چین کا 68 واں قومی دن - ہندوستان اور چین کے نئے باب کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-10-01

چین کا 68 واں قومی دن - ہندوستان اور چین کے نئے باب کا آغاز

چین کا 68 واں قومی دن - ہندوستان اور چین کے نئے باب کا آغاز
پیپلز ریپبلک آف چائنا کے68ویں قومی دن پر چینی سفیر کا بیان
نئی دہلی
پی ٹی آئی
چینی سفیر برائے ہند مسٹر لاؤژہا ھو نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے لئے اب وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے تعلقات کی کتاب سے قدیم صفحہ پلٹتے ہوئے نئے باب کا آغاز کردیں۔ انہوں نے دونوں ممالک پر باہمی سطح پر پیشرفت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چینی صدر زی جن پنگ نے اس ماہ کے اوائل میں ژیا مین میں بریکس اجلاس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی ۔ دونوں قائدین نے اپنے تعلقات کی دوبارہ بحالی اور تعاون کرنے سے متعلق واضح پیام جاری کیا تھا ۔ سفیر چین اپنے ملک کے عوامی مملکت چین بننے کی68ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پرانا صفحہ پلٹے ہوئے نئے باب کا آغاز ایک سمت میں کرنا ہوگا، ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ رقص کرنا چاہئے، ہمیں ایک جمع ایک گیارہ بنانا چاہئے۔ چین ہندوستان کا سب بڑا تجارتی شراکت دار ہے ۔ ہم باہمی تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی تعلقات میں بھی بہت زیادہ آگے بڑھے ہیں۔ لاؤژہاہو کا یہ بیان ڈوکلام ہندوستان اور چین کی فوجوں کے آمنے سامنے ڈٹے رہنے سے پیدا شدہ تعطل کے ختم ہونے کے تناظر میں دیکھاجارہا ہے ۔ 1962میں ہندوستان اور چین کے درمیا ن جنگ ہوئی تھی ۔ جب سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات میں علاقائی تنازعات بڑا مسئلہ رہا ہے ۔ چینی سفیر ژہاہو نے اپنے ایک استاد پروفیسر ژوفین چینگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میرے استاد1954تا1978کے دوران پوڈیچیری کے اروبندو آشرم میں قیام کیا تھا۔ ژواپنشد، بھگوت گیتا اور شکنتلا کاسنسکرت سے چینی زبان میں ترجمہ کے لئے جانے جاتے ہیں ۔ ہمارے باہمی تعلقات میں استحکام کے لئے ہزارہا معروف افراد پائے جاتے ہیں جن میں پروفیسر ژوفین چینگ، بدھ راہب بودھی دھرما، فیاہیان نامی بدھ راہب جنہوں نے تیسری صدی عیسوی میں سارے ہندوستان کا دورہ کیاتھا اور رابندر ناتھ ٹیگور جیسے افراد شامل ہیں۔ ژہا نے کہا کہ ہم ان کے ورثہ اور ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ تاریخ ہمیں بہت کچھ دے سکتی ہے ۔ ہمیں کاندھے سے کاندھا ملا کر ٹھہرنا چاہئے۔ آج ہمیں بہت کچھ کرنا ہے ۔ چینی سفیر نے مزید کہا کہ بیجنگ سے شنگھائی جانے والی ہائی اسپیڈ ٹرین کی رفتار میں مزید تیزی لاتے ہوئے دو ہفتہ قبل اس کی رفتار فی گھنٹہ 350کلو میٹر کردی گئی ہے۔ ہم نے سہولت کی خاطر ہائی اسپیڈٹرینوں کی رفتار میں فی گھنٹہ ایک ہزار سے چار ہزار کرنے اس طرح کی ٹرینوں پر تحقیق کررہے ہیں۔ چین کے چار اہم ایجادات میں سے ایک ہائی اسپیڈ ٹرین بھی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں