نئی حج پالیسی کا مسودہ مختار عباس نقوی کو پیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-10-08

نئی حج پالیسی کا مسودہ مختار عباس نقوی کو پیش

نئی حج پالیسی کا مسودہ مختار عباس نقوی کو پیش
45سال سے زائد عمر کی خواتین کو محرم کے بغیر سفر حج کی اجازت دینے کی تجویز
ممبئی
یو این آئی
ملک کی2018ء کے لئے نئی حج پالیسی میں عازمین حج کو سہولتیں فراہم کرانے کے لئے کئی اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، تاکہ عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ راحت ملے ۔ حج پالیسی کا مسودہ مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی کو آج یہاں سونپا گیا ۔2018ء کے حج کی تیاریاں اسی پالیسی کی روشنی میں کی جائیں گی ۔ پالیسی کے اہم خدوخال میں 45سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو چار کے گروپ میں کسی مرد کے بغیر تنہا حج کرنے کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔ مرکز نے حج پالیسی کی تیاری کے لئے کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے یہ مسودہ تیار کیا ہے۔ نئی حج پالیسی سپریم کورٹ کے2012ء میں دئیے گئے احکامات کی روشنی میں تیار کی گئی ہے ۔ جس میں مرکز سے کہا گیا ہے کہ وہ2022ء ء تک آہستہ آہستہ حج سبسیڈی کوبرخاست کردے ۔ پالیسی کا اہم حصہ 45سال سے زیادہ عمر کی خواتین محرم کے بغیر سفر حج کی اجازت دینا ہے ۔ وزارت کے ذرائع نے بتایا نے ابھی تک خواتین کو محرم بغیر حج پر جانے کی اجازت نہیں تھی ۔ نئی پالیسی میں بھی45سال سے کم عمر کی خواتین کو محرم کے بغیر حج کی اجازت نہیں ہوگی ۔ محرم کا کوٹہ200سے بڑھا کر500کردیا جائے گا۔ البتہ45سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو4کے گروپ میں شامل کر کے محرم کے بغیر ہی حج کی سہولت دی جائے گی ۔ پالیسی میں مشورہ دیا گیا ہے کہ عازمین کو فضائی سفر کے بجائے بحری سفر سستا پڑے گا کیونکہ سبسیڈی کی برخاستگی کے بعد فضائی کرائے مہنگے ہوجائیں گے ۔ صرف9مقامات سے حج پروازوں کو چلایاجائے گا۔ جن میں دہلی، لکھنو ، کولکتہ، احمد آباد، ممبئی ، چینائی ، حیدرآباد ، بنگالورو اور کوچی شامل ہوں گے ۔ پالیسی میں مشورہ دیا گیا ہے کہ2011ء کی مردم شماری کے تحت حج کوٹہ میں اضافہ کیا جائے کیونکہ ہر سال ویٹنگ لسٹ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس کا واحد حل یہ کہ کوٹہ میں اضافہ کیاجائے ۔ خادم الحجاج، حج معاونین اور ڈاکٹروں کے انتخاب میں بھیڑ چال اور سیاسی دباؤ کے بجائے ان کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر کیاجائے ، ان لوگوں کی چھ ماہ پہلے سے تربیت کی جائے اور انہیں ہنگامہ صورتحال کے سلسلے میں بھی تربیت دی جائے تاکہ وہ کسی بھی صورتحال میں بہتر انداز میں خدمات انجام دے سکیں ۔ ان کی موجودگی ایئر پورٹ سے لے کر مکہ اورمدینہ میں رہائشی علاقوں کے ساتھ ساتھ منی، عرفات اور دیگر اہم مقامات پر یقینی بنائی جائے اور انہیں اپنی عبادت کے ساتھ ساتھ حجاج کرام کی دیکھ بھال اور طبی ضروریات کی جانب توجہ دینا چاہئے۔ انہیں خصوصی طور پر حج کے دنوں اور ہوائی اڈوں کے امور کے لئے تربیت دینا ضروری ہے ۔ پا لیسی میں مزید کہا ہے کہ ایئر انڈیا کو مکمل طور پر حجاج کرام کی نقل و حمل کا کا کام کاج اپنی نگرانی میں لے لینا چاہئے۔ کیونکہ پچاس فیصد سعودی ایئر لائنس کو دینے سے قومی خزانہ کو نقصان پہنچتا ہے اور پھر سعودی ایئر لائنس وہاں کی گھریلو ایئر لائنس کو یہ ذمہ داری سونپ دیتی ہے ، جس کے سبب سفر کے دوران حجاج کرام کو مشکلات اور دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ واضح رہے کہ حج سیزن میں فی حاجی60-65ہزار کرایہ وصول کیاجاتا ہے جب کہ عام سیزن میں صرف پچیس ہزار روپے میں ٹکٹ دستیاب ہوتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ اس کے لئے عالمی سطح پر ٹینڈر جاری کئے جائیں اور بین الاقوامی سطح کی بہترین ایئر لائنس سے بھی ٹینڈر طلب کئے جائیں۔ اور شکایتوں کو دور کیاجائے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں