2022 تک صد فیصد خواندگی کا نشانہ ۔ بین الاقوامی یوم خواندگی پر نائب صدر کا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-09

2022 تک صد فیصد خواندگی کا نشانہ ۔ بین الاقوامی یوم خواندگی پر نائب صدر کا خطاب

2022ء تک صد فیصد خواندگی کا نشانہ ۔ بین الاقوامی یوم خواندگی پر نائب صدر کا خطاب
نئی دہلی
یو این آئی
نائب صدر جمہوریہ این وینکیا نائیڈو نے آج ہر ایک سے اجتماعی کوششوں پر زور دیا کہ وہ سماج کو خواندہ بنائیں اور کہا کہ یہ ہر شہری کا فریضہ ہے کہ وہ ناخواندہ افراد کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں ۔ نائیڈو وگیان بھون میں منعقدہ51ویں انٹر نیشنل لٹریسی ڈے کے موقع پر ایوارڈ عطا کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت خواندگی کی شرح18فیصد تھی اور اب یہ74فیصد تک ہوچکی ہے ۔ سال2022ء تک خواندگی کی شرح100فیصد تک ح اصل کرنے کے چیلنج ہیں ۔ ملک اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک ہمارے پاس خواندہ آبادی نہ ہو ۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور بہار کو ایس سی ایس ٹی عوام قبائل اور خواتین کو ضلعی سطح پر تعلیم کو فروغ دینے کی کوششوں کے سلسلہ میں ریاستی سطح کے مشن کے عوض ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ نائب صدر نے انعام یافتان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایوارڈس دیگر کے لئے تحریک کا باعث ہونا چاہئے ۔ ایک تعلیم یافتہ شخص، کرپشن نا انصافی ، غربت، بچوں کی اموات ، صنفی عدم مساوات کے خلاف لڑ سکتا ہے ۔ اس کا ایک مقصد یہ ہے کہ نوجوان اور بالغ افراد2030تک ایجنڈا برائے خواندگی حاصل کرے۔ نائیڈو نے خواتین کی خواندگی پر زور دیا اور کہا کہ اگر آپ ایک خاتون کو تعلیم یافتہ بناتے ہیں تو پورا خاندان تعلیم سے آراستہ ہوسکتا ہے۔ آئیے ہم ایک نئے ہندوستان کو وضع کریں ، تاکہ ہر کوئی تعلیم یافتہ اور بااختیار ہوسکے ۔ خواندگی کے بغیر ترقی اور جمہوریت کوئی معنی نہیں رکھتی ۔ تعلیم، عوام کو با اختیار بنانے میں اہم رول ادا کرتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان کے معیار زندگی کو بھی بہتر بناتی ہے۔ بطور خاص خواتین کے لئے جن کا تعلق سماج کے کمزور طبقات سے ہے، نائب صدر نے گاندھی جی کے ان الفاظ کو دہرایا جنہوں نے بڑے پیمانہ پر ناخواندگی کو ایک گناہ قرار دیا تھا اور اسے ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے سوچھ بھارت مشن، پردھانت منتری اجول یوجنا، بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ، ڈیجیٹل انڈیا مشن اور اسکل انڈیا مشن کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ تعلیم سے یہ تمام چیزیں حاصل ہوسکتی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک تعلیم یافتہ شخص سرکاری بہبودی اسکیمات کے فوائد سے استفادہ کرسکتا ہے ، مرکزی وزیر انسانی وسائل و ترقی پرکاش جاؤدیکر نے بتایا کہ ان کی وزارت بہت جلد اسکول چلو ابھیان بہت جلد ملک میں شروع کرنے والی ہے تاکہ ملک میں بچوں کو اسکول میں لایاجاسکے ۔ بتایاجاتا ہے کہ70تا80لاکھ طلبہ اب بھی اسکول نہیں جاتے ۔ تعلیم بالغان کو فروغ دینے جاؤدیکر نے ایک نیا نظریہ پیش کیا جس کے تحت انہوں نے طلبہ سے کہا کہ وہ اپنے والدین دادا اور دیگر بزرگوں کو تعلیم کی ترغیب دیں۔

حکومت کشمیر کے تمام مسائل حل کرنے کی خواہاں۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اپنے دورہ جموں و کشمیر سے قبل وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ وہ کھلے ذہن سے وہاں جارہے ہیں اور ہر اس شخص سے ملنے تیار ہیں جو ان سے بات چیت کرنا چاہتا ہو کیونکہ حکومت تمام مسائل حل کرنا چاہتی ہے ۔ کل سے شروع ہونے والے چار روزہ دورہ میں وہ سری نگر، اننت ناگ، جموں اور راجوری جائیں گے ۔ ان کی ملاقات سیول سوسائتی کے ارکان، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے ارکان، بڑے تاجروں اور دیگر سے ہوگی ۔ ان کے اس دورہ کو وزیر اعظم کے یوم آزادی خطاب کا فالو اپ سمجھاجارہا ہے جس میں انہوں نے وادی کے عوام کا دل جیتنے کی کوشش کی تھی ۔ راج ناتھ سنگھ نے نئی دہلی میں ایک تقریب کے حاشیہ پر اخباری نمائندوں سے کہا کہ میں کھلے ذہن سے جارہا ہوں اور میں ان سبھی سے ملنے تیار ہوں جو مجھ سے ملنے آئیں گے ۔ ہم مسائل حل کرنا چاہتے ہیں ۔ وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ اپنے دورہ میں وزیر داخلہ ، گورنر این این وورا اور چیف منسٹر محبوبہ مفتی سے ملاقات کریں گے ۔ وہ2015میں اعلان کردہ وزیر اعظم کے80ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی پیکیج اور ریاست کی صورتحال کا بھی جائزہ لیں گے ۔ جموں و کشمیر پولیس، سی آر پی ایف اور بی ایس ایف جوانوں سے بھی وہ بات چیت کریں گے جو ریاست میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں پیش پیش ہیں ۔ یہ بات چیت اننت ناگ میں ہوگی۔ اتوار کے دن توقع ہے کہ وہ چیف منسٹر ، فوج ، سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ جامع سیکوریٹی جائزہ اجلاس میں شرکت کریں گے ۔ جموں روانگی سے قبل پیر کے دن دن سری نگر میں ان کی پریس کانفرنس ہوگی۔ سری نگر میں کالج طلبا سے ان کی بات چیت متوقع ہے تاکہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں ان کی رائے جان سکیں۔ جموں میں وزیر داخلہ کی ملاقات تاجروں ، مائیگرنٹس، کشمیری پنڈتوں، گجر اور بکروال برادریوں کے نمائندوں سے ہوگی۔ سابق وزیرا عظم منموہن سنگھ جو کانگریس کے پالیسی پلاننگ گروپ برائے کشمیر کے سربراہ ہیں، آئندہ ہفتہ جموں و کشمیر جانے والے ہیں۔ وہ پارٹی قائدین کی ایک ٹیم کی قیادت کریں گے جو ریاست کی صورتحال پر پارٹی ورکرس اور ہمخیال گروپس سے بات چیت کرے گی ۔ آئی اے این ایس کے بموجب جموں و کشمیر کے اپنے چار روزہ دورہ سے قبل مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کے دن کہا کہ حکومت، ریاست کے تمام فریقین سے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے یہاں اخباری نمائندوں سے کہا کہ میں شخصی طور پر چاہتا ہوں کہ ہم ہر ایک سے بات کریں۔ جوبھی ملنے آئے گا، میں اسے بات کروں گا۔ راج ناتھ سنگھ کا دورہ ہفتہ سے شروع ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا پورا ارادہ ہے کہ مسئلہ کشمیر حل ہوجائے ۔ وزیر داخلہ کے ہمراہ نئے معتمد داخلہ راجیو گؤبا اور سینئر عہدیدارہوں گے ۔ وزیر داخلہ کی ملاقات گورنر این این ووہرا اور چیف منسٹر محبوبہ مفتی سے بھی ہوگی۔ وہ ریاست کی سیکوریٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے ۔ سری نگر اور جموں میں مختلف وفود سے ان کی ملاقات ہوگی۔
دریں اثناء سری نگر سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں عام زندگی اس وقت مفلوج ہوگئی جب وہاں کے لوگوں نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے سخت گیر حریت کانفرنس کے سینئر لیڈر آغا سید حسن کے مکان پر دھاوا بولا تھا۔ دکانات اور کاروباری ادارے ہنوز بند ہیں اور ٹریفک بڈگام کی اہم سڑکوں سے غائب ہے ۔ سرکاری دفاتر، بینکس اور دیگر سرکاری شعبہ کے اداروں میں کام بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ تعلیمی ادارے بھی بند رہے ۔ اضافی سیکوریٹی فورسس اور ریاستی پولیس کے جوانوں کو صبح کی اولین ساعتوں سے ہی مظاہرہ کو روکنے کے لئے تعینات کیا گیا ۔این آئی اے نے علیحدگی پسند قائدین بشمول آغا حسین سینئر شیعہ لیڈر بڈگام کے مکانات پر دھاوے ڈالے، تاہم صورتحال اس وقت بگڑ گئی جب کل شام سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جن میں بیشتر نوجوان تھے سڑکوں پر نکل آئے اورپھر آغا حسن کی مکان کی جانب بڑھنے کی کوشش کرنے لگے، جہاں این آئی اے کے جوان تلاشی لے رہے تھے اور ایچ سی لیڈر سے پوچھ تاچھ بھی ہورہی تھی ۔ مظاہرین این آئی اے دھاوے کے خلاف احتجاج کررہے تھے ۔ ان کی سیکوریٹی افواج سے جھڑپ ہوگئی اور سنگباری کے واقعات پیش آئے، تاہم این آئی اے کے جوان محفوظ طریقہ سے باہر نکل گئے ۔

مودی کی تقریرتشہیر کے لئے یو جی سی کا سرکولر۔حکومت مغربی بنگال کی مخالفت
کولکتہ
یو این آئی
بنگال حکومت نے تمام یونیورسٹیز کو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی جانب سے سرکولر روانہ کرنے مرکز کے فیصلہ کے خلاف ایک بار پھر احتجاج کیا ہے ۔ ریاستی حکومت اور مرکز کی جانب سے چلائی جانے والی یونیورسٹیز میں آڈیوویژولس سہولتیں قائم کرنے سرکولر روانہ کئے گئے ہیں۔ اس کا مقصد پنڈت دین دیال اپادھیائے صدی تقاریب اور125ویں سوامی وویکانند تقریب کے موقع پر نریندر مودی کے پیام کی تشہیر ہے ۔11ستمبر کو ورلڈ پارلیمنٹ آف ریلیجنس کے موقع پر شکاگو میں وزیر اعظم خطاب کریں گے ۔ بنگال کے ریاستی وزیر تعلیم پارتھا چٹر جی نے کہا کہ مرکز تعلیمی اداروں کو زعفرانی رنگ دینے کی عمداً کوشش کررہا ہے ۔ یوجی سی چیر مین نے تمام وائس چانسلرس کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ11ستمبر کو نریندر مودی کے پیام کی وسیع تر تشہیر کی ضرورت ہے ۔ یہ تعلیم کو زعفرانی بنانے کی کوشش ہے اور ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے ۔ بی جے پی سوامی وویکانند اور دین دیال اپادھیائے کو یکجا کرتے ہوئے تعلیمی میدان میں معیار کو گھٹانے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بنگال حکومت12جنوری کو سوامی وویکانند ا کی یوم پیدائش دھوم دھام سے مناتی ہے ۔ 11ستمبر کو مودی نیو انڈیا، ینگ انڈیا، سدھی سنکلپ کے موضوع پر خطاب کریں گے جس کی تمام یونیورسٹیز کو بڑے پیمانہ پر تشہیر کرنا ہے ۔ یوجی سی ذرائع کے بموجب تمام اداروں کو اس سرکولر پر عمل کرنے کی کوئی پا بندی نہیں ہے دیگر سرکولرس کی طرح یہ بھی ایک تجویز ہے ۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ریاستی حکومت نے بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت سے تصادم کی راہ اختیار کی ہے ۔ جب مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل نے سروسکشھا ابھیان محکمہ کو مدارس میں یوم آزادی پروگرامس سے متعلق سرکولر روانہ کیا تھا اس وقت بھی بنگال حکومت نے مخالفت کی تھی۔

این آئی اے کے چھاپوں کا مقصد صرف ڈرانا اور جھکانا ہے: فاروق عبداللہ
سری نگر
یو این آئی
نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وادی کشمیر میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی طرف سے علیحدگی پسندوں اور تجارت پیشہ افراد کے گھروں پر جاری چھاپہ مار کارروائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں قومی جانچ ایجنسی اور حکومت ہندوستان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ کتنا ہی ظلم کرے یہاں(کشمیر میں) کوئی اپنا ایمان بیچنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ انہوں نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے10ستمبر کے مجوزہ دورہ کشمیر پر کہا کہ انہیں اس دورے کے مثبت نتائج سامنے آنے کی کوئی توقع نہیں ہے ۔ انہوں نے صحافی گوری لنکیش کے قتل کو المناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ رجحانات ابھر رہے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے جمعہ کو نیشنل کانفرنس کے بانی مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے35ویں یوم وصال کے سلسلے میں سری نگر کے مضافاتی علاقہ نسیم باغ میں واقع ان کے مقبرہ پر منعقدہ ایک جلسہ عام کے حاشیے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر این آئی اے کے ذریعہ جاری چھاپوں کے سلسلے کا مقصد صرف ڈرانا، دھمکانا اور جھکانا ہے تو حکومت ہند کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ وہ کتنا ہی ظلم کرے یہاں (کشمیر میں) کوئی اپنا ایمان بیچنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں تب این آئی اے کی چھاپہ مار کارروائیوں کو صحیح مانوں گا جب یہ جانچ ایجنسی کچھ سامنے لے کر آئے گی۔ اگر یہ صرف( ان علیحدگی) پسندوں کو تنگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، کہ وہ ان کے سامنے جھک جائیں گے تو میں این آئی اے اور حکومت ہندوستان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ کتنا ہی ظلم کرے یہاں کوئی اپنا ایمان بیچنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ فاروق عبداللہ نے این آئی اے سے کہا کہ وہ حریت لیڈر ان کی رہائی عمل میں لائے اور ان رقومات کی تحقیقات کرے، جو حکومت ہندوستان نے نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنے کے لئے صرف کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی کے چھاپوں کا مقصد پہلے سے ہی بے چینی کی شکار وادی کے حالات کو مزید دگر گوں کرنا ہے ۔ انہوں نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے دورہ کشمیر پر کہا کہ انہیں اس دورے کے مثبت نتائج سامنے آنے کی کوئی توقع نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اسے دورے سے کوئی توقع نہیں ہے ۔وہ آئیں گے اور وفود سے ملاقات کریں گے ۔ وہ تو ممبران پارلیمنٹ کی وفد لے کر یہاں آئے تھے۔ اس وفد کی سفارشات کا کیا ہوا؟ میرا ماننا ہے کہ ان کا دورہ کرنے سے کچھ نیا نہیں ہوگا ۔ اگر آپ یہاں کسی سے بات کرنا چاہتے ہیں تو ان لوگوں کو رہا کردو تاکہ وہ اپنی بات سامنے رکھ سکیں۔ فاروق عبداللہ نے صحافی گوری لنکیش کے قتل کو المناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ رجحانات ابھر رہے ہیں۔ وہ ان رجحانات کے خلاف لکھ رہی تھیں۔ ہم ان تمام لوگوں کی حمایت جاری رکھیں گے جو ملک میں فرقہ وارانہ عناصر کے خلاف لڑ رہے ہیں۔نیشنل کانفرنس صدر نے برما کے مسلمانوں کی حالت زار پر افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی غفلت شعاری کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ اگر اب بھی ان اداروں کی آنکھیں نہیں کھلیں گی تو کب کھلیں گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں