دفاعی پیداوار کو فروغ اور فوجیوں کی بہبود اولین ترجیح ۔ وزیر دفاع نرملا سیتا رامن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-08

دفاعی پیداوار کو فروغ اور فوجیوں کی بہبود اولین ترجیح ۔ وزیر دفاع نرملا سیتا رامن

نئی دہلی
آئی اے این ایس
نرملا سیتا رامن نے آج ہندوستان کی پہلی کل وقتی خاتون وزیر دفاع کے عہدہ کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ مسلح افواج کی تیاری، اندرون ملک دفاعی پیداوار کو فروغ دینا اور فوجیوں کی فلاح و بہبود ان کی اولین ترجیح ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بے حد اہم ہے کہ مسلح افواج کو ضروری فنڈس اور فوجی سازو سامان کے علاوہ موجودہ سازو سامان کے ساتھ ان کے فرائض کی انجام دہی کے لئے ہر ممکن توجہ حاصل ہو۔ میں دفاع سے متعلق تمام دیرینہ مسائل کا جائزہ لوں گی اور وزیر اعظم کابینہ اور کابینی کمیٹی برائے سلامتی کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے اس بات کویقینی بناؤں گی کہ یہ مسائل حل ہوں۔ میں اس بات کو بھی یقینی بناؤں گی کہ تمام دفاعی ترجیحات پر توجہ دی جائے ۔ میں چوبیس گھنٹے دستیاب رہوں گی ۔ دفاعی پیداوار میں میک ان انڈیا پروگرام کو روبہ عمل لانا بے حد اہم ہے جس سے ہندوستان کی دفاعی صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوسکتا ہے ۔ یہ چیز ہمارے لئے بے حد اہمیت کی حامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود بھی ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ میں یقینا یہ بات آخر میں کہہ رہی ہوں لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے کہ فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود بے حد اہمیت کی حامل ہے ۔ سخت ترین سرحدوں پر تعینات فوجی جوانوں کو جو دشوار صورتحال کا سامنا کرتے ہیں ،اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ ان کے مفادات کا خیال رکھا جارہا ہے ۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان دنیا میں دفاعی سازو سا مان کا ایک بڑا خریدار ہے ، نرملا سیتا رامن نے کہا کہ ٹکنالوجی کی منتقلی سے اندرون ملک دفاعی پیداوار کو فروغ حاصل ہوگا۔ واضح رہے کہ سیتا رامن قبل ازیں وزیر کامرس و صنعت کے عہدہ پر فائز تھیں۔ انہیں کابینی وزیر کے عہدہ سے ترقی دی گئی اور اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کابینی ردوبدل میں دفاع کا اہم قلمدان دیا گیا۔ بہر حال وہ عہدہ کا جائزہ نہیں لے سکیں کیونکہ ارون جیٹلی جو دفاع کا اضافی قلمدان رکھتے تھے، باہمی بات چیت کے لئے جاپان کے دورہ پر تھے ۔ سیتا رامن پہلی کل وقتی خاتون وزیر دفاع ہیں۔ ماضی میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے 2مرتبہ یکم دستمبر تا21دسمبر1975اور14جنوری1980تا15جنوری 1982یہ قلمدان سنبھالا تھا۔
Preparedness of forces, Make in India top priority: Nirmala Sitharaman

رواداری ہندوستان کی ثقافت رہی ہے - نقوی
ممبئی
پی ٹی آئی، یو این آئی
مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے آج کہا ہے کہ رواداری ہندوستان کی ثقافت اور عزم رہی ہے اور یہ ہماری دستوری ذمہ داری ہے کہ ہم اس ثقافت کا تحفظ کریں اور اسے مستحکم بنائیں۔ ممبئی کے باندرہ ریلوے اسٹیشن کے پاس، نئے ہندوستان، ہم کر کے رہیں گے، نمائشی اور ثقافتی پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے نقوی نے کہا کہ کسی بھی طرح کا تشدد اور انارکی ہندوستان کے سماجی ہم آہنگی کے مضبوط تانے بانے اور کثرت میں وحدت کی طاقت کو کمزور کرنے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے بائیں بازو ذہن کی حامل اور ہندو توا کے نظریات کے خلاف لڑائی میں آگے رہنے والی کنٹرا خاتون صحافی و جہد کار گوری لنکیش کے بنگلورو میں قتل کے تناظر میں کہا کہ یہ ہماری دستوری ذمہ داری ہے کہ ہم اس اتحاد کو بچائیں اور اس طرح کی برائی کی طاقتوں کو شکست دیں جو ہماری سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ۔ نقوی نے کہا کہ نیو انڈیا ویژن کے تحت وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت سماج کے اس غریب طبقے کی فلاح و بہبود اور انہیں با اختیار بنانے کے لئے پورے عزم کے ساتھ کام کررہی ہے جو آزادی کے بعد بھی غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے سماج کے اس طبقے کو دھیان میں رکھتے ہوئے تمام فلاحی اسکیموں پر کام کیا ہے ۔ اقلیتی امور کے مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نے جس نئے ہندوستان کی تعمیر کا عزم کیا ہے اسے پورا کرنے کے لئے ہر طبقے کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے نئے ہندوستان کی اپیل کی ہے اور اس عہد کو پورا کرنے کے لئے سماج کے ہر طبقے کو مل کر کام کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار سنکلپ سے سدھی کی مہم میں ہر ایک کو شامل کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے تاکہ ہندوستان میں بد عنوانی ، غربت، گندگی اور فرقہ پرستی، دہشت گردی اور ذات پات کی لعنت سے آزاد کرایاجاسکے ۔ ہم نے2022ء تک ایک نیا ہندوستان بنانے کا عزم کیا ہے ۔ نقوی نے کہا کہ اس مقصد کے ساتھ پارلیمانی امور کی وزارت ملک بھر کے39مقامات پر ایک فوٹو نمائش نیا ہندوستان۔ ہم کرکے رہین گے کا اہتمام کررہی ہے ۔ اس نمائش کا مقصد اس مہم کو فروغ دینا ہے جو نئے ہندوستان کے لئے وزیر اظم نریندر مودی نے شروع کی ہے۔ ان نمائشوں کا فوکس1857سے1947تک کی ہندستان کی آزادی کی تحریک پر مرکوز رہے گا، جن میں برطانوی راج سے آزادی حاصل کرنے کے لئے شروع کی گئیں مختلف سر گرمیوں کو اجاگر کیا جائے گا۔ ان سر گرمیوں اور تحریکوں میں1857کی پہلی آزادی کی جنگ، چمپارن ستیہ گرہ، عدم تعاون کی تحریک، ڈانڈی یاترا ہندوستان چھوڑوتحریک شامل ہے۔ ان کے علاوہ نمائش میں1942ء سے1947ء تک ہوئے پانچ سال کی مدت کے بارے میں بتایاجائے گا کہ کس طرح انگریزی حکومت سے آزادی حاصل کرنے کی لڑائی میں پورے ملک میں تبدیلی آئی تھی۔ پروگرام میں تصویر کے ذریعہ سے آزادی سے پہلے کے ہندستان کی جدو جہد اور وزیر اعظم نریندر مودی کے نئے ہندوستان کے عہد کے سبھی پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے گا۔ اس میں مرکزی سرکار کی فلاحی اسکیموں کی بھی جانکاری دی جائے گی۔

وزیر اعظم مودی کی مزار بہادر شاہ ظفر پر حاضری
ینگون
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج آخری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کے مزار پر حاضری دی اور2500برس قدیم شویدگان پگوڑا مندر کے درشن کے ساتھ اپنے دورہ مائنمار مکمل کرلیا ۔ سہ روزہ دورہ کے آخری دن جو کہ بدھ اکثریت واے اس ملک کا مودی کا پہلا دورہ تھا وزیر اعظم نے پگوڑا کا دورہ کیا جو نائنمار کی ثقافتی تہذیب اور تمدن کا اہم مرکز تصور کیاجاتا ہے ۔ وزیر اعظم نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ مجھے مائنمار کی ثقافتی یادگار کا دورہ کرکے انتہائی مسرت ہوئی ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں گوتم بدھ کے بال رکھے ہوئے ہیں۔ یہ مقام ینگون کی شاہی جھیل کے قریب میں واقع ہے ۔ شویدگان پگوڑا کو بدھ مت کے ماننے والے انتہائی مقدس مقام تصور کرتے ہیں ۔ یہاں ایک اسٹوپ بنا ہوا ہے جس پر سونے کی اینٹیں اور 4531ہیرے جڑے ہوئے ہیں۔ مودی نے بوگ یوکھ آنگ سانگ میوزیم کا بھی دورہ کیا جہاں ان کے ہمراہ مائنمار کی سربراہ آنگ سانگ سوچی موجود تھیں ۔ مودی نے کہا کہ میں سوچی کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اپنے ملک کی ثقافتی تہذیب سے واقف کروایا اور مقامات مقدسہ کے درشن کرائے ۔ وزیر اعظم نے ٹوئٹر پر مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کی مزار پر اپنی حاضری کی ایک تصویر بھی پیش کی ہے جہاں انہوں نے بہادر شاہ ظفر کو گلہائے عقیدت پیش کئے۔ بہاد ر شاہ ظفر جو اردو کے ایک مشہور شاعر بھی رہے ہیں87برس کی عمر میں اس وقت رنگون کہلانے والے اس مقام پر انتقال کر گئے جہاں وہ1857ء کی بغاوت کے بعد جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے ۔ مودی نے اس موقع پر ہندوستان کی جدو جہد آزادی میں حصہ لینے والے شہیدوں کو یاد کیا اور شہیدوں کی یادگار اور کالی بری مندر پر خصوصی پوجا کی ۔ مودی نے اس مندر کی تصاویر بھی ٹوئیٹر پر شیئر کی ہیں۔ کل مودی نے مائنمار کے مشہور ترین آنند ا مندر کا دورہ کیا تھا جو بارہویں صدی مین تعمیر کیا گیا ۔ آج دوپہر اپنا دورہ ختم کرنے کے بعد مودی وطن واپس لوٹ گئے ہیں۔ کل انہوں نے برما کی سربراہ آنگ سانگ سوچی سے باہمی بات چیت کی تھی اور دونوں ملکوں کے درمیان11معاہدات پر دستخط کئے تھے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں