مخالفین کو ختم کرنے کا رجحان خطرناک - بمبئی ہائی کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-10-13

مخالفین کو ختم کرنے کا رجحان خطرناک - بمبئی ہائی کورٹ

مخالفین کو ختم کرنے کا رجحان خطرناک
ملک بدنام ہورہا ہے: ججس۔ بمبئی ہائی کورٹ کے تاثرات
ممبئی
پی ٹی آئی
بمبئی ہائی کورٹ نے آج کہا کہ مخالفین اور آزاد اقدار کو ختم کرنے کا ملک میں ایک خطرناک رجحان پیدا ہوا ہے جس سے ملک بدنام ہورہا ہے ۔ بنگلور میں صحافی گوری لنکیش کے قتل کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے جسٹس سی دھرم ادھیکاری اور بھارتی ڈھانگرے پر مشتمل بنچ نے ایک درخواست کی سماعت کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا ۔ یہ بنچ اس درخواست کی سماعت کررہی تھی جس میں گووند پنسارے اور نریندر دھابولکر کے قتل کی تحقیقات کی نگرانی کرنے کی عدالت سے خواہش کی گئی تھی ۔ بنچ نے کہا کہ آزاد خیالی اور رائے کا کوئی احترام نہیں ہے لوگوں کو ان کے آزاد اصولوں کے لئے نشانہ بنایاجارہا ہے ، نہ صرف مفکرین بلکہ کوئی بھی شخص یا تنظیم جو آزاد اصولوں یا خیالات پر یقین رکھتی ہے اسے نشانہ بنایاجاسکتا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ کوئی میری مخالفت کرے تو میں اسے ختم کردوں ۔ تمام مخالفین کو قتل کرنے کایہ رجحان خطرناک ہے اور اس سے ملک بدنان نہوگا۔ سی بی آئی اور مہاراشٹرا سی آئی ڈی نے دھابولکر اور پنسارے قتل کسی میں اپنی اپنی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ بنچ نے کہا کہ ابھی تک عہدیداروں نے جو بھی پیشرفت حاصل کی ہے اس میں ٹھوس نتائج حاصل کرنے میں وہ ناکام رہی ہے ۔ بنچ نے کہا کہ اگرچہ آپ کی کوششیں صحیح سمت ہیں لیکن حقیقت اپنی جگہ برقرار ہے کہ اصل ملزمین ہنوز مفرور ہیں ۔ بنچ نے کہا کہ مقدمہ کی سماعت کے ہر التوا کے درمیان ایک زندگی ضائع ہورہی ہے۔ گزشتہ مہینہ ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا اور ایک قیمتی جان چلی گئی ۔ بنگلور میں ایک ہم خیال اور آزاد خیال شخصیت کا قتل کردیا گیا ۔ عدالت نے سوال کیا اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ لوگوں کو مستقبل میں ان کے خیالات رائے کی وجہ سے نشانہ نہیں بنایاجائے گا۔ اگر ملزم افراد اور تنظمیں خود کو آزاد محسوس کررہی ہیں تو تحقیقاتی ایجنسیوں کو اسے ایک چیلنج کے طور پر لینا چاہئے ۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کو اپنی تحقیقات کی روش تبدیل کرنا چاہئے اور خاطیوں اور قاتلوں کو گرفتار کرنے کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کرنا چاہئے ۔ ایسے قاتلوں کی کون مدد کررہا ہے، انہیں کون فنڈس فراہم کررہا ہے ،انہوں نے ہتھیار کہاں چھپائے ہیں، ان باتوں کا پتہ چلانے کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کرنے عدالت نے مشورہ دیا۔ بنچ نے اس حقیقت کا حوالہ دے رہی تھی کہ سی بی آئی نے2013ء میں دھابولکر کو ہلاک کرنے کے واقعہ میں دو افراد سارنگ آکولکر اور ونئے پوار کی نشاندہی کی تھی لیکن ابھی تک ان کا کوئی پتہ نہیں چلا یاجاسکتا ۔ تاہم عدلات نے دھابولکر، پنسارے کے خاندانوں کے لئے نمائندگی کرنے والے وکیل کے ان خدشات کو مسترد کردیا کہ تحقیقاتی ایجنسیاں ان ہلاکتوں میں دائیں بازو گروپ سناتن سنستھا کے رول کی تحقیقات نہیں کررہی ہیں۔ بنچ نے کہا کہ عدالت تحقیقات کی تفصیلات کو منظر عام پرنہیں لاسکتی ۔ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ تحقیقاتی رپورٹس کا تمام زاویوں سے جائزہ لیا جائے گا۔ تحقیقاتی ایجنسیاں اس کیس میں سناتن سنستھا کے رول کے امکانات کو نظر انداز نہیں کرسکتیں۔ دھابولکر کو20اگست2013ء کو پونے میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا جب وہ صبح چہل قدمی کررہے تھے۔ پنسارے کو16فروری2013ء کو کولہا پور میں گولی ماری گئی تھی 20فروری کو وہ جانبر نہ ہوسکے ۔

Trend of killing all opposition is dangerous: Bombay HC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں