جیٹلی نے معیشت کا کباڑہ کر دیا - سینئر بی جے پی قائد یشونت سنہا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-28

جیٹلی نے معیشت کا کباڑہ کر دیا - سینئر بی جے پی قائد یشونت سنہا

جیٹلی نے معیشت کا کباڑہ کردیا - سینئر بی جے پی قائد یشونت سنہا
نئی دہلی
آئی اے این ایس
سینئر بی جے پی قائد یشونت سنہا نے سوپر میان وزیر فینانس ارون جیٹلی پر تنقید کی کہ انہوں نے ہندوستانی معیشت کا کباڑہ کردیا ۔سنہا نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کا کٹھن وقت آنے والا ہے کیونکہ یکے بعد دیگرے تمام شعبے مسائل میں گھرتے جارہے ہیں ۔ دی انڈین ایکسپریس میں ادارتی صفحہ کے آرٹیکل میں یشونت سنہا نے جو اٹل بہاری واجپائی حکومت میں وزیر فینانس تھے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے غربت کو قریب سے دیکھا ہے اور ان کے وزیر فینانس یہ یقینی بنانے پر پورا زور لگارہے ہیں کہ تمام ہندوستانی بھی غربت ک قریب سے دیکھ لیں ۔ یشونت سنہا نے کہا کہ جیٹلی اپنے پیشرووزراء فینانس کے مقابلہ خوش قسمت رہے کہ انہوں نے ایسے وقت وزارت سنبھالی جب لاکھوں کروڑوں روپے عالمی سطح پر تیل کی گھٹتی قیمتوں کے باعث وزارت میں موجود تھے لیکن انہوں نے اس آئیل بونائزا کو ضائع کردیا جس کا بہترین استعمال ہوسکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ رکے ہوئے پراجکٹس اور بینکوں کا ڈوبا قرض جیسے پچھلی حکومتوں سے ورثہ میں ملنے والے مسائل بلا شبہ رہیں گے لیکن ان سے بہتر طور پر نمٹا جانا چاہئے۔ ان مسائل کو نہ صرف برقرار رہنے دیا گیا بلکہ یہ بدتر ہوگئے ۔آج کی ہندوستانی معیشت کی تصویر کشی کرتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ خانگی سرمایہ کاری گھٹ چکی ہے ۔ گزشتہ بیس برس میں ایسا کبھی نہیں ہوا ۔ صنعتی پیداوار دم توڑ چکی ہے ۔ زراعت کا شعبہ مسائل کا شکار ہے۔ سب سے زیادہ روزگار دینے والی تعمیراتی صنعت کی حالت دگرگوں ہے ۔ خدمات کا شعبہ بھی مندی کا شکار ہے ۔ برآمدات گھٹ چکی ہیں۔ یکے بعد دیگرے معیشت کے سبھی شعبے مسائل میں گھرتے جارہے ہیں ۔ حکومت کے نوٹ بندی فیصلہ کے خلاف اپنی تنقید جاری رکھتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ یہ ایسی بڑی معاشی تباہی ثابت ہوا جس کی تلافی نہیں ہوسکتی ۔ اس کے بعد ادھوری تیاری اور ادھوری عمل آوری کے ساتھ جی ایس ٹی کے نفاذ نے تجارت کو برباد کردیا ۔ کئی کاروبار بند ہوگئے ۔ لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے ۔ لیبر مارکٹ میں بمشکل ہی کوئی نئے مواقع پائے جاتے ہیں۔ سہ ماہی در سہ ماہی معیشت کی شرح فروغ گھٹتی جارہی ہے ۔ جاریہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں یہ گھٹ کر5.7فیصڈ ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے2015ء میں مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی) کا حساب لگانے کا طریقہ نہ بدلا ہوتا تو5.7فیصد کی شرح اصل میں3.7فیصد یا اس سے بھی کم ہوتی ۔ انہوں نے حکومت کی اس رائے پر جم کر تنقید کی کہ مندی فنی وجوہات کے باعث آئی ہے ۔ یشونت سنہا نے ملک کے سب سے بڑے سرکاری بنک ایس بی آئی کے حوالہ سے کہا کہ مندی فنی نہیں ہے ۔ وہ طویل عرصہ تک رہے گی ۔انہوں نے کہا کہ مندی کی وجوہات کا پتہ چلانا دشوار نہیں۔ اس سے نمٹنے کے اقدامات بھی کئے جاسکتے ہیں لیکن اس کے لئے زیادہ وقت دینا پڑتا ہے ۔سنجیدگی سے کام لینا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ سرمایہ نکاسی اپنے پاس رکھنے والے جیٹیل دفاع اور کارپوریٹ امور کی ذمہ داری بھی سنبھالے ہوئے تھے ۔ ان پر زائد ذمہ داریوں کا بھاری بوجھ تھا اور ان سے زیادہ توقع رکھنا زیادتی ہوگا۔ یشونت سنہا نے کہا کہ میں وزیر فینانس رہا ہوں اور جانتا ہوں کہ اس ایک وزارت میں ہی کتنی محنت کرنی پڑتی ہے ۔ وزارت فینانس اپنے باس کی بلا شرکت غیرے توجہ چاہتی ہے ۔ یہ عام وقت کی بات ہے ۔ چیلنج سے پر اوقات میں یہ24/7کی ذمہ داری بن جاتی ہے ۔ ظاہر ہے جیٹی جیسا سوپر میان بھی انصاف نہیں کرسکتا ۔ یشونت سنہا نے کہا کہ معیشت کا کباڑہ دیکھنے کے بعد وہ اس لئے لب کشائی کررہے ہیں کہ انہوں نے آج کچھ نہیں کہا تو پھر اپنا قومی فرض ادا نہ کرنے کے مترادف ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ بی جے پی میں اکثریت کا بھی یہی احساس ہے ۔ لوگ خوف کے مارے کچھ نہیں کہہ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی اور متوسط صنعتوں کے شعبہ کی بقا خطرہ میں ہے ۔ کئی کمپنیوں بالخصوص چھوٹی اور متوسط شعبہ کی صنعتوں میں پیسے کے بہاؤ کے مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہم دھاوا راج کے خلاف احتجاج کرتے تھے لیکن آج دھاوے روز کا معمول بن چکے ہیں۔
نئی دہلی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب حکومت نے چہار شنبہ کے دن معیشت کی صورتحال پر بھی سینئر بی جے پی قائد یشونت سنہا کی تنقید مسترد کردی اور کہا کہ دنیا مانتی ہے کہ ہندوستان تیزی سے فروغ پاتی معیشتوں میں ایک ہے ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دنیا مانتی ہے کہ ہندوستان،ن تیزی سے فروغ پاتی معیشتوں میں ایک ہے ۔ کسی کو بھی یہ بات بھولنی نہیں چاہئے ۔ بین الاقوامی سطح پر ہماری امیج بے حد مضبوط معیشت کی ہے ۔ راج ناتھ سنگھ ، مرکزی کابینہ کے فیصلوں خی جانکاری میڈیا کو دے رہے تھے کہ ان سے یشونت سنہا کے اخباری آرٹیکل کے بارے میں پوچھ لیا گیا ۔ یشونت سنہا نے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ معیشت روبہ زوال ہے اور کٹھن وقت آنے والا ہے ۔
معیشت کو غلط سمت میں لے جانے پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آر ایس ایس کی لیبر تنظیم نے چہار شنبہ کے دن وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا کہ وہ اصلاحات کا موجود ہ عمل واپس لیں ۔ وہ روزگار نہ پیدا کرنے والی ترقی پر زیادہ زور دینا بند کردیں، جس کے نتیجہ میں بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے ۔ بھارتیہ مزدور سنگھ( بی ایم ایس) کے قومی صدر ساجی نارائنن نے ایک بیان میں مطالبہ کیا کہ حکومت ایسے شعبوں میں جہاں لیبر کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، روزگار پیدا کرنے کے لئے پیکیج کا اعلان کرے تاکہ معاشی مندی پر روک لگے ۔ نارائنن نے کہا کہ موجودہ معاشی مندی معیشت کو غلط سمت میں لے جانے کانتیجہ ہے ۔ یوپی اے کی پالیسیوں کی جاری رکھا جس سے روزگار گھٹا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی نیک نیتی اور کوششیں رائیگاں گئیں کیونکہ ماہرین اور رابطہ کی کمی رہی۔ سماجی شعبوں کی رائے نہیں لی گئی اور ناقص مشیروں اور گمراہ کن اصلاحات پربھروسہ کیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے روزگار نہ پیدا کرنے والی ترقی پر زیادہ زور دیا ۔ بیرونی راست سرمایہ کاری نے ہمارے چھوٹے صنعتی شعبہ اور ریٹیل کاروبار کو متاثر کیا ہے ۔ حکومت کی کئی مالی سر گرمیاں بشمول بینکنگ سست پڑتی جارہی ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اصلاحات کا موجودہ عمل واپس لے ۔ ب ھرتی پر پابندی برخواست کی جائے تاکہ روزگار پیدا ہو۔ ساجی نارائنن نے کہا کہ عام آدمی کی قوتِ خرید بڑھانا معیشت کے سدھار کا بہترین حل ہے ۔ کسی بھی پیکیج کا فائدہ خانگی یا کارپوریٹ شعبہ کو اٹھانے نہیں دینا چاہئے ۔ پیکیج کا راست فائدہ سب سے زیادہ روزگار پیدا کرنے والے تین شعبوں زراعت ، چھوٹے پیمانہ کی صنعتوں اور تعمیرات کو ملنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی کانگریس حکومت کی دیہی روزگار اسکیم منریگا اب کئی ریاستوں میں بحران میں مبتلا ہے کیونکہ چھ ماہ بعد بھی مزدوری ادا نہیں کی جارہی ہے ۔ نارائنن نے کہا کہ حکومت کو منریگا کے ایام کار موجودہ 100سے بڑھا کر فی الحال200کردینے چاہئیں۔ اسے زرعی کاموں سے بھی جوڑنا چاہئے۔ مزدوری ، بینک کھاتہ میں دوسرے ہی دن جمع کردی جائے ۔ اس سے ہندوستان کی بڑی دیہی معیشت کو استحکام ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کی بھی حالت خراب ہے ۔ مزید سبسیڈی دے کر اور قرض معافی کے ذریعہ اس کا احیاء کیاجانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سماجی شعبہ کی مدد کے لئے حکومت مداخلت کرے ۔ اس سے معیشت کا احیاء ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ صرف خانگی سرمایہ کاری سے نہیں بلکہ حکومت کی سرمایہ کاری سے معاشی مندی پر قابو پایاجاسکے گا ۔ بی ایم ایس نے اپنے دیرینہ مطالبہ کا اعادہ کیا کہ حکومت، سماجی شعبہ کے تمام فریقین کو گول میز کانفرنس طلب کرے ۔
Arun Jaitley has made a 'mess' of the economy, says senior BJP leader Yashwant Sinha

معیشت پر یشونت سنہا کی تنقیدیں، مایوسی: بی جے پی
نئی دہلی
یو این آئی
بی جے پی ذرائع نے سابق وزیر فینانس یشونت سنہا کے ہندوستانی معیشت پر تنقیدوں کو مایوسی قرار دیا تاہم ان کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کے امکان کو مسترد کردیا ۔ یشونت سنہا کے فرزند جینت سنہا نریندر مودی کی کابینہ میں وزیر ہیں ۔ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ کبھی کبھی لوگ اکتا جاتے ہیں، برہمی یا مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں اور ایسے ریمارکس کے بارے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہاجاسکتا ۔ ماضی میں بھی چند قائدین نے سخت لب و لہجہ اختیار کیا تھا۔ تاہم پارٹی ذرائع نے یشونت سنہا کے خلاف کسی بھی تادیبی کارروائی کے امکان کو مسترد کردیا ہے ۔ یشونت سنہا اٹل بہاری واجپائی کابینہ میں فینانس کے وزیر رہ چکے ہیں ۔ سابق سرکاری عہدیدار یشونت سنہا چار مہینہ کے لئے چندر شیکھر حکومت میں بھی وزیر فینانس تھے۔2014ء میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد اگرچہ سنہا کو کابینہ میں جگہ نہیں دی گئی تاہم ان کے فرزند جینت سنہا کو فینانس مملکتی وزیر کا عہدہ دیا گیا بعد میں انہیں شہری ہوابازی کا مملکتی وزیر بنایا گیا ۔ ایک انگریزی روزنامہ میں سخت تنقیدوں پر مشتمل مضمون شائع کرتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت بگڑ چکی ہے اور انہوں نے وزیر فینانس ارون جیٹلی کو بھی نہیں بخشا۔ یشونت سنہا نے لکھا کہ وزیر اعظم دعوی کررہے ہیں کہ وہ غربت کو قریب سے دیکھ چکے ہیں۔ ان کے وزیر فینانس تمام ہندوستانیوں کو مساوی ترقی دلانے کے لئے اوور ٹائم پر کام کررہے ہیں۔ لیکن معیشت تباہی کی طرف جارہی ہے ۔90ء کے آخری دہے اور2000ء کے اوائل میں جو سخت محنت کی گئی اس پر پانی پھیرا جارہا ہے ۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے دو سینئر وزراء راج ناتھ سنگھ اور روی شنکر پرساد کو اس تعلق سے سوالات کا با دل نخواستہ جواب دینا پڑا ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جو سابق میں بی جے پی کے صد ررہ چکے ہیں کہا کہ کوئی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ ہندوستان کی معیشت اس وقت تیز رفتار ترقی کررہی ہے ۔ یشونت سنہا کی یہ تنقید ایسے وقت سامنے آئی جب کہ بی جے پی کی قومی عاملہ کے اجلاس میں اس بات کی ستائش کی گئی کہ مودی حکومت نے ایک شفاف معیشت کی بنیاد رکھی ہے اور کالا دھن و رشوت سے ملک کو پاک کرنے کے تعلق سے عوام سے کئے گئے وعدہ کی تکمیل کی جارہی ہے ۔
نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج سینئر بی جے پی قائد اور سابق وزیر فینانس یشونت سنہا کی جانب سے ارون جیٹلی کے معیشت سے نمٹنے کے طریقہ پر کڑی تنقید پر طعنہ کسا۔ واضح رہے کہ یشونت سنہا نے ایک مشہور انگریزی روزنامہ میں ایک مضمون تحریر کرتے ہوئے کہا تھا وزیر اعظم کا دعوی ہے کہ انہوں نے غربت کو قریب سے دیکھا ہے ۔ ان کے وزیر فینانس سخت محنت کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ تمام ہندوستانی بھی اسے قریب سے دیکھیں۔ راہول گاندھی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیام میں جیٹیل کی جانب سے معیشت سے نمٹے جانے کے طریقہ پر طنز کرتے وہئے کہا خواتین و حضرات میں آپ کا ، کو پائلٹ اور وزیر فینانس بول رہا ہوں۔ براہ کرم اپنے سیٹ بیلٹ کس لیں اور حوصلہ سے کام لیں ۔ہمارے طیارہ کے پر ٹوٹ چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹوئیٹرہینڈل پر یشونت سنہا کا مضمون بھی پوسٹ کیا جس میں انہوں نے وزیر فینانس کی جانب سے معیشت سے نمٹنے کے طریقہ پر تنقید کی ہے ۔ یشونت سنہا کے مضمون پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سینئر کانگریس قائداور سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے کہا کہ یشونت سنہا ،اقتدار کے سامنے سچ بول رہے ہیں ۔کیا اب اقدار اس سچ کو قبول کرے گا کہ معیشت ڈوب رہی ہے ۔ چدمبرم نے اپنے سلسلہ اور ٹوئیٹر پیامات میں کہا کہ پہلا سچ یہ ہے کہ پانچ اعشاریہ سات کی شرح نمو در اصل تین اعشاریہ سات یا اس سے بھی کم ہے ۔ دوسری سچائی یہ ہے ک یشونت سنہا کے مطابق نئے کھیل کے نا م پر عوام کے ذہنوں میں خوف پیدا کیاجارہا ہے اور تیسری سچائی ہے کہ یہ حکومت چاہے کچھ بھی کرلے آخری کار سچائی کی جیت ہوگی۔

تاریخی مقامات کو سیاحت دوست بنانے پر زور۔ صدر جمہوریہ ہند
نئی دہلی
یو این آئی
صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں سیاحت کے قومی انعامات عطا کئے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ سیاحت دنیا میں سب سے بڑی صنعتوں میں سے ایک ہے ۔ اس کی ترقی کا اندازہ اس حقیقت سے لگایاجاسکتا ہے کہ دنیا بھر میں سیاحوں کی تعداد1950میں25کروڑ تھی، جب کہ2016میں یہ تعداد123کروڑ ہوگئی ۔ دنیا کی مجموعی گھریلو پیداوار میں سیاحت کی صنعت سے10.2فیصد حصہ ملتا ہے ۔ ایسا اندازہ ہے کہ دنیا میں ہر دسواں شخص سیاحت کی صنعت میں کام کرتا ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان میں بھی بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی گزر بسر سیاحت کی صنعت سے ہی ہوتی ہے ۔2016میں مجموعی گھریلو پیداوار میں سیاحت سے ہونے والی آمدنی کا حصہ9.6فیصد تھا اور مجموعی روزگار میں اس کا حصہ9.3فیصد تھا۔ سیاحت کی صنعت روزگار کے مستقل موقع پیدا کرنے اور غریبی کو ختم کرنے میں خاطر خواہ تعاون دے سکتی ہے ۔ ایک جائزے کے مطابق سیاحت کی صنعت میں دس لاکھ روپے کا سرمایہ تقریبا90افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے جب کہ زراعت میں تقریبا45لوگوں کو اور مصنوعات سازی میں تقریبا تیرہ افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ سب کی شمولی والی سیاحت کی ترقی سے سب کی شمولیت والی معیشت کی ترقی کو استحکام مل سکتا ہے۔ ہر شہری کو چاہئے کہ وہ اپنی سطح پر سیاحوں کو اچھی سے اچھی خدمات فراہم کرے ۔ سیاحتی طور پر حساس کسی سماج میں ح کومت کا کردار محض رہنمائی فراہم کرنا اور ماحول میں سہولیات پیدا کرنا ہوتا ہے ۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک وراثتی پراجکٹ اختیار کرو کا آج آغاز کیا گیا ہے ۔ یہ اسکیم سیاحت کی وزارت ،ثقافت کی وزارت اور بھارت کے آثار قدیمہ کی کوششوں سے شروع کی گئی ہے جس میں اس بات کی کافی صلاحیت موجود ہے کہ اس سے ہماری مالا مال اور گونا گوں وراثتی یادگار مقام سیاح دوست بن جائیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس پروجیکٹ سے ہماری وراثت کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی ، جس میں سرکاری اور نجی شعبوں کی شراکت داری ہوگی ۔
نئی دہلی سے یو این آئی کی الگ اطلاع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے ساری دنیا کے عوام کو ہندوستان آنے اور ہندوستان کے حسن و جمال کا ادراک کرنے کی دعوت دی ۔ انہوں نے ملک کے نوجونوں سے کہا ہے کہ وہ ملک کا دورہ کریں اور اس کی گوناں گوں سے آگاہی حاصل کریں۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ عالمی یوم سیاحت کے موقع پر میں پوری دنیا کے لوگوں کو بھارت آنے اور بے نظیر ہندوستان کی فطری حسن و جمال اور ہمارے لوگوں کی میزبانی سے لطف اندوز ہونے کے لئے مدعو کرتا ہوں ۔ میں بطور خاص نوجوان دوستوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ پورے بھارت کی سیاحت کے ذریعے ہمارے فعال ملک کی گوناں گونی سے بہ نفس نفیس آگاہی حاصل کریں ۔ اس پیام کے ساتھ وزیر اعظم نے اپنے36ویں من کی بات پروگرام کی آڈیو کلپ بھی پیش کی جس میں انہوں نے سیاحت اور اس کے فوائد کا ذکر کیا ہے ۔

مسئلہ کشمیر جیسی کوئی چیز نہیں، ملک کا اٹوٹ حصہ: مرکزی وزیر جتیندر سنگھ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے بارے میں مباحث کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاک مقبوضہ کشمیر کو واپس حاصل کرنے کے نکتہ پر ہی مباحث ہونے چاہئیں۔ دفتر وزیر اعظم کے مملکتی وزیر نے کل جموں و کشمیر پولیس کے شہداء اور مہلوک فوجی عہدیدار لیفٹننٹ عمر فیاض کو یہاں تصویری خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد یہ بات کہی ۔ اس تقریب میں لیفٹننٹ فیاض کا فیس بک پیج، ان کی فوجی تربیت کے دوران تحریر کردہ خطوط کے علاوہ جموں و کشمیر پولیس کے مہلوک عہدیداروں محمد ایوب پنڈت، فیروز احمد ڈار اور دیگر کی تصاویر بھی نمائش کے لئے پیش کی گئیں۔ جتیندر سنگھ نے کہا کہ آنے والی نسلوں کے لئے( جموں و کشمیر) پر مباحث کو تبدیل کرنے کی ضڑورت ہے ۔ ہمی ایجنڈہ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ مسئلہ کشمیر جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔ یہ بھی اتر پردیش، بہار یا دگیر کسی بھی ریاست کی طرح ہندوستان کا ایک حصہ ہے ۔ اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ صرف یہ ہے کہ کشمیر کے اس حصہ کو کس طرح بازیاب کیاجائے جو گزشتہ70سال سے پاکستان کے غیر قانونی قبضہ میں ہے اور وادی کو اسی شکل میں بحال کیا جائے جو مہاراجہ ہری سنگھ نے حوالے کی تھی ۔ انہوں نے وادی میں ترقی کے لئے مرکزی حکومت کے اقدامات بالخصوس انتہا پسند طاقتوں کو غیر موثر کرنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کا تذکرہ کیا ۔ انہوں ںے کہا کہ سرحدی علاقوں کے عوام نے انہیں در پیش مشکلات کے باوجود ہم سے کہا کہ ہم سرحد پار سے ہونے والی شلباری کے خلاف کارروائی سخت کریں ۔ ہم نے اپنی افواج کو اعتماد عطا کیا ہے اور سرحدوں پر کاروائیوں کی آزادی دی ہے ۔ اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ہم کئی دہشت گردوں کو غیر موثر کرچکے ہیں اور در اندازی کی کوششوں کو ناکام کرچکے ہیں ۔ وادی میں دہشت گردی کے لئے فنڈنگ کے خلاف کارروائی ریاست میں بحالی امن کی سمت ایک اور قدم ہے ۔ جموں و کشمیر کے ڈپٹی چیف منسٹر نرمل سنگھ نے جو اس موقع پر موجود تھے ، مسئلہ کشمیر سے غلط طور پر نمٹنے کے سلسلہ میں سابق حکومتوں کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ عوام کے لئے امید کی واحد کرن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی سے نمٹنے کے معاملہ میں مرکزی اور ریاستی حکومتیں ایک ہی موقف رکھتی ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں