظم نے رافیل معاملت کو مکمل طور پر تبدیل کردیا: راہول
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج رافیل لڑاکا طیاروں کے معاہدہ پر وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ تنقید بنایا اور میڈیا سے سوال کیا کہ محض ایک تاجر کو فائدہ پہنچانے اس ساری معاملت کو تبدیل کرنے پر انہوں نے کیوں مودی سے سوا نہیں کیا۔ انہوں نے یہ بھی جاننا چاہا کہ بی جے پی صدر امیت شاہ کے لڑکے جئے کے بارے میں وزیر اعظم سے کوئی سوال کیوں نہیں کیا گیا ، جن کی کمپنی کو کانگریس کے الزام کے مطابق مودی حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے زبردست منافع ہوا ہے ۔ راہول نے کہا آپ مجھ سے اتنے سارے سوالات کرتے ہیں اور میں ان سب کا جواب دیتا ہوں ۔ میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ رافیل معاملت پر کیوں وزیر اعظم مودی سے سوال نہیں کرتے ۔ آپ ان سے امیت شاہ کے لڑکے کے بارے میں کیوں سوا نہیں کرتے ۔ آخر آپ وزیر اعظم سے یہ کیوں نہیں پوچھتے کہ انہوں نے ایک تاجر کی مدد کرنے رافیل معاملت کومکمل طور پر کیوں تبدیل کردیا۔ وہ نو تشکیل شدہ آل انڈیا ان آرگنائزڈورکرس کانگریس( اے آئی یو ڈبلیو سی) کی میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کررہے تھے ۔ راہول گاندھی نے اے آئی یو ڈبلیو سی کی تشکیل پر اطمینان ظاہر کیا اور کہا کہ انہیں ورکرس سے بات کرکے اچھا لگا ۔ واضح رہے کہ جاریہ ہفتہ کے اوائل میں کانگریس نے رافیل لڑاکا طیاروں کے سودے پر سوال اٹھایا تھا اور حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے سرمایہ دار دوستوں کو فائدہ پہنچانے قومی مفاد و سلامتی پر سمجھوتہ کیا اور سرکاری خزانہ کو نقصان پہنچایا ہے ۔کانگریس کے شعبہ مواصلات کے صدر رندیپ سرجے والا نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے عوامی شعبہ کی کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمٹیڈ (ایچ اے ایل) کے مفادات کو نظر انداز کردیا۔ رافیل طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایویشن نے ایچ اے ایل کو ٹکنالوجی منتقل کرنے سے انکار کردیا اور اس کے بجائے ریلائنس ڈیفینس کے ساتھ ایک معاہدہ کرلیا۔ بی جے پی نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا مقصد توجہ ہ ٹانا ہے کیونکہ پارٹی کے بڑے قائدین کو اگسٹا ویسٹ لینڈ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر معاملت میں پوچھ تاچھ کا سامنا ہے ۔ریلائنس ڈیفینس لمٹیڈ نے اپنے ایک بیان میں کانگریس کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

عدلیہ سے باہر بابری مسجد پر کوئی بھی بات چیت متفقہ موقف کے خلاف
مقدمہ کو کمزور کرنے خطرناک ماحول سازی کی جارہی ہے: ملی کونسل
نئی دہلی
یو این آئی
آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کہا ہے کہ اب جب کہ بابری مسجد کی ملکیت کا مقدمہ سپریم کورٹ میں شروع ہونے والا ہے ، مقدمہ کو کمزور کرنے خطرناک ماحول سازی کی جارہی ہے لیکن مسلمانوں کو اس جھانسے میں نہیں آنا چاہئے ۔ ڈاکٹر منظور عالم نے کہا کہ بابری مسجد کا تنازعہ ہندوستانی مسلمانوں کا بہت اہم اور حساس مسئلہ ہے ، ملت اسلامیہ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ وہاں گزشتہ پانچ سو سال سے مسجد تھی جسے زبردستی ایک مذہب کے کچھ لوگوں نے رام جنم بھومی قرار دینے کی کوشش کی ۔ اسے سیاسی رنگ دے کر بڑھاوا دیا گیا ۔ یہاں تک کہ ایک منحوس وقت وہ بھی آیا جب وہ مسجد شہید کردی گئی اور اب عدالت میں ملکیت کا مقدمہ زیر سماعت ہے ۔5دسمبر سے سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہورہی ہے لیکن افسوس کی بات ہے اس سے پہلے مقدمہ کو کمزور کرنے خطرناک ماحول سازی کی جارہی ہے اور مسلمان بھی کسی حد تک اس کے شکار ہورہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ پورے مسلمانوںکی ترجمانی کرتے ہوئے بابری مسجد کا مقدمہ لڑ رہا ہے ۔ بورڈ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ فیصلہ عدالت میں ہی ہوگا۔ عدالت کے باہر کوئی بھی فیصلہ نا قابل قبول ہے۔ ایسے میں بورڈ کے کچھ ارکان کا عدالت سے باہر بابری مسجد تنازعہ کے حل کے لئے ہونے والی سر گرمیوں میں حصہ لینا اور ملاقات کرنا نہ صڑف بورڈ کے موقف کے خلاف ہے بلکہ یہ کیس کو کمزور کرنے کے مترادف ہے ۔ ڈاکٹر منظور عالم نے مزید کہا کہ بورڈ کے اعلامیہ میں یہ بات واضح ہے کہ عدلیہ کے باہر کوئی فیصلہ ناقابل قبول ہوگا اور نہ ہی کوئی کوشش کی جائے گی لیکن بعض اخبارات میں شائع ہونے والی ان رپورٹوں سے بے چینی پیدا ہونا یقینی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ بورڈ کے ایک اہم رکن نے شری شری روی شنکر سے ملاقات کی ہے اور صلح و سمجھوتہ پر بات چیت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ5دسمبر سے سماعت شروع ہورہی ہے اس لئے حکومت پس پردہ کچھ لوگوں کو کھڑا کرتے ہوئے کیس کو ایک فریق کے حق میں کرنے اور یہ پیغام دینے کی کوشش کرنا چاہتی ہے کہ مسلمان بھی بابری مسجد کی جگہ مندر کے لئے دینے پر آمادگی ظاہر کرچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بھی کوشش بہت بڑی تباہی کا ذریعہ بنے گی اور کیس کمزور ہوگا جس کا خمیازہ تمام مسلمانوں کو بھگتنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا ملی کونسل بورڈ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ایسی کسی بی سازش کو پروان چڑھنے سے روکیں اور بورڈ کے جو ارکان اس طرح کی سر گرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں ان کا محاسبہ کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں